1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی جانب سے متعلقہ محمکے کے خلاف مقدمات میں اضافہ

عاطف توقیر11 جون 2016

جرمنی کے دفتربرائے مہاجرین و پناہ گزین کے خلاف سیاسی پناہ کی درخواستوں کے معاملات نمٹانے میں ناکامی پر رواں برس درخواست دہندہ افراد کی جانب سے عدالتوں میں دائر کیے جانے والے مقدمات کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

Bundesamt für Migration und Flüchtlinge Asylbewerber Warteschlange Warten Berlin
تصویر: Getty Images/S.Gallup

وفاقی جرمن دفتر برائے مہاجرین و پناہ گزین BAMF کے خلاف ’درخواست پر عمل درآمد میں ناکامی‘ کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرنے والے افراد کی تعداد رواں برس کے پہلے تین ماہ میں گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ہفتے کے روز جرمن اخبار ’تھیورِنگر الگیمائنے‘ کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔

اس اخباری رپورٹ کے مطابق رواں برس کے آغاز سے مارچ کے اختتام تک وفاقی دفتر کے خلاف 32 سو 71 ایسی درخواستیں عدالت میں جمع کروائی گئیں، جن میں یہی شکایت کی گئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے آخری تین ماہ میں یہ تعداد 22سو 99 تھی یعنی ایسی درخواستوں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

BAMF نے بائیں بازو کی جماعت کے مطالبے پر مہاجرین اور سیاسی پناہ سے متعلق درخواستوں کے یہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

جرمنی میں گزشتہ برس لاکھوں مہاجرین پہنچے

بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستوں پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق سب سے زیادہ مقدمات جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دائر کیے گئے ہیں، جن کی تعداد ایک ہزار چھیاسٹھ ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر صوبہ بائرن ہے، جہاں وفاقی جرمن وزارت کے خلاف 849 مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔

گزشتہ برس اگست میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جانب سے سرحدوں سے متعلق یورپی یونین کے ضوابط کو معطل کرنے اور ملکی سرحدیں مہاجرین کے لیے کھول دینے کے اعلان کے بعد ایک ملین سے زائد مہاجرین نے جرمنی کا رخ کیا تھا، تاہم جرمنی میں بیوروکریسی ان افراد کی جانب سے سیاسی پناہ کے لیے دی جانے والی درخواستیں نمٹانے میں وقت لے رہی ہے۔ حکام کے مطابق رواں برس ان درخواستوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے والے نظام پر غیرمعلومی دباؤ ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان درخواستوں کو نمٹانے میں زیادہ وقت صرف ہو رہا ہے۔

جرمن حکام اس سلسلے میں اسٹاف کی کمی اور پیچیدہ دفتری کارروائیوں کی شکایات بھی کرتے ہیں۔ تاہم جرمنی کی بائیں بازو کی جماعت نے ڈی لنکے نے اس سلسلے میں وفاقی جرمن وزارت برائے مہاجرین و پناہ گزین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی پناہ سے متعلق درخواستوں کو مقررہ وقت میں نمٹانے کے لیے اسے مزید اقدامات کرنا چاہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں