1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین سے متعلق مسائل، جرمنی 78 بلین یورو خرچ کرے گا

20 مئی 2018

جرمن حکومت مہاجرین سے متعلق مسائل سے نمٹنے کی خاطر سن 2022 تک تقریبا 78 بلین یورو خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس مجوزہ منصوبے کے تحت مہاجرت کے اسباب کے سدباب کے لیے بھی 31 بلین یورو خرچ کیے جائیں گے۔

Afghanistan Code To Inspire Fereshteh Forough
تصویر: Codetoinspire.org

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن میگزئن ڈیئر اشپیگل کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمن حکومت سن 2022 تک مہاجرین سے متعلق مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے تقریبا 78 بلین یورو خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس میں سے اکتیس بلین یورو کی خطیر رقوم ان اسباب کے خاتمے کے لیے مختص کیے جائیں گے، جن کی وجہ سے لوگ اپنے ممالک کو ترک کے یورپ کی طرف رخت سفر باندھنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

اے ایف ڈی نے میرکل کی ’اوپن ڈور پاليسی‘ پر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کر لیا

جرمنی، مہاجرین میں خود کشی کی شرح بڑھتی ہوئی

جرمنی میں ایک ہی افسر نے دو ہزار مہاجرین کو پناہ کیسے دی؟

موریا کیمپ میں مہاجرین کی امیدیں

02:09

This browser does not support the video element.

ڈیئر اشپیگل نے جرمن وفاقی وزارت خزانہ کے ایک مجوزہ منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ مہاجرین سے متعلق مسائل سے نمٹنے کی خاطر وفاقی سطح پر 70 بلین یورو خرچ کیے جا سکتے ہیں جبکہ آٹھ بلین یورو صوبوں اور مقامی کمیونٹیوں کو دیے جائیں گے تاکہ وہ سن 2021 تک مہاجرین کی بہبود اور انضمام سے متعلق مختلف منصوبہ جات کو بہتر طریقے سے مکمل کر سکیں۔

ڈیئر اشپیگل نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کے اندازوں کے مطابق سن 2022 تک مہاجرین کو سماجی مراعات کی مد میں دی جانے والی رقوم تقریبا اکیس بلین یورو ہو گی۔ اس حوالے سے اضافی تیرہ بلین یورو مہاجرین کو جرمن لینگوئج کورسز کرانے اور سماجی انضمام کے دیگر منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

جرمن حکومت کے اس منصوبے کے مطابق آئندہ چار برسوں کے دوران مہاجرین کے لیے رہائش، ان کی رجسٹریشن اور پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کی مد میں 5.2 بلین یورو کی لاگت آئے گی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے ملکی سرحدیں کھول دینے کے فیصلے کے نتیجے میں سن 2015 اور سولہ میں ایک ملین سے زائد مہاجرین جرمنی آئے تھے۔ میرکل کے اس اقدام کی وجہ سے ان کی عوامی مقبولیت میں کمی بھی پیدا ہوئی ہے۔

جرمنی میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث جہاں جرمن حکومت کو کئی انتظامی مسائل کا سامنا رہا، وہیں ملک میں سکیورٹی کی صورتحال میں بھی  خرابی پیدا ہوئی ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی اس تناظر میں میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔

اس بیانیے کو عوامی سطح پر زورو شور سے عام کرتے ہوئے مہاجر مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی نے عوامی سطح پر مقبولیت بھی حاصل کر لی ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ برس کے عام انتخابات میں یہ پارٹی ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہترکارکردگی دکھاتے ہوئے پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئی تھی۔

ع ب / ع ح / خبررساں ادارے

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں