1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کو جزیروں پر نہیں روکا جا سکتا، یونانی عدالت

19 اپریل 2018

یونان کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ایسے مہاجرین جو یونانی جزیروں پر پہنچے ہیں، تاہم حکام نے انہیں وہیں روک رکھا ہے، وہ ملک کے دیگر حصوں کا رخ کر سکتے ہیں۔

Bildergalerie Moria Flüchtlingscamp
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

بدھ 18 اپریل کے روز یونان کی ایک عدالت کی جانب سے سنائے گئے ایک فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یونانی جزائر پر مہاجرین کو روکا نہیں جا سکتا اور ایسے اوقات میں جب ان کی سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لیا جا رہا ہو، انہیں جزائر پر قید رکھنا نادرست ہے۔ اس عدالتی فیصلے پر یورپی حکام کی جانب سے پریشانی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

یونانی جزیروں پر مہاجرین کا ہجوم

ترکی سے یونان پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ

یونان: تارکین وطن کے حراستی مراکز میں غیر انسانی حالات

یونانی حکام کے مطابق اس طرح مشرقِ وسطیٰ کے جنگ زدہ ممالک سے تارکین وطن یونانی جزائر کا رخ کر سکتے ہیں اور اس سے یورپی یونین کی ان کوششوں کو دھچکا پہنچے گا، جو ان تارکین وطن کو یورپی یونین میں داخلے سے روکنے کے لیے اب تک کی جاتی رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ یورپی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ یونانی عدالت کا یہ فیصلہ ایک ’بڑی پریشانی‘ کا باعث بن سکتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق ترکی سے بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یورپی یونین میں داخل ہونے والے تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کی یورپی پالیسی میں یہ نکتہ کلیدی حیثیت کا حامل ہے کہ یونانی جزائر پر پہنچنے والے تارکین وطن کو، انہی جزائر پر روک دیا جائے، تاکہ اس سے دیگر تارکین وطن کی حوصلہ شکنی ہو۔ اس اور دیگر راستوں سے سن 2015ء میں ایک ملین سے زائد تارکین وطن یورپی یونین پہنچے تھے، جن میں بڑی تعداد شامی شہریوں کی تھی۔ ان تارکین وطن میں سے ایک بڑی تعداد نے جرمنی کا رخ کیا تھا۔

مارچ 2016 میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ترکی کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے تارکین وطن کو بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے سے روکے، جب کہ یونانی جزائر تک پہنچ جانے والے مہاجروں کو انہی جزائر پر روک دیا جاتا تھا۔ ان تارکین وطن کو لازماﹰ جزائر پر ہی روکے رکھنے کی پابندی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے والے ادارے نے عائد کر رکھی تھی، تاہم اس تناظر میں ان جزائر میں تارکین وطن کی تعداد حد سے تجاوز کرتی چلی گئی اور سینکڑوں تارکین وطن اب بھی اپنی درخواستوں پر فیصلوں کے منتظر ہیں جب کہ بعض اوقات ان جزائر پر تارکین وطن مظاہرے بھی کرتے ہیں۔

یونانی حکام کے مطابق اس وقت یونان کے کُل میں سے صرف پانچ جزائر پر قریب پندرہ ہزار تارکین وطن مقیم ہیں، جب کہ یہ تعداد وہاں قائم مہاجربستیوں میں گنجائش سے دوگنا بنتی ہے۔

بدھ کے روز عدالتی فیصلے میں حکومت سے کہا گیا کہ اگر کسی مہاجر سے عوامی مفادات یا تارکین وطن سے متعلق حکومتی پالیسی کو ’غیرمعمولی‘ خطرات لاحق نہ ہوں، تو ان تارکین وطن کی نقل و حرکت کو محدود نہ کیا جائے۔

ع ت  / م م

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں