مڈغاسکر حکومت کے لیے دردِ سر بننے والا جرائم پیشہ گروہ
31 جولائی 2022
افریقہ کے مشرق میں واقع ملک مڈغاسکر میں ایک مرتبہ پھر کم از کم بتیس افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اس جزیرہ ملک میں سرگرم ڈاہلو نامی جرائم پیشہ تنظیم کے ڈاکو ملکی سکیورٹی اداروں سے بھی ’زیادہ طاقتور‘ ثابت ہو رہے ہیں۔
تصویر: Olamikan Gbemiga/AP Photo/picture alliance
اشتہار
مڈغاسکر کی وزارت دفاع کے مطابق تازہ ہلاکتیں دارالحکومت سے 75 کلومیٹر دوری پر واقع شمالی علاقے انکا زوبے میں ہوئیں، جہاں ''ڈاہلو‘‘ تنظیم سے وابستہ مقامی ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے متعدد گھروں کو آگ لگا دی۔ منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور بچوں اور خواتین کو بھی آگ لگانے سے گریز نہیں کر رہے۔
وزیر دفاع جنرل رچرڈ راکوٹونیرینا نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''یہاں کے لوگوں کے لیے یہ ایک حقیقی سانحہ ہے۔ بہت سی جانیں گئیں، 32 افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ ایک ایسا جرم ہے، جس کا ارتکاب بے رحم لوگوں نے کیا ہے۔ ڈاہلو نے عورتوں اور بچوں کو بھی زندہ جلا دیا۔‘‘
جنوبی افریقہ میں خونریز فسادات
سابق جنوبی افریقی صدر جیکب زوما کو سنائی گئی سزا کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں ستر سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان فسادات کے دوران مظاہرین نے لوٹ مار سے بھی گریز نہیں کیا۔
تصویر: Siphiwe Sibeko/Reuters
جیکب زوما کی گرفتاری
جنوبی افریقہ میں فسادات کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب سابق صدر جیکب زوما کو گزشتہ ہفتے عدالت نے سزا سنائی تھی۔ انبہیں دستور کے منافی اقدام پر سزا دی گئی ہے۔ وہ نو برس تک ملک کے صدر رہے اور کرپشن الزامات کے تناظر میں انہیں منصبِ صدارت سے سن 2018 میں ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
تصویر: Siphiwe Sibeko/Reuters
مظاہرین سڑکوں پر
جیکب زوما کے حامیوں کی زیادہ تعداد کوا زُولی نتال میں بستی ہے اور انہی نے مظاہروں کا آغاز کیا۔ یہی علاقہ نسلی امتیاز کی پالیسی کے دوران مظاہروں کا مرکز ہوا کرتا تھا۔ ان حامیوں کا موقف ہے کہ زوما کو ان کی جگہ صدارت سنبھالنے والے سیرل رامافوسا کی سیاسی حراست کا سامنا ہے۔ زوما کے حامیوں کے مظاہرے پہلے پھیلتے چلے گئے اور پھر لوٹ مار کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
تصویر: Sumaya Hisham/Reuters
دکانوں کو لوٹنے کے علاوہ آگ بھی لگائی گئی
مظاہرین نے کوا زُولی نتال صوبے کے دارالحکومت پیٹرماریٹسبرگ میں ایک بڑے شاپنگ مال بروک سائیڈ کو لوٹنے کے بعد آگ لگا دی۔ اس مال میں آگ لگنے سے بھگدڑ مچی اور کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے۔ اسی جنوبی افریقی صوبے میں حالیہ برسوں میں گاہے گاہے احتجاجی مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔
تصویر: Rogan Ward/Reuters
عدم مساوات، غربت اور مایوسی
ایک اور شہر ڈربن کے مغرب میں بھی مظاہرین نے سڑکوں کو بند کر کے ٹائر جلائے۔ یہ امر اہم ہے کہ جنوبی افریقہ میں عدم مساوات اور غربت سے لوگوں میں مایوسی پھیلتی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ کووڈ انیس کو کنٹرول کرنے کے لاک ڈاؤن نے بھی لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن کر رکھا ہے۔ جنوبی افریقہ میں بیس لاکھ سے زائد افراد کو کورونا انفیکشن ہو چکا ہے۔
تصویر: Rogan Ward/Reuters
فوج کی تعیناتی
سوویٹو، گاؤٹینگ اور کوا زُولی نتال میں مظاہروں کی شدت کے تناظر میں فوج طلب کی جا چکی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کے لیے طلب کی گئی فوج فسادات والے علاقوں میں اب متعین ہے۔ اس کے باوجود پرتشدد مظاہروں اور دکانوں کی لوٹ مار کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
تصویر: Siphiwe Sibeko/Reuters
مظاہرے ختم نہیں ہو رہے
انتشار کے شکار علاقوں میں پولیس کی مدد کے لیے ڈھائی ہزار فوجیوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ بظاہر یہ تعداد بہت کم محسوس کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سیاسی ورکرز کے احتجاج کے دوران مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد بھی متحرک ہو گئے اور اُنہی نے جرائم کا ارتکاب کیا۔
تصویر: Siphiwe Sibeko/Reuters
6 تصاویر1 | 6
جنرل رچرڈ راکوٹونیرینا نے اس جرم میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے علاقے میں مزید عملہ تعینات کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ علاقے کے مقامی لوگوں پر ڈاہلو گروہ کے متعلق معلومات فراہم کرنے کے نتیجے میں انتقامی کارروائی کے طور پر کیا گیا ہے۔
مڈغاسکر کے سکیورٹی ادارے اس 'طاقتور نیٹ ورک‘ سے منسلک افراد کو پکڑنے کے لیے مقامی افراد سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔ اس طرح سکیورٹی ادارے اس تنظیم سے وابستہ ڈاکوؤں کے خلاف متعدد کامیاب آپریشن کر چکے ہیں۔ اس کے جواب میں ڈاہلو گینگ کی جانب سے ایسے خاندانوں اور قبیلوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جن پر انہیں شک ہے کہ یہ سکیورٹی اداروں کو معلومات فراہم کرتے ہیں۔