مہاجرين کا بحران : ٹيکسوں کی شرح ميں اضافہ نہيں ہو گا
12 اکتوبر 2015چانسلر ميرکل نے کہا، ’’ہم خوش قسمت ہيں کہ کئی سالوں سے ہماری معاشی کارکردگی اچھی ہے اور اقتصادی طور پر ہم مستحکم ہيں۔‘‘ انہوں نے يہ بات جرمن اخبار بلڈ سے ايک انٹرويو کے دوران کہی، جو آج بروز پير 12 اکتوبر کو شائع ہوا ہے۔ جرمن چانسلر نے عوام سے وعدہ کيا کہ مہاجرين کے سبب آنے والے اضافی اخراجات کے نتيجے ميں عام عوام کے ٹيکسوں کی شرح ميں کوئی اضافہ نہيں کيا جائے گا۔
يہ امر اہم ہے سال رواں کے اواخر تک قريب آٹھ لاکھ مہاجرين کی جرمنی آمد متوقع ہے۔ ميرکل کو جرمنی ميں داخلی سطح پر نہ صرف دائيں بازو کے چند گروپوں بلکہ اپنی ہی اتحادی جماعت کی طرف سے بھی تنقيد کا سامنا ہے۔ اسی سبب ان کی مقبوليت ميں کمی رونما ہوئی ہے تاہم گزشتہ ہفتے بھی ايک انٹرويو ميں انہوں نے اپنی پاليسی کا دفاع کيا۔
بِلڈ کو ديے گئے اپنے انٹرويو ميں ميرکل نے بتايا کہا کہ مہاجرين سے منسلک مسائل کے حل کے ليے نئے قوانين نومبر تک نافذ کر ديے جائيں گے۔ ان کے بقول ايسے مہاجرين جن کی سياسی پناہ کی درخواستيں مسترد کر دی جائيں گی، ان کی فوری ملک بدری کو يقينی بنايا جائے گا۔ اس کے علاوہ پناہ گرينوں کو جرمنی ميں ديگر يورپی ملکوں کے مقابلے ميں زيادہ مراعات ديے جانے کا بھی جائزہ ليا جائے گا، جس کی وجہ سے جرمنی پناہ گزينوں کی اولين ترجيح ہے۔ ميرکل کے بقول پناہ گزيوں کو رقم کے بجائے سہوليت فراہم کرنے پر توجہ دی جائے گی۔
دريں اثناء سوشل ڈيموکريٹک پارٹی کے چيئرمين اور نائب جرمن چانسلر زيگمار گابريل نے برسر اقتدار کوليش حکومت کے ارکان پر الزام عائد کيا ہے کہ وہ مہاجرين سے متعلق بحران ميں ’بے بس‘ ہيں۔ جرمنی ميں ميرکل کی کرسچن ڈيموکريٹک يونين اور رياست باويريا کی کرسچن سوشل يونين اتحادی حکومت کا حصہ ہيں۔ يہ دونوں جماعتيں مہاجرين کے معاملے پر يکساں مؤقف نہيں رکھتيں۔
کوليشن حکومت کی شوشل ڈيموکريٹک پارٹی کے زيگمار گابريل نے کہا کہ وہ اور ان کی جماعت حکومت کے ساتھ ہيں البتہ جرمنی سالانہ ايک ملين سے زائد مہاجرين نہيں لے سکتا۔ اگرچہ جرمنی ميں اس سال کے اختتام تک آٹھ لاکھ مہاجرين کی آمد کی پيشن گوئی کی گئی ہے تاہم سوشل ڈيموکريٹس کا ماننا ہے کہ يہاں پہنچنے والے سياسی پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد اس سے زيادہ بھی ہو سکتی ہے۔