مہاجرین روکو! جرمنی اور فرانس کا ترکی پر دباؤ
6 فروری 2016یونانی دارالحکومت ایتھنز میں گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی اور جرمن وزرائے داخلہ کا کہنا تھا کہ شینگن زون کے ختم ہونے کا خطرہ حقیقی ہے اور اسے بچانے کے لیے یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنانے کی فوری ضرورت ہے۔
یورپی یونین کے دو اہم ممالک کے وزرائے داخلہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ضمن میں یونانی اداروں کی صلاحیتیں بہتر بنانے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ پناہ کے مستحق افراد اور معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی نشاندہی کر سکیں۔
گزشتہ برس مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے یورپ کی جانب ہجرت کرنے والے دس لاکھ سے زائد تارکین وطن ترک ساحلوں سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونانی جزیروں پر پہنچے تھے۔ یورپ کا الزام ہے کہ ترکی اپنے ساحلوں سے یونان کی جانب سمندری سفر پر نکلنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔
گزشتہ روز انقرہ میں ترک ہم منصب سے ملاقات کے بعد فرانسیسی وزیر داخلہ برنارڈ کازینووا کا کہنا تھا کہ ترکی اپنے ساحلوں سے سمندری سفر کرنے والے پناہ گزینوں کو روک کر اور اپنی سرزمین سے یورپ جانے والے تارکین وطن کو واپس ترکی آنے کی اجازت دے کر یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کو حل کرنے میں ’فیصلہ کن کردار‘ ادا کر سکتا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر بھی یونان کے دو روزہ دورے پر ایتھنز میں موجود ہیں۔ تارکین وطن کے لیے بنائے گئے رجسٹریشن کے مراکز کا دورہ کرنے کے بعد ڈے میزیئر کا کہنا تھا، ’’ان مراکز کا مقصد یہ نہیں ہے کہ تارکین وطن کی رجسٹریشن کی جائے اور انہیں یورپی ممالک میں تقسیم کر دیا جائے، بلکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مہاجرین کی آمد میں کمی لائی جائے۔‘‘
ڈے میزیئر کا مزید کہنا تھا کہ معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو فوری ملک بدر کیا جانا چاہیے اور اس ضمن میں یورپ اور ترکی کے مابین تعاون میں اضافے کی ضرورت ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اتوار کے روز فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ سے ملاقات کر رہی ہیں۔ دونوں میرکل اور اولانڈ اس ملاقات کے دوران ترکی پر دباؤ بڑھانے کی حکمت عملی طے کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔ میرکل اگلے ہفتے کے دوران ترکی کا دورہ کر رہی ہیں۔ دورے کے دوران میرکل ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوگلو سے ملاقات کریں گی۔
گزشتہ برس نومبر کے مہینے میں یورپی یونین نے ترکی میں موجود مہاجرین کی مدد کے لیے تین بلین یورو فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بدلے میں یورپ کو امید ہے کہ انقرہ حکومت تارکین وطن کو یورپ کی جانب ہجرت کرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گی۔