مکانات کے کرائے: جرمنی کا مہنگا ترین شہر اب اشٹٹ گارٹ
24 نومبر 2019
مکانات اور فلیٹوں کے کرائے کے اعتبار سے اشٹٹ گارٹ اب جرمنی کا مہنگا ترین شہر بن گیا ہے۔ پہلے اس حوالے سے کئی سالوں تک میونخ مہنگا ترین شہر تھا۔
اشتہار
مکانات اور اپارٹمنٹس کے کرایوں پر نگاہ رکھنے والی جرمن تنظیم کے ایک جائزے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی صوبے باڈن ورٹمبرگ کے دارالحکومت اشٹٹ گارٹ میں 65 مربع میٹر (سات سو مربع فٹ) کے ایک اپارٹمنٹ کا اوسط کرایہ پونے سات سو یورو سے زائد بنتا ہے۔ اس طرح اوسط ماہانہ فی مربع میٹر کرایہ 10.41 یورو (ساڑھے گیارہ امریکی ڈالر) بنتا ہے۔
یوں کرائے کی اس اوسط شرح کے اعتبار سے اشٹٹ گارٹ اب جرمنی کا سب سے مہنگا شہر ہے۔ قبل ازیں میونخ میں فی اسکوائر میٹر کرایہ تقریباً پونے دس یورو تھا۔ جرمنی میں فی اسکوائر میٹر کرائے کی قومی اوسط سات یورو چار سینٹ ہے۔ اس شرح کے مطابق اشٹٹ گارٹ میں فی اسکوائر میٹر کرایہ ملکی اوسط سے اڑتالیس فیصد زیادہ ہے۔
جن جرمن شہروں میں فی مربع میٹر اوسط ماہانہ کرایہ کم ہے، ان میں مشرقی شہروں میں سے اَیرفُرٹ، پوٹسڈام اور ڈریسڈن خاص طور پر نمایاں ہیں۔ ان کے علاوہ دارالحکومت برلن کے مشرقی علاقے کے علاوہ شمالی شہر شوائنے میں بھی مکانات کے اوسط ماہانہ کرائے قومی شرح سے کم ہیں۔
جرمنی میں اوسط کرایوں کا یہ انڈیکس 'مِیٹ اشپیگل‘ یا 'رینٹ انڈیکس‘ کہلاتا ہے۔ اس میں جرمنی کے رہائشی علاقوں کے ماہانہ اوسط کرایوں کی شرح سالانہ بنیادوں پر شامل کی جاتی ہے۔ کرایوں کی شرح سے متعلق ریسرچ ایک کمپنی ایف پلس بی (F+B) مکمل کراتی ہے۔ اس مقصد کے لیے عام طور پر تین سو اکاون شہروں کے بیس ہزار رہائشیوں کے کوائف جمع کیے جاتے ہیں۔
بظاہر کرایوں کے اعتبار سے اشٹٹ گارٹ سب سے مہنگا شہر بن گیا ہے لیکن پورے جرمنی میں سب سے زیادہ کرائے اب بھی میونخ شہر کی ایک نواحی بستی میں ادا کیے جاتے ہیں۔ یہ کارلزفیلڈ نامی قصبہ ہے، جہاں کی آبادی ہے تو محض بائیس ہزار لیکن وہاں فی مربع میٹر کرایہ دس یورو چوراسی سینٹ بنتا ہے۔ یہ شرح جرمنی میں کرایوں کی فی مربع میٹر ماہانہ اوسط سے چون فیصد زیادہ ہے۔
اشٹٹ گارٹ سے پہلے جنوبی جرمن صوبے باویریا کا دارالحکومت میونخ گزشتہ بیس برسوں سے کرایوں کے اعتبار سے ملک کا مہنگا ترین شہر چلا آ رہا تھا۔
کرسٹی پلاڈسن (ع ح ⁄ م م)
جرمنی میں فلیٹ کرائے پر چاہیے؟ تو یہ باتیں ذہن نشیں کر لیں
جرمنی میں کرائے کے گھروں میں رہنے کا رواج دیگر یورپی ممالک سے زیادہ ہے۔ اس ملک کی 48 فیصد آبادی کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے۔ جرمنی میں کرائے پر کوئی جگہ لینے سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ دیکھتے ان تصاویر میں
تصویر: picture-alliance/Wolfram Steinberg
کرائے کی بیرکس
یہ برلن کے علاقے پرینزلاؤر برگ کے علاقے کی ایک عمارت ہے۔ 1990ء کے دور تک اس طرح کے اکثر فلیٹ خالی رہتے تھے تاہم اب لوگوں کی دلچسپی ایک مرتبہ پھر ایسی پرانی عمارتوں میں بڑھ رہی ہے۔ ایسی عمارتوں کو ’الٹ باؤ‘ یا پرانی بلڈنگ کہتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/ZB
پلاٹن باؤ
سابقہ مشرقی جرمنی میں تقریباً تمام ہی مکانوں کو کرائے پر دینے کا اختیار حکومت کے پاس ہی تھا۔ اس کمیونسٹ ریاست میں ’پلاٹن باؤ‘ ، جنہیں کنکریکٹ کی سلوں سے بننے ہوئے گھر بھی کہا جا سکتا ہے، ہر جگہ دکھائی دیتے تھے۔ ’الٹ باؤ‘ کے مقابلے میں لوگ ان میں رہنے کو فوقیت دے رہے ہیں کیونکہ ان میں تمام جدید سہولیات موجود ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے کرائے بھی قدرے کم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Burgi
