مہاجرین اپنے خاندان جرمنی کیسے بلائیں؟
7 ستمبر 2017جرمن وزراء کے مطابق عارضی پناہ کے حامل مہاجرین کو اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلانے سے متعلق عائد پابندی میں توسیع کی جانا چاہیے۔ یہ پابندی اس وقت مارچ 2018ء تک عائد ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ اس معاملے کا اثر اصل میں کیا ہو گا؟
جرمنی ميں مہاجر بچوں کے ليے ’جعلی باپ‘ دستیاب
جرمنی اور یونان مہاجر خاندانوں کا ملاپ سست کرنے پر آمادہ
جنوبی صوبے باویریا کے وزیراعلیٰ ہورسٹ زی ہوفر کے مطابق مہاجرین پر اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلانے کے حوالے سے مستقل پابندی عائد کی جانا چاہیے۔ جرمن اخبار ’’بلڈ‘‘ سے بات چیت میں زی ہوفر نے کہا کہ ایسے مہاجرین جنہیں جرمنی میں عارضی پناہ دی گئی ہے، انہیں اپنے خاندان کے افراد کو بلانے کی اجازت دینا ایک غلطی تھی۔
زی ہوفر نے خبردار کیا کہ اگر اگلے برس عارضی پناہ کے حامل مہاجرین کو اپنے خاندان کو جرمنی بلانے کی اجازت دی جاتی ہے، تو اس سے جرمنی کی سماجی صورت حال میں مہاجرین کے حوالے سے مزید تناؤ پیدا ہو گا۔ ’’بلڈ‘‘ اخبار کے مطابق اگر عارضی پناہ کے حامل مہاجرین پر عائد یہ پابندی ختم ہوتی ہے، تو اگلے برس قریب چار لاکھ شامی باشندے اپنے اپنے خاندانوں کو جرمنی بلانے کے اہل ہوں گے۔ بلڈ کے ان اعدادوشمار کی جرمن حکام نے تصدیق نہیں کی ہے۔
چانسلر انگیلا میرکل نے فی الحال اس موضوع پر کوئی بات نہیں کی ہے، تاہم وزیرداخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اس بابت اگست میں حکام سے بات چیت شروع کی ہوئی ہے۔ زی ہوفر کا کہنا ہے کہ اگر سی ڈی یو اور سی ایس یو عام انتخابات میں کامیاب ہو کر حکومت بناتی ہیں، تو عارضی پناہ کے اجازت نامے کے حامل مہاجرین پر اہل خانہ کو جرمنی بلانے پر مستقل پابندی عائد کر دی جائے گی۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق جرمنی میں مقیم غیرملکی جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے قریبی رشتہ داروں یعنی بیوی، بچوں وغیرہ کو جرمنی بلا سکتے ہیں۔ تاہم یہ ضوابط یورپ کے مختلف ممالک میں مختلف ہیں، تاہم یورپی یونین کی 25 رکن ریاستوں میں 2003 کے ضوابط کے مطابق فیملی یونیفیکشن کو بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا تھا۔