مہاجرت اور اسلام مخالف مظاہرہ، پندرہ جرمن پولیس اہلکار زخمی
21 اپریل 2016![Brennende Autos am Rande der Pegida-Demonstration](https://static.dw.com/image/19003984_800.webp)
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی رات صوبے تھیورنگیا کے شہر ژینا میں اسلام مخالف اور غیرملکیوں کے خلاف نکالی جانے والی ایک ریلی تشدد کا رنگ اختیار کر گئی، جس کی وجہ سے پندرہ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
اسلام اور مہاجرت مخالف تحریک پیگیڈا کی طرز کے علاقائی گروہ تھیوگیڈا کی طرف سے اہتمام کردہ اس ریلی میں لوگوں نے جرمن حکومت کی اس پالیسی کا تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جرمنی میں مہاجرین کو خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔
اسی وقت ژینا میں تھیوگیڈا کے مخالف بائیں بازو کے افراد نے بھی ایک ریلی کا اہتمام کر ر کھا تھا۔ یہ مظاہرین مہاجرین کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی مذمت کرتے ہیں۔
پولیس کے مطابق تشدد اس وقت بھڑکا جب تھیوگیڈا کے حامیوں اور اُن کی مخالف ریلی کے مظاہرین کے مابین تصادم ہوا۔ اس دوران کچھ مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور ایک دوسرے پر بوتلیں بھی پھنکیں۔
ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس تشدد میں کوئی شہری زخمی ہوا ہے یا نہیں۔ اس دوران متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جن میں سے تین پولیس کی گاڑیاں بھی تھیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ژینا میں منعقد ہوئی اس ریلی میں کم ازکم دو سو افراد نے شرکت کی۔ دائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے اِن مظاہرین کا کہنا ہے کہ برلن حکومت کو مہاجرین کو پناہ نہیں دینا چاہیے۔
ان کا کہنا کہ مسلمان مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دینے سے جرمن معاشرہ ’اسلامائزئشن‘ کا شکار ہو جائے گا۔
پولیس کے مطابق ان مظاہروں کے دوران دونوں ریلیوں میں شامل متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے ان مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پیپر سپرے کا استعمال بھی کیا۔ بتایا گیا ہے کہ 35 افراد کے خلاف مجرمانہ نوعیت کے کیس درج کیے گئے ہیں۔
جرمنی میں مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کی وجہ سے کئی حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔ جرمنی کے مختلف صوبوں میں اس طرح کا تشدد پہلے بھی دیکھا جا چکا ہے۔ تاہم برلن حکومت مہاجرین کو خوش آمدید کہنے کی سابقہ پالیسی پر برقرار ہے۔