اسمگلروں کے خلاف یورپی کارروائیوں کا دائرہ مزید وسیع
24 مئی 2016پیر کے روز برسلز میں یورپی وزارئے خارجہ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بحیرہء روم میں مہاجرین کی اسمگلنگ کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے گشت میں اضافے کے ساتھ ساتھ لیبیا کے کوسٹ گارڈ دستوں کو تربیت بھی دی جائے گی۔
شمالی افریقی ملک لیبیا اس وقت غیرقانونی طور پر یورپی یونین پہنچنے والے افراد کا ایک اہم راستہ ہے۔ اس ملک میں کوئی فعال حکومتی ڈھانچہ موجود نہیں اور مختلف عسکریت پسند گروہ سرمایہ لے کر انسانوں کے اسمگلروں کو مہاجرین کی اسمگلنگ کی کارروائیاں کرنے دیتے ہیں۔
سن 2011ء میں لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے لیبیا خانہ جنگی اور داخلی انتشار کا شکار ہے جب کہ وہاں مسلح گروہ اس صورت حال کا مکمل فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
گزشتہ برس یورپی یونین نے صوفیہ کے نام سے بحیرہء روم میں ایک سمندری گشتی مشن شروع کیا تھا، جس کے تحت مہاجرین کی کشتیوں کو روکنا اور ان میں موجود اسمگلروں کو حراست میں لینے کا کام شروع کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ اس مشن کے تحت اب تک 14 ہزار مہاجرین کو ریسکیو کیا گیا ہے، تاہم اس مشن کے پاس لیبیا کی سمندری حدود میں کارروائیوں کی اجازت نہیں جب کہ زیادہ تر اسمگلر لیبیا ہی کی حدود میں متحرک ہیں۔
گزشتہ روز ہی اطالوی اور آئرش بحریہ کے جہازوں نے بحیرہ روم میں 15 ریسکیو آپریشن کیے اور 15 شکستہ حال کشتیوں کو بے رحم موجوں کا نشانہ بننے سے بچایا۔ ان کشتیوں پر سوار قریب دو ہزار افراد کی منزل اٹلی تھی۔
یورپی یونین کی جانب سے لیبیا کی حکومت سے باقاعدہ طور پر درخواست کی گئی ہے کہ یورپی سمندری گشت کے دائرہ کو لیبیا کے پانیوں میں کارروائیوں کی اجازت دی جائے۔ یورپی حکام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ لیبیا میں قائم ہونے والی نئی یونٹی حکومت جلد ہی اس درخواست کو منظور کر لے گی۔