بالکنی
2015ء کے ایک جائزے کے مطابق اڑتالیس فیصد جرمن کرائے کے گھروں جبکہ 52 فیصد اپنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ایسے فلیٹس میں رہناپسند کرتے ہیں، جن کی بالکنی ہو۔ کچھ لوگ اپنی بالکنی میں بار بی کیو کرتے ہیں یا اسے ایک بیٹھک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ اسے پھولوں اور پودوں سے سجا دیتے ہیں۔
جرمنی کے کچھ شہروں اور خاص طور پر برلن میں اکثر عمارتوں کے درمیان ایک بڑا سا صحن موجود ہوتا ہے، جس کا کام دو بلڈنگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا بھی ہوتا ہے۔ اسے ایک ایسی منفرد جگہ بھی کہا جاتا ہے، جہاں علاقے کے رہائشی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ یہاں پر سائیکلیں بھی کھڑی کی جاتی ہیں جبکہ کچرے دان بھی رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZB/M. Krause
نمبر کے بجائے نام
جرمنی میں ہر عمارت کے باہر اس کا نمبر لکھا ہوتا ہے تاہم بلڈنگ میں رہنے والوں کی نشاندہی ان کے فلیٹ نمبروں سے نہیں بلکہ ان کے ناموں سے ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
ایک فلیٹ میں مل کر رہنا
جرمنی میں فلیٹ شیئرنگ کو ’WG‘ کہا جاتا ہے۔ اس طرح کسی بھی فلیٹ یا مکان کو کرائے پر لے کر کئی افراد کمرے آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ خاص طور یہ یہ نظام کرائے میں اضافے کی وجہ سے بڑے شہروں میں بہت زیادہ فروغ پا رہا ہے۔ ہوسٹل میں جگہ نہ ملنے پر اکثر طالب علم فلیٹ شیئرنگ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
چھوڑنے سے پہلے رنگ و روغن
جرمنی میں کرائے کے مکان کے حوالے سے ایک اور روایت یہ ہے کہ گھر چھوڑنے سے پہلے آپ کو اس کی دیواروں پر سفید رنگ کرنا ہوتا ہے تاکہ نئے کرائے دار کو فلیٹ صاف ستھرا ملے۔ تاہم دوسری جانب مالک مکان اور کرائے داروں کے مابین ایسے معاہدے بھی ہوتے ہیں، جن میں رنگ کرنا لازمی نہیں ہوتا۔
تصویر: picture alliance/Denkou Images
باورچی خانہ
جرمنی کے کچھ شہروں میں کرائے کے گھروں میں باورچی خانہ اور برتن موجود نہیں ہوتے۔ اس طرح کرائے دار کو یہ تمام چیزیں خود ہی خریدنی پڑتی ہیں۔ اکثر گھر چھوڑنے والا شخص یہ تمام چیزیں نئے آنے والے کو کم قیمت میں فروخت بھی کر دیتے ہیں اور اس طرح نئے کرائے دار کے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہو جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
چھوٹے چھوٹے غسل خانے
جرمنی میں موجود پرانے طرز پر تعمیر عمارتوں میں موجود فلیٹس میں اکثر غسل خانے نہیں ہوا کرتے تھے۔ ایسی عمارتوں میں بعد میں نہانے کے لیے جگہیں بنائی گئیں اور اس کے لیے کوئی چھوٹی اور بچی کچی جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ کئی عمارتیں تو ایسی ہیں، جہاں کسی بڑے کمرے کو ہی غسل خانے میں بدل دیا گیا۔ برلن کی ایک عمارت میں یہ ’شاور‘ باورچی خانے کے ایک کونے میں بورڈ لگا کر تعمیر کیا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
ہر کمرہ خواب گاہ نہیں
جرمنی میں کرائے کے اشتہار میں عام طور پر مکان کا رقبہ اور کمروں کی تعداد لکھی جاتی ہے۔ اس میں بیڈ روم اور ڈرائنگ روم کے علاوہ باورچی خانے اور غسل خانے کی الگ الگ تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ میونخ، فرینکفرٹ اور شٹٹگارٹ میں فلیٹس کے کرائے بہت مہنگے ہیں۔