ایک غیرنفع بخش ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ ادارے مہاجرین کو سمارٹ فون ایپلیکشنز استعمال کر کے ’مصنوعی ذہانت‘ میں ترقی کا باعث بن سکتے ہیں اور کمپنیاں اس کے بدلے انہیں معاوضہ ادا کر سکتی ہیں۔
اشتہار
ریف یونائیٹ نامی تنظیم نے ایک ایپ تیار کیا ہے، جسے ابتدائی طور پر یوگنڈا میں متعارف کروایا گیا ہے۔ اس لیول ایپ کے ذریعے تنازعے کے شکار افراد کو ایلگوریتھمز کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ پیسے کما سکیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق جنگوں، استحصال اور تشدد کے باعث اس وقت دنیا میں 68.5 ملین افراد بے گھر ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم ریف یونائیٹ کے معاون چیف ایگزیکٹیو کرِس میکیلسن نے لندن میں منعقدہ ٹرسٹ کانفرنس میں کہا کہ لوگ بے گھر ہونے کے بعد اپنے مکانات اور زندگی کے لیے درکار دیگر اشیاء سے محروم ہو جاتے ہیں اور انہیں آمدن میں شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ ایپ ان مہاجرین کو عالمی معیشت کے ساتھ جوڑ دیتا ہے، تاکہ وہ پیسے کما سکیں۔‘‘
یوگنڈا میں مہاجرین اس وقت سخت مشقت والی مزدوری یا ملازمت کر کے قریب سوا ڈالر یومیہ کما رہے ہیں، تاہم مصنوعی ذہانت سے جڑے کام کے ذریعے وہ قریب بیس ڈالر یومیہ تک کما پائیں گے۔
اس تنظیم کے مطابق یہ ایپ خصوصاﹰ ان خواتین کے لیے اہم ہو گا، کیوں کہ وہ گھر بیٹھے کام کر پائیں گی اور روایتی کام یعنی ہینڈی کرافٹس یا سلائی کڑھائی سے پیسے کمانے کی بجائے انہیں کم مشقت والے کام کے ذریعے زیادہ پیسے کمانے کا موقع میسر آئے گا۔
ایپل کے چالیس برس: ایک گیراج سے دنیا کے ہر کونے تک
چالیس برس پہلے امریکا کے تین نوجوانوں نے ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ ایک گیراج سے شروع ہونے والی یہ کمپنی آج دنیا کی مہنگی ترین کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ اس کی تاریخ پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
آغاز ایک گیراج سے
اس کا آغاز 1976ء میں اکیس سالہ سٹیو جابز (دائیں جانب) کے والدین کے گیراج سے کیلیفورنیا میں ہوا۔ سٹیو جابز نے اپنے دوستوں سٹیو وسنیاک(بائیں جانب) اور رونالڈ وین کے ساتھ ایپل کمپیوٹر کمپنی کی بنیاد رکھی۔ وین نے گیارہ دن بعد ہی اس کمپنی کا ساتھ چھوڑ دیا۔ انہوں نے اپنا حصہ تئیس سو امریکی ڈالر میں فروخت کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک
سب سے پہلی پراڈکٹ کا نام ایپل ون رکھا گیا۔ یہ کمپیوٹر بنیادی طور پر ایک سرکٹ بورڈ، ایک کی بورڈ اور ایک مونیٹر پر مشتمل تھا۔ سی پی یو نما ایک ڈبہ علیحدہ خریدنا پڑتا تھا۔ اس میں ٹیپ ریکارڈر کی تکنیک استعمال کی گئی تھی۔ آوازوں کو محفوظ کیا جا سکتا تھا اور پھر اپ لوڈ بھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Ben Margot
دو سو سے دو ملین تک
1977ء میں ایپل ٹو مارکیٹ میں لایا گیا۔ ایپل ون کے صرف دو سو سیٹ فروخت ہوئے۔ ہر سیٹ کی قیمت 666 امریکی ڈالر تھی۔ یہ آمدنی ناکافی تھی۔ اسی سال ایپل کو ایک کارپوریشن میں تبدیل کر دیا گیا۔ امریکی تاجر مائیک مارکولا نے ڈھائی لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور کمپنی کے چھبیس فیصد حصص کے مالک بن گئے۔ انیس سو اکیاسی سے انیس سو تریاسی تک وہ کمپنی کے سربراہ رہے۔ اس دوران ایپل ٹو کے دو ملین کمپیوٹر فروخت ہوئے۔
تصویر: cc-by-2.0 Marcin Wichary
اسٹیو جابز کی بے دخلی
1983ء میں جان سکیلی (دائیں جانب) ایپل کے نئے سربراہ بنے۔ انہوں نے سٹیو جابز(بائیں جانب) کے ساتھ مل کر ماؤس والا پرسنل کمپیوٹر ’لیزا‘ پیش کیا۔ 1985ء میں دونوں کے مابین اختلافات پیدا ہوئے۔ جابز نے کمپنی چھوڑ دی اور نئی کمپیوٹر کمپنی نیکسٹ (NeXT) کی بنیاد رکھی۔
