سعودی حکومت کی طرف سے غیر ملکی عازمین حج کے لیے دروازے بند کر دینے کے فیصلے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں دکھ کا پہلو نمایاں ہے۔ پاکستانی شہر ملتان کے رہائشی اصغر جعفری بھی انہی میں سے ایک ہیں لیکن وہ مایوس نہیں ہوئے ہیں۔
اشتہار
اصغر جعفری نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ اگر وہ اس سال حج کرنے جا سکتے، تو 'مکہ میں اللہ کے گھر میں یہ ان کی پہلی حاضری ہوتی‘۔ لیکن نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاکھوں مسلمانوں کی طرح وہ بھی اس مرتبہ اس مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم رہیں گے۔
سعودی حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ملک میں سکونت پذیر ایک ہزار غیر ملکی مسلمان حج کر سکیں گے۔ گزشتہ سال دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے پچیس لاکھ مسلمان حج کی غرض سے سعودی عرب پہنچے تھے۔
پچاس سالہ اصغر جعفری نے کہا کہ وہ کئی برسوں سے اس کوشش میں تھے اور اس مقصد کے لیے پیسے جمع کر رہے تھے اور جب ان کے پاس وسائل آئے تو کووڈ انیس کی عالمی وبا پھیل گئی، ''مجھے انتہائی دکھ ہے لیکن میں مایوس نہیں ہوا۔ اللہ نے چاہا تو میں اپنی زندگی میں ایک مرتبہ یہ سعادت ضرور حاصل کروں گا۔‘‘
ایک بڑا مالی نقصان بھی
پاکستان میں حج ٹور آپریٹر شاہد رفیق کے مطابق، ''یہ فیصلہ ملک کے تمام مسلمانوں کے لیے دکھ کا باعث بنا ہے، بالخصوص ایسے لوگوں کے لیے جو گزشتہ کئی برسوں سے اس تیاری میں تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بزنس کے اعتبار سے پرائیویٹ حج آپریٹرز کے لیے بھی یہ ایک بڑا نقصان ہے، ''ہم آئندہ کئی برسوں تک اس مالی نقصان کا ازالہ نہیں کر سکیں گے۔‘‘
بزنس مین اصغر جعفری نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں ایک بحران پیدا ہو چکا ہے اور سب کو اس بات کو سمجھنا چاہیے، ''ہمیں احتیاط کرنا چاہیے کیونکہ اب پاکستان میں بھی اس وبا کی وجہ سے زیادہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ بطور مسلمان میں سمجھتا ہوں کہ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہی ہے، ہم تو بس کوشش کر سکتے ہیں لیکن ہمیں کوشش ترک نہیں کرنا چاہیے۔‘‘
’کورونا کو کسی گروہ سے منسوب نہیں کرنا چاہیے‘
ایک سوال کے جواب میں اصغر نے کہا کہ ایسا نہیں کہ پاکستانی مسلمان حکومتی ہدایات پر عمل نہیں کر رہے، ''بالخصوص عالمی میڈیا کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر ممالک میں مذہبی اجتماعات کی وجہ سے ہی یہ وائرس پھیلا ہے، جو کہ غلط بات ہے۔ ہمارے محلے میں سبھی لوگوں نے احتیاط کی اور نمازیں گھروں میں ادا کیں اور رمضان میں بھی احتیاط برتی گئی تھی۔‘‘
اصغر نے کہا کہ کچھ شر پسند عناصر کی وجہ سے سبھی کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں، ''اگر ہم اسلام کی درست تعلیمات پر عمل کریں تو ہم اس طرح کی وباؤں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔‘‘ وہ پرامید ہیں کہ اس عالمی وبا پر قابو پا لیا جائے گا اور کاروبار حیات جلد ہی معمول پر آ جائے گا۔
سعودی عرب میں کووڈ انیس میں مبتلا افراد کی مصدقہ تعداد ایک لاکھ بیاسی ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ ایک ہزار پانچ سو پچاس سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ریاض حکومت نے بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے حج پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں موجود سبھی عازمین حج کا پہلے کورونا ٹیسٹ کیا جائے گا اور پھر انہیں مکہ جانے کی اجازت دی جائے گی۔ اس کے بعد وہ یہ فریضہ انجام دینے سے قبل مکہ میں قرنطینہ میں بھی رہیں گے۔
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