جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے مچھر کے ڈی این اے میں تبدیلی ملیریا کے خلاف جنگ میں نہایت عمدہ نتائج کی حامل دیکھی گئی ہے۔
اشتہار
امریکی ارب پتی شخصیت مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مچھروں کی ملیریا پھیلانے کی صلاحیت ختم کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جین میں تبدیلی کے حوالے سے جاری تحقیق کو اخلاقی مسائل سے جوڑ کر مشکلات کا شکار نہیں کرنا چاہیے۔
روس کا ’ انتہائی خطر ناک زہر‘
ڈبل ایجنٹ سرگئی سکرپل کو اعصاب کو مفلوج کرنے والا ایک ایسا زہر دیا گیا تھا جس کے بارے میں بہت کم معلومات میسر ہے۔ اس نرو ایجنٹ کا تعلق کیمائی مادے ’نوویچوک‘ سے ہے۔
تصویر: Getty Images/C.J. Ratcliffe
نوویچوک کے معنی ’نئے شخص‘ کے ہیں
روسی زبان میں نوویچوک کے معنی ’نئے شخص‘ کے ہیں حالانکہ اب یہ مادہ نیا نہیں ہے۔ کیمیائی مادوں کی ا یک ایسی قسم سے ہے، جسے انیس سو ستر اور اسی کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ نوویچوک 5 اور نوویچوک 7 دنیا کے خطرناک ترین سمجھے جانے والے کیمیائی ہتھیار ’وی ایکس‘ سے بھی آٹھ گنا زیادہ خطرناک ہیں۔
سویت دور میں کچھ کم خطرناک کیمیائی مادوں کو کیڑے مار ادویات قرار دیتے ہوئے ان کے بارے معلومات عام کی گئی تھیں۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں اس وقت اس تحقیق کو ایک سویلین پروگرام کے طور پر دکھایا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/A. Matthews
نوویچوک مادوں کی تیاری
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ کی ’نارتھ رومبیا یونیورسٹی‘ میں زہریلے مادوں پر تحقیق کرنے والی ڈاکٹر میشیل کارلن نے کہا،’’نوویچوک مادوں کو اس لیے تیار کیا گیا تھا تاکہ انسداد کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن سے کسی طرح بچا جا سکے۔‘‘
تصویر: Northumbria University
نوویچوک مادوں پر پابندی
آج کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن میں نوویچوک مادوں پر پابندی عائد ہے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ نوویچوک کو سکرپل اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے لیے کس طرح استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/I. Pitalev
نوویچوک دیگر نرو ایجنسٹس کی طرح ہی ردعمل ظاہر کرتا ہے
کارلن بتاتی ہیں،’’ نوویچوک دیگر نرو ایجنسٹس کی طرح ہی ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ یہ زہر جسم میں جاتے ہی ایک پروٹین چین ری ایکشن برپا کر دیتا ہے جس سے فوری طور جسم کے ٹشوز اور اعضاء متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔‘‘
تصویر: Getty Images/C.J. Ratcliffe
بڑا نخطر
کارلن کے مطابق نوویچوک کا فضا میں ہونا محدود وقت تک نقصان دہ ہوتا ہے۔ یہ نرو ایجنٹ کا استعمال کرنے والے ایک بڑا نخطرہ مول لیتے ہیں، ’’ اگر مختلف مادوں کو مکس کیا جاتا ہے تو اس وقت ایک بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔’‘
لندن میں ملیریا فورم سے خطاب کرتے ہوئے بل گیٹس نے کہا کہ گو کہ جین ایڈیٹنگ پر تحقیق کے حوالے سے ’جائز اخلاقی سوالات‘ اٹھائے جا رہے ہیں، تاہم ان سوالات کے ذریعے جین ڈرائیو یا سی آر آئی ایس پی آر نامی ٹیکنالوجی کی راستہ روکنے کی کوشش نہیں کی جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جین ڈرائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے اس مہلک بیماری کے خلاف پیش رفت پر انہیں نہایت خوشی ہے اور وہ خود کو توانا محسوس کر رہے ہیں۔
جین ڈرائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈین این اے میں تبدیلی کی جاتی ہے، جس کا نتیجہ جینیاتی ردوبدل اور کئی نسلوں کے ارتقائی عمل کو ایک جست سے عبور کر لیا جاتا ہے۔ CRISPR ٹیکنالوجی کے ذریعے سائنس دان کسی بھی جین میں تحریف یا تبدیلی کر سکتے ہیں۔
اس ٹیکنالوجی کا استعمال سائنس کی مختلف شاخوں اور شعبہ ہائے زندگی میں ہو رہا ہے، جن میں مال مویشی اور نئی فصلوں کی تیاری شامل ہے۔ مچھروں میں ملیریا کا وائرس پھیلانے کی صلاحیت ہوتی ہے، تاہم جین میں تبدیلی کر کے ان کی آبادی کم اور اس وائرس کو اپنے اندر رکھنے کی صلاحیت ختم یا محدود بنائی جا سکتی ہے۔
سرطان سے کیسے بچا جائے
سائنسدان کافی حد تک یہ جان چکے ہیں کہ کینسر جیسا موذی مرض کس طرح انسان پر حملہ آور ہوتا ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لیے کچھ تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں۔ تاہم سرطان کی کچھ اقسام موروثی ہوتی ہیں جن سے بچنا تقریباً مشکل ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/S.Kelly
سگریٹ نوشی سے پرہیز
سرطان کی بیماری مریض کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ تحقیق کے مطابق سرطان کی لگ بھگ نصف تعداد کو احتیاطی تدابیر کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔ سگریٹ نوشی ہر پانچویں ٹیومر کی ذمہ دار ہے۔ سگریٹ کا دھواں نہ صرف پھیپڑوں بلکہ دیگر اقسام کے سرطان کا بھی باعث بنتا ہے۔
تصویر: R. Ben-Ari/abaca/picture alliance
وزن کا زیادہ ہونا
سگریٹ نوشی کے بعد موٹاپا سرطان کا سب سے بڑی وجہ ہے۔ زیادہ وزن کی خواتین میں بچہ دانی اور چھاتی کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح مردوں میں بھی موٹاپا سرطان کے مرض کا باعث بن سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/China Photos
کم حرکت کرنا
وہ افراد جو زیادہ دیر تک بیٹھے رہتے ہیں یا بہت کم چلتے پھرتے ہیں، ان میں سرطان کا مرض لاحق ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق ثابت کرتی ہے کہ ورزش کرنے والے افراد نہ صرف سرطان بلکہ دیگر بیماریوں سے بھی بچ جاتے ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ سخت ورش کو معمول بنایا جائے، سائیکل چلانے اور روز چہل قدمی کرنے سے بھی انسانی کی صحت کافی اچھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Colourbox
گوشت کم کھائیے
گائے، بھینس، بکرے وغیرہ کا گوشت پیٹ کے سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔ بڑا گوشت زیادہ نقصان دہ ہے۔ دوسری جانب مچھلی کا استعمال صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
تصویر: AP
فاسٹ فوڈ کا کم استعمال
سبزیوں اور پھلوں پر مشتمل غذا سرطان سے بچا سکتی ہے۔ زیادہ تعداد میں فاسٹ فوڈ جیسے کہ برگر، تلے ہوئے چپس وغیرہ کھانا سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔
تصویر: Colourbox
5 تصاویر1 | 5
یہ ٹیکنالوجی انتہائی موثر ہے، تاہم اس کے حوالے سے کئی طرح کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح جانوروں، حشرات اور نباتات کے جین میں مصنوعی تبدیلیاں ایکوسسٹم کو نامعلوم اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