مہاجرین کی ’چڑھائی‘ روکو ورنہ سرحد پر فوج بھیج دوں گا، ٹرمپ
19 اکتوبر 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ پیغام کے ذریعے متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر مہاجرین کے ’دھاوے‘ کے خلاف ملکی فوج بھیج سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ نے سرحد کو بند کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
اشتہار
صدر ٹرمپ کے مہاجرین مخالف بیانیے میں شدت امریکا کے وسط مدتی انتخابات سے قبل دیکھنے میں آئی ہے اور اُن کی جانب سے کیا گیا حالیہ ٹویٹ تارکین وطن کے حوالے سے اُن کے سخت ترین موقف کی تازہ مثال ہے۔
وسطی امریکا کے راستے کئی ہزار ہونڈروس کے باشندوں کی امریکی سرحد تک پہنچنے کی ذمہ داری ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر عائد کی ہے۔ امریکی صدر کے مطابق ان مہاجرین میں متعدد افراد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا،’’ میں میکسیکو سے پُر زور الفاظ میں مہاجرین کے اس ’حملے‘ کو روکنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو میں امریکی فوج کو جنوبی سرحد بند کرنے کا حکم دوں گا۔‘‘
ٹرمپ نے اپنی اب تک کی دو سالہ مدت صدارت میں ملک کی جنوبی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کا ارادہ بارہا دہرایا ہے لیکن گزشتہ روز کیے گئے اُن کی ٹویٹ میں تارکین وطن کی آمد کے خلاف شدت پہلے سےکہیں زیادہ دکھائی دی۔
اسی دوران وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے ایک بیان میں کہا،’’ ہم غیر قانونی مہاجرت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پر عزم ہیں اور سرحد پر ہماری انتظامیہ اپنے فرائض حسن و خوبی سے انجام دے رہی ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی آج کل اسی خطے کے دورے پر ہیں۔ گزشتہ روز پومپیو نے پاناما کا دورہ کیا تھا اور آج بروز جمعہ وہ میکسیکو جائیں گے۔
دوسری جانب میکسیکو کے وزیر خارجہ مارسیلو ایبرارڈ نے مہاجرین کے مسئلے پر ٹرمپ کے حالیہ بیان کو اُن کی داخلی سیاست کا معاملہ قرار دیا ہے۔
رواں برس جون میں تارکین وطن خاندانوں سے بچوں کی جبری علیحدگی کی امریکی پالیسی کو عالمی و ملکی سطح پر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد ٹرمپ نے اس پالیسی کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے ختم کر دیا تھا۔ تاہم امریکی صدر کی غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کو جرم قرار دیتے ہوئے ایسے تارکین وطن پر مقدمات چلانے کی پالیسی اپنی جگہ قائم ہے جو ٹرمپ کی اس معاملے میں ’’صفر برداشت‘‘ کو ظاہر کرتی ہے۔
ص ح / ع ح ق / نیوز ایجنسی
بیدخل کیے جانے والے میکسیکن کی واپسی لیکن نئی شروعات کیسے
امریکی صدر کے حکم پر غیرقانونی میکسیکن مہاجرین کی ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی واپس بھیجے جانے والے مہاجرین نصف سے زائد زندگی امریکا میں بسر کر چکے ہیں۔ ہر ہفتے ایسے مہاجرین کے تین ہوائی جہاز میکسیکو سٹی پہنچ رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Blackwell
ایک تلخ واپسی
امریکا میں مقیم غیرقانونی مہاجرین کو میکسیکو سٹی کے ہوائی اڈے پر پہنچایا جاتا ہے۔ ان کو ہتھکڑیاں پہنا کر ہوائی جہاز پر سوار کرایا جاتا ہے۔ ہوائی جہاز کے اترنے سے بیس منٹ قبل یہ ہتھکڑیاں کھول دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
غیرقانونی اجنبی
