فرانسيسی وزير اعظم نے مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے ايک نئے داخلی ’ايکشن پلان‘ کا اعلان کيا ہے جس ميں پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کی مدت کم کرنا شامل ہے۔
اشتہار
فرانس ميں اب سياسی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کم وقت ميں مکمل کی جائے گی، ساتھ ہی معاشی مقاصد کے ليے ترک وطن کرنے والوں کی ملک بدری کے عمل کو بھی تيز تر کر ديا جائے گا۔ اس بارے ميں فرانسيسی وزير اعظم ايڈورڈ فيلیپے نے بدھ 12 جولائی کو مہاجرين کے بحران سے نمٹنے کے ليے ايک نئے ’ايکشن پلان‘ کے بارے ميں اعلان کرتے وقت بتايا۔ فيليپے کے بقول نئی حکمت عملی کے ذريعے مستحق افراد کو قانونی طور پر پناہ مل سکے گی اور بڑی تعداد ميں تارکين وطن کی آمد کے مسئلے سے بھی زيادہ کارآمد انداز سے نمٹا جا سکے گا۔
گزشتہ برس فرانس ميں جمع کرائی جانے والی سياسی پناہ کی درخواستوں کی مجموعی تعداد پچاسی ہزار تھی۔ مہاجرين کے بحران کی اس صورتحال سے نمٹنے کے ليے موجودہ نظام کو فرانسيسی صدر امانوئل ماکروں نے ’قابو سے باہر‘ قرار ديا ہے۔ علاوہ ازيں فرانس ميں موجود مہاجرين کو مناسب سہوليات اور رہائش کی عدم دستيابی کے سبب امدادی تنظيميں بھی پيرس حکومت کو تنقيد کا نشانہ بناتی رہی ہيں۔
بدھ بارہ جولائی کے روز نئے ايکشن پلان کا اعلان کرتے ہوئے وزير اعظم فيليپے نے کہا کہ انسانی تقاضوں کا خيال رکھتے ہوئے مستحق پناہ گزينوں کی مدد اور معاشی مہاجرين کے ليے سخت پاليسی دونوں کا بيک وقت خيال رکھا جانا ضروری ہے۔ ان کے بقول فرانس ميں اس وقت موجود چاليس فيصد پناہ گزين رہائش کی مناسب سہولت سے محروم ہيں۔ تازہ اعداد و شمار کے تحت فرانس ميں اس وقت تارکين وطن کے ليے اسی ہزار گھر موجود ہيں جن ميں آئندہ دو برسوں ميں ساڑھے بازہ ہزار کا اضافہ کيا جائے گا۔ علاوہ ازيں سياسی پناہ کی درخواست پر کارروائی کی مدت کو بھی چودہ ماہ سے گھٹا کر اب چھ ماہ کر ديا گيا ہے۔
دريں اثناء فرانسيسی وزير اعظم نے يہ بھی واضح کيا کہ معاشی مقاصد يا وجوہات کی بناء پر غير قانونی انداز ميں يورپ پہنچنے والوں کو فرانس میں پناہ ملنے کا کوئی امکان نہيں اور انہيں ملک بدر کيا جائے گا۔
مہاجر کيمپ ميں زندگی کيسی ہوتی ہے؟
ان دنوں شورش زدہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرين مختلف يورپی رياستوں ميں مہاجر کيمپوں ميں گزر بسر کر رہے ہيں۔ دنيا کے مختلف حصوں ميں مہاجر کيمپوں ميں زندگی کيسی ہوتی ہے، اس پر ڈی ڈبليو کی خصوصی پکچر گيلری۔
تصویر: picture-alliance/AP/R, Adayleh
اميد کے منتظر
ايک شامی پناہ گزين ترکی کے ايک مہاجر کيمپ ميں پيدل چلتے ہوئے۔ شامی خانہ جنگی کے سبب قريب 2.7 ملين شامی پناہ گزين ترکی ميں پناہ ليے ہوئے ہيں۔ متعدد مرتبہ انقرہ حکومت کی يقين دہائيوں کے باوجود شامی شہريوں کو ايک عرصے تک ترکی ميں ملازمت کی اجازت نہ ملی، جس سبب ملازمت کے اہل مردوں ميں نا اميدی بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/C. Court
