مہاجرین کا راستہ کیسے روکا جائے؟ اٹلی کا نیا منصوبہ
عاطف بلوچ، روئٹرز
28 جولائی 2017
اطالوی حکومت کا ارادہ ہے کہ وہ بحیرہ روم میں لیبیا کی سمندری حدود میں متعدد بحری جہاز تعینات کر دے تاکہ شمالی افریقہ میں فعال انسانوں کے اسمگلروں کی کارروائیوں کی روک تھام ممکن ہو سکے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ اطالوی حکومت اگست کے اختتام تک لیبیا کی سمندری حدود میں اپنے بحری جہاز تعنیات کر دے گی۔ اس مقصد کی خاطر ممکنہ طور پر اٹھائیس جولائی بروز جمعہ ملکی کابینہ کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔ روئٹرز نے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے غیرقانونی مہاجرین کی یورپ آمد کا سلسلہ بھی روکا جا سکے گا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق کابینہ سے منظوری کے بعد آئندہ ہفتے کے دوران ملکی پارلیمان اس تجویز پر ووٹنگ کرے گی۔ ایک حکومتی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھتے ہوئے روئٹرز کو بتایا، ’’اس مشن کی خاطر بحری جہازوں اور عملے کی تعداد کیا ہو گیِ؟ اس بارے میں بات چیت جاری ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر منظوری ہو جاتی ہے تو اگست سے یہ مشن اپنا کام شروع کر دے گا۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر
01:11
یہ امر ابھی واضح نہیں ہے کہ طرابلس حکومت اطالوی حکومت کے اس منصوبے کی حمایت کرے گی۔ تاہم اس سلسلے میں لیبیا کی حکومت کے ساتھ رابطہ کاری جاری ہے۔
تاہم اطالوی وزیر اعظم نے جمعرات کے دن اعلیٰ فوجی حکام اور اپنے وزراء سے ملاقاتوں میں اس منصوبے پر مفصل گفتگو کی۔
بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کی تفصیلات جلد ہی جاری کر دی جائیں گی۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ابتدائی تجاویز مرتب کر لی گئی ہیں جبکہ اس پر مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔
سن دو ہزار چودہ سے اب تک شمالی افریقہ سے اسی سمندری راستے سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی تعداد چھ لاکھ کے قریب بنتی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر نے مہاجرت کا اپنا سفر لیبیا کی سمندری حدود سے ہی شروع کیا تھا۔ ان مہاجرین یا تارکین وطن کو سمندر عبور کرانے میں انسانوں کے اسمگلر ہی مدد فراہم کرتے ہیں۔
سن دو ہزار گیارہ میں لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد یہ شمالی افریقہ ملک شورش کا شکار ہے۔ اسی سیاسی خلا کے باعث وہاں متعدد ملیشیا گروہوں کے علاوہ انسانوں کے اسمگلروں کا ایک نیٹ ورک بھی فعال ہو چکا ہے۔
اطالوی وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے متعدد یورپی رہنماؤں سے مشاورت کی ہے اور وہ روم حکومت کے اس مجوزہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