مہاجرین کی تقسیم سے یورپ میں دہشت گردی پھیلے گی، اوربان
16 نومبر 2015ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے یہ بات ہنگری کے اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہی۔ جمعے کے روز فرانس میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہنگری کے ارکین پارلیمنٹ مہاجرین کی یورپی یونین میں تقسیم کے خلاف ایک قانونی دستاویز تیار کر رہے ہیں۔
اوربان مہاجرین کے حوالے سے سخت پالیسی کے حامی ہیں اور انہوں نے لاکھوں کی تعداد میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو ملکی سرحدیں بند کر کے روکنے کی کوشش کی تھی۔ ہنگری کے ہمسایہ ممالک نے اوربان کے اس اقدام پر شدید تنقید کی تھی۔ اب اوربان پیرس حملوں کو اپنی سخت پالیسی کے لیے جواز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔
رواں برس ستمبر میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت 2017ء تک ایک لاکھ بیس ہزار مہاجرین کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں تقسیم لازمی قرار دی گئی تھی۔ ہنگری اور دیگر مشرقی یورپی ممالک نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی۔
اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے اوربان نے کہا، ’’فرانس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی روشنی میں برسلز یورپی یونین کے رکن ممالک کے اپنا دفاع کرنے کے حق کو چیلنج نہیں کر سکتا۔‘‘ اوربان کی پارٹی کو ہنگری کی پارلیمنٹ میں دوتہائی کے قریب اکثریت حاصل ہے، جس کے باعث کسی بھی قانون کی توثیق محض ایک رسمی کارروائی ہی ہے۔
اوربان کا مزید کہنا تھا، ’’مہاجرین کو تقسیم کرنے کے لازمی کوٹے پر عمل درآمد کرنے سے یورپ بھر میں دہشت گردی پھیل جائے گی۔‘‘
جمعے کے روز پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد پولینڈ اور سلوواکیہ کی جانب سے بھی اس سے ملتے جلتے رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ پولینڈ کے وزیر برائے یورپی یونین کونراڈ شیمانسکی کا بھی کہنا تھا کہ ان کے ملک میں اقتدار میں آنے والی نئی حکومت اس معاہدے کے تحت اپنے حصے کے پناہ گزینوں کو قبول نہیں کرے گی۔ سلوواکیہ کے وزیر اعظم روبرٹ فٹسو کا بھی کہنا تھا کہ دہشت گرد مہاجرین کے بہروپ میں یورپ آ رہے ہیں۔
مختلف ممالک کے حکام نے تصدیق کی تھی کہ فرانس میں حملہ کرنے والے شخص کے پاس سے ملنے والا پاسپورٹ ایک شامی مہاجر کا ہے جو تین اکتوبر کو یونان میں داخل ہوا تھا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ ہنگری کے قانون ساز آئندہ پیر کے روز تک تقسیم کے کوٹہ کو چیلنج کرنے کی تحریک پر رائے شماری کریں گے۔ اوربان نے اپنی پارلیمنٹ کو بتایا، ’’جب تک میری جماعت حکومت میں ہے مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘‘ مہاجرین مخالف رویے کے باعث اوربان کو دیگر یورپی ممالک کی جانب سے تنقید کا سامنا تو کرنا پڑ رہا ہے لیکن ہنگری میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
اوربان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام، عراق اور افغانستان سے آنے والے مہاجرین کے مسئلے سے درست انداز میں نہ نمٹنے کے باعث یورپ دہشت گردی کا نشانہ بنا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم بغیر کنٹرول کیے، بغیر شناخت کے، بغیر یہ جانے کہ وہ کون لوگ ہیں، یہ جانے بغیر کہ کہیں ان کے پاس اسلحہ تو نہیں، وہ قاتل تو نہیں یا کسی دہشت گرد تنظیم کے رکن تو نہیں رہے، کہیں وہ تربیت یافتہ تو نہیں ہیں۔۔۔ ہم کچھ بھی نہیں پوچھتے۔‘‘
انہوں نے یورپی یونین کے وفاقی نظام بنانے کے اصرار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’نظام کی غلطی‘ ہے جس کے باعث موثر اقدامات نہیں ہو پا رہے۔ انہوں نے اس نظام کو بیسویں صدی کے نازی اور کیمونسٹ حکومتی نظام جیسا قرار دیتے ہوئے کہا، ’’کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ قومی ریاستوں کو ختم کرنے سے ہم خوش رہیں گے اور یورپ میں معیار زندگی بہتر ہو گی۔ یہ ویسے ہی احمقانہ خیال ہے جیسے (نازی اور کیمونسٹ) خیالات تھے۔‘‘