مہاتیر محمد کا دورہٴ پاکستان اور سرمایہ کاری کے امکانات
22 مارچ 2019
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے تین روزہ دورہٴ پاکستان شروع کر دیا ہے۔ پاکستانی وزیراعظم کے ہمراہ انہوں نے جمہ بائیس مارچ کو ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔
اشتہار
اسلام آباد میں ملائیشیائی اور پاکستانی وزرائے اعظم کی پریس کانفرنس میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی گونج سنی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کے دہشت گردانہ حملے بھی اسلاموفوبیا کا نتیجہ ہیں۔
پریس کانفرنس میں پاکستان وزیراعظم نے اپنے ملائیشیا ہم منصب کےکرائسٹ چرچ پر موقف کو برمحل اور اہم قرار دیا۔ انہوں نے مہاتیر محمد کی اپنے ملک میں انسداد بدعنوانی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور اس پر لیے جانے والے واضح موقف کو بھی قابلِ ستائش قرار دیا۔
اس پریس کانفرنس میں ملائیشیائی وزیراعظم مہاتیر محمد نے واضح کیا کہ اُن کا ملک سن 2030 تک اقتصادی و سماجی ترقی کے بعد ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ اس وقت ترقی یافتہ اقوام میں کوئی بھی مسلمان ملک شامل نہیں ہے۔ مہاتیر محمد نے اس امر کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بدعنوانی کے انسداد کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان معلومات کا تبادلہ بھی اہم ہو سکتا ہے۔
ملائیشیائی وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں آٹھ سو سے نو سو ملین امریکی ڈالر کی کاروباری یاداشتوں پر دستخط ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ طے پانے والی مختلف معاہدوں کا تعلق انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کام، پاور، ٹیکسٹائل، زراعت اور فوڈ اندسٹریز کے شعبوں سے ہے۔
ماہرین کے مطابق ملائیشیا کے ساتھ پاکستانی تجارتی روابط مضبوط ہونے سے اسٹریٹیجک پارٹنرشپ قائم ہو گی اور اس سے آسیان ممالک کا دروازہ پاکستانی برآمدات کے لیے کھل سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ آسیان ممالک کا تجارتی حجم دو اعشاریہ چھ ٹریلن امریکی ڈالر سے زائد ہے۔
ملائیشیائی وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد اکیس مارچ کو پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے اور اُن کا نور خان ایئر بیس پر وزیراعظم عمران خان نے استقبال کیا تھا۔
کپتان سے وزیر اعظم تک
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اراکین نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ملک کا نیا وزیراعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images
بطور وزیراعظم حلف
ہفتہ یعنی اٹھارہ اگست کو تقریب حلف برداری میں عمران خان بطور وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/MAXPPP/Kyodo
کرکٹر
عمران خان پانچ اکتوبر 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن سے ہی کرکٹ میں دلچسپی تھی اور ان کا شمار پاکستان کرکٹ ٹیم کےکامیاب ترین کپتانوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Dinodia Photo Library
سیاست میں قدم
عمران خان نے تبدیلی اور حکومتی بدعنوانی کے خاتمے کے نعرے کے ساتھ ایرپل 1996ء میں پاکستان تحریک انصاف کی بنیاد رکھی۔ ایک کرکٹ لیجنڈ ہونے کے باوجود انہیں ابتدا میں سیاسی میدان میں کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
نوجوانوں کا ’ہیرو‘
پاکستان میں ’دو پارٹیوں کی سیاست‘ کے خاتمے کے لیے جب عمران خان نے سیاسی میدان میں قد م رکھا تو نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا۔
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images
حادثہ
2013ء کے انتخابات گیارہ مئی کو منقعد ہوئے تھے۔ تاہم عمران خان سات مئی کو اس وقت ایک لفٹر سے گر کر زخمی ہو گئے تھے، جب انہیں لاہور میں ہونے والے ایک جلسے سے خطاب کے لیے اسٹیج پر لے جایا جا رہا تھا۔
تصویر: Getty Images
’امید‘
کہا جاتا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت اپنے عروج پر تھی تاہم عمران خان کی جماعت 27 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ مسلم لیگ نون کی حکومت قائم ہوئی اور عمران خان نے حکمران جماعت پر الیکشن میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
’میں اسپورٹس مین ہوں‘
2008ء اور 2013ء کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اپنی توقعات کے مطابق ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ اس موقع پر جب بھی عمران خان سے پارٹی کے مستقبل کے حوالے سے سوال کیا جاتا تو وہ اکثر کہتے تھےکہ انہوں نے زندگی بھر کرکٹ کھیلی ہے۔ وہ ایک اسپورٹس مین ہیں اور شکست سے گھبراتے نہیں ہیں۔
تصویر: Reuters
جلسے جلوس
عمران خان نے حالیہ انتخابات سے قبل ملک بھر میں جلسے کیے۔ مبصرین کی رائے تحریک انصاف کے ان جلسوں نے حامیوں کو متحرک کرنے اہم کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عمران خان وزیر اعظم منتخب
عمران خان کی جماعت نے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اکثریتی ووٹ حاصل کیے تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف اتنے ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے اتحاد کے بغیر حکومت قائم کر سکے۔ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے عمران خان کا مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف سے تھا۔ عمران خان کو 176جبکہ شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے۔