تصویر: Imago/United Archives International
ایپل بحران کا شکار
اسّی کی دہائی کے اواخر میں پہلا پورٹیبل کمپیوٹر پیش کیا گیا۔ 1990ء میں حریف کمپنی مائیکروسافٹ کی وجہ سے ایپل شدید دباؤ کا شکار ہو گئی۔ 1993ء میں ایپل کمپنی خسارے میں چلی گئی اور جان سکیلی کو جانا پڑا۔ 1996ء میں ایک بہتر آپریٹنگ سسٹم کی تلاش میں ایپل نے چار سو ملین کے عوض نیکسٹ کو خرید لیا۔ اس طرح سٹیو جابز کی واپسی ہوئی اور ایک سال بعد وہ ایپل کے سربراہ بن گئے۔
تصویر: Delsener
شاندار واپسی
1998ء میں ایپل نے نئے ڈیزائن کے ساتھ آئی میک لانچ کر دیا۔ ایپل کی اس کامیاب کمرشل واپسی نے مارکیٹ میں ایک ہلچل پیدا کر دی تھی۔ میک سے پہلے ’آئی‘ کا مطلب ’انٹرنیٹ، انفرادی، انفارم اور انسپائر پیش کیا گیا۔ یہ ایپل کی متعدد مصنوعات کی شناخت بنا۔
تصویر: Imago/UPI Photo
ایک نسل کی آواز
2001ء میں جان روبن سٹائن نے ایپل کے سی ای او جابز کو ایک اعشاریہ آٹھ انچ کی ڈسک کے ساتھ ایک ایم پی تھری پلیئر کا خیال پیش کیا۔ جابز نے فوری طور پر گرین سگنل دے دیا۔ اس کے بعد آئی پوڈ وجود میں آیا اور پھر آئی ٹیونز میوزک اسٹور۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہ مصنوعات مارکیٹ پر چھا گئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آئی فون نے مغربی دنیا فتح کر لی
2007ء میں ایپل نے آئی فون اور ایپل ٹی وی لانچ کر دیا۔ ایپل کپمنی پرسنل کمپیوٹرز کی مارکیٹ سے کہیں آگے جانا چاہتی تھی، یوں ’ایپل کمپیوٹر‘ کو ’ایپل انک‘ یعنی ایپل انکارپوریٹڈ کا نام دے دیا گیا۔ ٹچ سکرین والا فون دھماکہ خیز ثابت ہوا۔ 2015ء تک دنیا بھر میں 900 ملین آئی فون فروخت کیے جا چکے تھے۔
تصویر: picture alliance/AP Images/P. Sakuma
ایک عہد کا خاتمہ
2010ء میں سٹیو جابز نے اپنی کمپنی کی تازہ ترین ایجاد آئی پیڈ مارکیٹ میں پیش کی۔ ایک برس بعد طبی مسائل کی وجہ سے جابز نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ ٹِم کُک نئے سربراہ بنے۔ پانچ اکتوبر 2011ء کو کینسر کی وجہ سے سٹیو جابز وفات پا گئے۔
تصویر: cc-by William Avery/Matt Buchanan
ایجاد کس کی تھی؟
2011ء سے ایپل اور سام سنگ کے مابین رسہ کشی جاری ہے۔ ایپل کا الزام ہے کہ جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ نے ان کی ٹیکنالوجی چرائی ہے۔ دونوں کے مابین عالمی سطح پر حقوق کی ملکیت کی جنگ جاری ہے۔ امریکا میں بدستور جاری مقدموں کو چھوڑ کر باقی زیادہ تر مقدمے اپنے اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دنیا کی سب سے مال دار کمپنی
2014ء میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو 700 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔ اس حد کو عبور کرنے والی یہ دنیا کی واحد کمپنی تھی۔ ایک سال بعد ایپل واچ لانچ کرنے کی وجہ سے بھی یہ کپمنی سرفہرست رہی۔
تصویر: Reuters/S. Lam
نئے ساحلوں کی تلاش
2016ء کا آغاز ایپل کے لیے زیادہ اچھا نہیں رہا۔ ایپل کی جگہ گوگل کا ادارہ ’الفابیٹ‘ سب سے زیادہ مالیت والا ادارہ بن چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مغربی ملکوں میں سمارٹ فونز کی مارکیٹ سیر ہونے کو ہے۔ ایپل کو اپنی کامیابی کے لیے نئی اختراعات کے ساتھ مارکیٹ میں آنا ہو گا۔
تصویر: Reuters/Chance Chan
12 تصاویر1 | 12
میکیلسن نے مزید کہا کہ مہاجرین کو ملنے والے ان پیسوں سے انہیں اشیائے ضرورت کے علاوہ اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے اور طبی سہولیات تک رسائی کے لیے مواقع ملیں گے اور ان کا انحصار امداد کی بجائے اپنے آپ ہو گا۔
یہ بات اہم ہے کہ منصوعی ذہانت کمپیوٹر نظام کی ترقی کا نام ہے، جس کے ذریعے وہ کام جو انسانی ذہانت کے ذریعے کیے جا سکتے ہیں، وہ کمپیوٹر مصنوعی ذہانت کے ذریعے کر سکتا ہے۔