مہاجرین معاشرے میں ضم ہوں یا واپس چلے جائیں، ڈچ وزیر اعظم
23 جنوری 2017پیر کے روز ایک ملکی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے پورے ایک صفحے کے بیان میں رُٹے نے کہا کہ ڈچ عوام کو پوری سرگرمی سے اپنی اقدار کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مہاجرین جو ڈچ معاشرے میں اپنا انضمام یقینی نہیں بناتے یا غیرسماجی رویے کے مرتکب ہوتے ہیں، ان کے لیے پیغام واضح ہے کہ وہ ’درست رویے کا مظاہرہ کریں یا پھر چلے جائیں۔‘‘
رُٹے نے اپنے بیان میں انتہائی دائیں بازو کے عوامیت پسند رہنما وِلڈرز یا ان کی ’پارٹی فار فریڈم‘ نامی جماعت کا حوالہ تو نہیں دیا، تاہم یہ بات واضح ہے کہ ان کے اس بیان کا مقصد مہاجرین مخالف رہنما وِلڈرز کے ووٹروں کو سخت موقف کا اظہار کر کے اپنی جانب متوجہ کرنا ہے۔
قدامت پسند جماعت پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے رہنما اور وزیر اعظم رُٹے کا کہنا ہے کہ وہ ایسے مطالبات کو درست سمجھتے ہیں، جن میں مہاجرین سے معاشرے میں ضم ہونے یا ملک سے چلے جانے کا کہنا جا رہا ہے۔ ’’میرے خیالات بھی ان جیسے ہی ہیں۔‘‘
تاہم انہوں نے وِلڈرز کے مہاجرین مخالف موقف پر تنقید بھی کی، ’’حل یہ نہیں کہ تمام افراد کو ایک ہی طرح سے دیکھا جائے۔‘‘
وِلڈرز کو ہالینڈ کی ایک عدالت مراکشی نژاد شہریوں کی تذلیل اور ان کے خلاف نفرت انگیزی کو ہوا دینے کا مجرم قرار دے چکی ہے۔ وہ اس عدالتی فیصلے کو ’شرم ناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل کر رہے ہیں۔
پیر کے روز وِلڈرز نے رُٹے کے بیان پر اپنے ردعمل میں رُٹے کو ’سرحد کھولنے والا، سیاسی پناہ کا طوفان لانے والا، بڑی امیگریشن کا باعث اور ملک کو اسلامی بنانے والا جھوٹا‘ قرار دیا۔
یہ بات اہم ہے کہ عوامی جائزوں میں وِلڈرز کو رُٹےکے خلاف کسی حد تک سبقت حاصل ہے، تاہم اہم سیاسی جماعتیں وِلڈرز کے خلاف کھڑی ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اگر وِلڈرز کی جماعت کامیاب ہو بھی گئی، تب بھی یہ سب جماعتیں مل کر حکومت قائم کر سکتی ہیں۔