جورج نینو کو اُس وقت پتہ چلا کہ وہ امریکا میں ایک غیرقانونی مہاجر ہے، جب اُس کی عمر اٹھارہ برس کی ہوئی۔ اُسے حکام نے سوشل سکیورٹی نمبر دینے سے انکار کر دیا۔ جورج کے والدین اُسے کم عمری میں امریکا لائے تھے۔ بچپن سے امریکا میں زندگی بسر کرنے والا جورج پانچ برس قبل بیدخل کر کے میکسیکو پہنچا دیا گیا۔ وہ چونتیس برس امریکا میں رہا۔ اُس کے چار بچے جو سابقہ بیوی کے ساتھ امریکی شہر فریزنو میں رہتے ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک غیر ملک
ماریا ہیریرا ستائیس برس کی ہے، اُسے امریکی حکام نے رواں برس دس اپریل کو ڈی پورٹ کیا۔ وہ امریکا میں اپنے قیام میں توسیع کے لیے ویزے کا انتظار کر رہی تھی کہ گرفتار کر لی گئی۔ وہ تین برس کی عمر میں میکسیکو سے امریکا پہنچی تھی۔ اب امریکا کی طرح میکسیکو بھی اُس کے لیے اجنبی دیس ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک نئی شروعات
ماریا کی جورج سے ملاقات ایک غیرسرکاری تنظیم نیو کومینزوس کے دفتر میں ہوئی تھی۔ یہ تنظیم غیر ملکیوں کی معاونت کرتی ہے۔ وہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور اس سے بھی بےخبر تھے کہ ایک دن انہیں میکسیکو سٹی میں ایک نئی زندگی کی شروعات کرنا ہو گی۔ امریکا میں ماریا کو گرفتاری کے بعد ڈیپرشن کا بھی سامنا رہا۔ اب وہ نئی زندگی کو بہتر بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
تصویر: DW/S. Derks
گرفتاری اور ملک بدری
ڈیگو میگوئل کی عمر سینتیس برس ہے، اُس کو سابقہ گرل فرینڈ کے ساتھ لڑائی کے نتیجے میں سن 2003 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ میگوئل کو امریکی حکام نے سن 2016 میں ملک بدر کر دیا۔
تصویر: DW/S. Derks
ٹرمپ اور اُس کی دیوار
پانچ ملک بدر کیے گئے میکسیکن شہریوں کو حکومت نے مالی معاونت کی اور اب وہ چھپائی کا کام کرتے ہیں۔ ان کی تیار کردہ ٹی شرٹس اور بیگز پر ’ٹرمپ اور اُن کی دیوار‘ لکھا ہوتا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
مددگار ہاتھ
ڈیگو کے پاس کوئی بہت بڑی تنخواہ والی نوکری نہیں لیکن اپنے محدود وسائل کے ساتھ وہ میکسیکو سٹی کے ہوائی اڈے پر ملک بدر کیے گئے ہم وطنوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ ایسے افراد کی رہنمائی بھی کرتا ہے۔ وہ بھی امریکا سے ملک بدر کیا گیا تھا۔ اُسے میکسیکو میں اپنا جدا ہو جانے والا بیٹا بہت یاد آتا ہے، جو اُس کی سابقہ بیوی کے ساتھ امریکا ہی میں مقیم ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
ایک نئی ابتدا ہو گئی ہے
ڈینئل سونڈوان کو رواں برس فروری میں امریکا سے بیدخل کیا گیا۔ وہ بہت مطمئن ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ امریکا میں وہ اپنے مستقبل کے بارے میں بہت کم سوچتا تھا کیونکہ کوئی بھی کام شروع کرنے سے قبل اُسے شناختی دستاویزات کی ضرورت تھی، جو اُس کے پاس نہیں تھیں لیکن اس بیدخلی کے بعد میکسیکو میں وہ ایک بہتر مستقبل تعمیر کر سکتا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
اطمینان سے آبادکاری
ڈینئل سونڈوان ایک پرنٹ شاپ کے اوپر رہ رہا ہے۔ ایک پادری نے اُس کی ابتدائی رہائش کا بندوبست کیا تھا۔ وہ میکسیکو سٹی میں ایک پچھتر برس کی خاتون کے گھر پر دو ہفتے مقیم رہا۔ اب بیدخل کیے جانے والے افراد کی مقامی تنظیم ڈی پورٹاڈوس کے تعاون سے وہ ایک نئی رہائش گاہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Derks
بیدخلی کا روشن پہلو
بہت سارے بیدخل کیے جانے والے اپنی ساری جمع پونجی امریکا میں ہی چھوڑ چکے ہیں۔ کئی ایسے افراد کہتے ہیں کہ جو چھن چکا ہے، وہ سب کچھ نہیں تھا۔ یہ لوگ اپنے ملک میں قانونی شہری ہیں اور وہ کسی خوف کے بغیر جی رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ وہ بہتر زندگی گزارنے کے قابل ہو جائیں گے۔