1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرین کی کشتی سمندر میں ڈوب گئی، نو افراد ہلاک، پچیس لاپتہ

10 اکتوبر 2018

ترک کوسٹ گارڈ نے بتایا ہے کہ ترکی کے مغربی ساحل سے دور مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے سے نو تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ پچیس لاپتہ ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ کشتی کہاں سے چلی تھی اور اس کی منزل کیا تھی؟

Griechenland Lesbos Skala Sikamnias Boot mit Flüchtlingen legt an
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/K. Ntantamis

 ترک ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کا یہ واقعہ ترک صوبے ازمیر کے ساحل سے کچھ فاصلے پر پیش آیا۔

کوسٹ گارڈ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر اس کشتی میں کُل پینتیس افراد سوار تھے۔

سن 2015 میں مہاجرین کے حوالے سے ترکی اور یورپی یونین کے مابین ایک معاہدہ طے ہونے سے پہلے سینکڑوں تارکین وطن سمندر کے راستے ترکی سے یونان پہنچے تھے۔

سن 2015 میں مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک سے یورپ آنے والے تارکین وطن کے لیے ترکی اہم اور مرکزی مقام بن گیا تھا جب یورپ میں مہاجرین کے بحران کے آغاز کے وقت قریب ایک ملین افراد ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونانی جزیروں پر پہنچے تھے۔

تصویر: Filippo Monteforte/AFP/Getty Images

 ان میں سے زیادہ تر نے اس وقت بلقان روٹ کے ذریعے جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک کا رخ کیا تھا۔  ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ایک معاہدہ طے پانے کے بعد بحیرہ ایجیئن کے ذریعے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد کم ہو گئی تھی۔

بعد ازاں بلقان ریاستوں کی جانب سے سرحدی نگرانی بڑھا دیے جانے کے باعث یونان میں موجود پناہ کے متلاشی افراد یونان ہی میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔ ایتھنز حکام نے بھی نئے آنے والے تارکین وطن کو یونان جزیروں پر محدود کر دیا تھا۔ ان جزیروں پر خصوصی ابتدائی رجسٹریشن مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں یورپ میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں پر فیصلے کیے جاتے ہیں۔

ص ح / ع ا / نیوز اجنسی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں