مہاجرین کو آسٹریا سے واپس ہنگری بھیجنے کا منصوبہ
18 جون 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے آسٹرین وزارت دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ویانا حکومت ہنگری کو اپنی سرحدوں کی بہتر حفاظت اور نگرانی کے لیے تکنیکی آلات اور سکیورٹی اہلکار مہیا کرنے کو تیار ہے۔
آسٹرین وزارت دفاع کے ایک ترجمان کے مطابق دونوں ممالک اس حوالے سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور آئندہ چار ہفتوں کے دوران اس تناظر میں ایک مجوزہ منصوبہ تیار کر لیا جائے گا۔
گزشتہ برس کے دوران ہزاروں مہاجرین اور تارکین وطن ہنگری داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، جو بعد ازاں آسٹریا سے ہوتے ہوئے جرمنی اور دیگر وسطی اور شمالی یورپی ممالک کی طرف اپنا سفر جاری رکھنے میں کامیاب رہے تھے۔
مشرقی یورپ میں ہنگری شینگن زون کا رکن آخری ملک ہے اور اگر کوئی اس ملک میں داخل ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ بغیر کسی روک ٹوک کے اس پورے ویزا فری بلاک میں سفر کر سکتا ہے۔
مہاجرین کے بحران میں یورپی رہنماؤں نے جہاں متعدد تجاویز مرتب کی تھیں، وہیں یہ بات بھی زیر بحث آئی تھی کہ شینگن زون کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی اور حفاظت بہتر بنائی جائے تاکہ کوئی بھی غیر قانونی طور پر اس بلاک میں داخل ہونے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
گزشتہ برس نوّے ہزار مہاجرین نے آسٹریا میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ اس بحران کی شدت کی وجہ سے اب ویانا حکومت نے بھی دیگر یورپی ممالک کی طرح اپنی مہاجرت کی پالیسی میں کچھ سختی کی ہے۔ اس لیے ویانا حکومت نے کہا ہے کہ اس برس مہاجرین کی سینتیس ہزار پانچ سو درخواستیں قبول کی جائیں گی۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق آسٹریا اور ہنگری کے وزراء نے مہاجرت کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کی، جس میں اس امر پر بھی بات چیت ہوئی کہ ہنگری کو اپنی جنوبی اور مشرقی سرحدوں کی نگرانی بہتر بنانے کے لیے ویانا حکومت کی طرف سے مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔
اس دوران اس منصوبے پر بھی بات ہوئی کہ آسٹریا آنے والے ایسے مہاجرین کو واپس ہنگری روانہ کرنے کی کیا شرائط ہو سکتی ہیں، جنہوں نے پہلی مرتبہ پناہ کی درخواست ہنگری میں ہی جمع کرائی تھی۔
آسٹریا کی وزارت داخلہ نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے متعلقہ اہلکار آئندہ چار ہفتوں کے دوران ایک ٹھوس منصوبہ تیار کر لیں گے۔