اقوام متحدہ نے تارکین وطن کو سمندر ہی میں روکنے اور واپس لوٹانے سے متعلق لیبیا کے حکام کی یورپی مدد کو ’غیر انسانی‘ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بحیرہء روم میں تارکین وطن کو روک کر انہیں لیبیا میں ’خوف ناک حالت والی جیلوں‘ اور ’غیرانسانی‘ ماحول کی جانب واپس بھیجنا انتہائی قابل افسوس عمل ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’لیبیا میں زیرحراست تارکین وطن کی مشکلات اور مسائل، انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے سے عبارت ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا ہے، ’’مہاجرین کو بحیرہء روم میں روکنے اور واپس لے جانے والے لیبیا کے کوسٹ گارڈز کی مدد کی
یورپی یونین کی یہ پالیسی غیر انسانی ہے۔‘‘
شورش زدہ ملک لیبیا اس وقت غیر قانونی طور پر یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اہم راستہ ہے، جہاں انسانوں کے اسمگلر متحرک ہیں۔ تاہم اس ملک میں حکومتی عمل داری نہ ہونے کی وجہ سے یہ تارکین وطن انسانوں کے اسمگلروں کے حالت شدید نوعیت کے تشدد، ریپ اور جبری مشقت جیسے حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
رعدالحسین نے اپنے بیان میں کہ کہ لیبیا میں تارکین وطن کی حراست میں رکھنے کا نظام ناقابل مرمت حل تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ ‘‘
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’بین الاقوامی برادری لیبیا میں تارکین وطن کو لاحق ناقابل تصور اور غیرمعمولی حد تک خوف ناک صورت حال سے چشم پوشی اختیار نہیں کر سکتی۔ لیبیا میں حراستی مراکز کی حالت میں قدرے بہتری کا عندیہ دے کر سب ٹھیک ہے کہ بیانات سے یہ صورت حال تبدیل نہیں ہو سکتی۔‘‘
رعدالحسین کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب 13 یورپی اور افریقی ممالک نے پیر کے روز بحیرہء روم کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ ان ممالک نے لیبیا میں موجود تارکین وطن کی حالت کو بہتر بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر
01:11
بیرن میں ہونے والے اجلاس میں ان تمام ممالک نے تارکین وطن کو بحیرہء روم عبورکرنے سے روکنے میں مصروف لیبیا کی کوسٹ گارڈ کو مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