انسانی معيارات پر پورا اترنے والا پہلا فرانسيسی مہاجر کيمپ
تارکين وطن شمالی فرانس کے شہر ڈنکرک کے پاس گراندے سانتھ کے مقام پر تعمير کردہ نئے مہاجر کيمپوں ميں منتقل ہوتے ہوئے۔ ’انسانی معيارات پر پورا اترنے والے‘ پہلے فرانسيسی مہاجر کيمپوں ميں تارکين وطن کی منتقلی کا کام مارچ کے آغاز ميں شروع ہوا۔ امدادی تنظيم ’ڈاکٹر ود آؤٹ بارڈرز‘ (MSF) کی جانب اب تک ايسے دو سو کيبن تعمير کيے جا چکے ہيں، جبکہ منصوبہ 375 کيبنز کی تعمير کا ہے۔
تصویر: Reuters/P. Rossignol
اميد کا چہرہ
عراق سے تعلق رکھنے والی ايک تين سالہ کُرد بچی، لکڑی سے بنے کيبن ميں مسرت اور اميد بھری نگاہوں سے ديکھتی ہوئی۔ گراندے سانتھ ميں تعمير کردہ ان نئے کيبنز ميں رہنے والے زيادہ تر مہاجرين قبل ازيں گراندے سانتھ اور کيلے کے مقامات پر انتہائی خراب حالات ميں وقت گزار چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/P. Rossignol
نہ آگے جانے کا راستہ، نہ واپسی کی کوئی راہ
يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر اڈومينی شہر ميں ہزاروں پناہ گزين انتہائی ناقص حالات ميں گزر بسر کر رہے ہيں۔ چند بلقان ممالک کے حاليہ اقدامات کے سبب وہاں ہزاروں تارکين وطن پھنس گئے ہيں۔
تصویر: DW/D. Tosidis
چند لمحوں کی مسکراہٹيں
اڈومينی کے مقام پر بچے ايک کرتب دکھانے والے کی حرکتوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے۔ طبی ماہرين بارہا يہ تنبيہ کررہے ہيں کہ اس کيمپ ميں بچوں کے ليے حالات انتہائی ناساز ہيں اور سردی اور نمی کے باعث بچوں ميں بہت سے بيمارياں پيدا ہو رہی ہيں۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ايک گمنام زندگی گزارتے ہوئے
شمال مشرقی سوڈان ميں اريٹريا کے پناہ گزين واد شريفے کے مہاجر کيمپ ميں زير علاج۔
تصویر: Reuters/M. N. Abdallah
مضبوط بنيادوں کا قيام
الجزائر کی بلديات تندوف ميں واقع ايک مہاجر کيمپ ميں سہاواری قبيلے سے تعلق رکھنے والی ايک استانی بچوں کو پڑھاتے ہوئے۔ اس مقام پر کُل پانچ مہاجر کيمپ موجود ہيں، جن ميں ايک لاکھ پينسٹھ ہزار مہاجرين اپنے شب و روز گزارتے ہيں۔ وہاں ايک ديوار پر پيغام لکھا ہے، ’’اگر آپ کا آج دشوار ہے، تو مستقبل روشن ہو گا۔‘‘
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
افغان مہاجرين پاکستان ميں : ايک ناگزير بوجھ
پاکستان ميں بسنے والے تقريباً 1.7 ملين رجسٹرڈ افغان مہاجرين ميں سے کچھ کے بچے ايک اسکول ميں تعليم حاصل کرتے ہوئے۔ اقوام متحدہ کا مسلسل يہ مطالبہ ہے کہ سالہا سال سے پاکستان ميں مقيم افغان تارکين وطن کے حوالے سے کوئی حتمی فيصلہ کيا جائے۔
تصویر: Reuters/C. Firouz
ہر حالت ميں خوش
يک شامی مہاجر بچہ اردن کے زاتاری مہاجر کيمپ ميں ايک گاڑی کے ٹائر کے ساتھ کھيلتا ہوا۔ يہ کيمپ سن 2012 ميں کھولا گيا تھا تاکہ شامی خانہ جنگی سے فرار ہونے والے يہاں آکر پناہ لے سکيں۔ اس وقت اس کيمپ ميں قريب ايک لاکھ افراد مقيم ہيں۔