’مہاجرین کے بحران سے کلیسائی ادارے منافع کما رہے ہیں‘
27 مئی 2016جرمن صوبے باویریا میں سیاسی پارٹی ’متبادل برائے جرمنی‘ AfD کے رہنما Petr Bystron نے الزام عائد کیا ہے کہ یورپ کو درپیش مہاجرین کے شدید بحران میں کلیسائی ادارے سالانہ بنیادوں پر لاکھوں یورو کما رہے ہیں۔
جرمنی کی عوامیت پسند سیاسی پارٹی اے سیف ڈی سے وابستہ بیسٹرون نے Huffington Post میں شائع ہونے والے اپنے ایک تازہ آرٹیکل میں لکھا کہ مہاجرین کی امداد کرنے کے تاثر کے تحت خیراتی کلیسائی ادارے منافع بھی کما رہے ہیں۔
بدھ کے دن شائع ہونے والے اس آرٹیکل میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ امدادی و خیراتی ادارے چیریٹی کے نام پر دراصل رقوم بنا رہے ہیں۔
بیسٹرون کا مؤقف ہے کہ چونکہ مہاجرین کے بحران سے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ چرچ کو مالی فوائد ہو رہے ہیں، اس لیے یہ ادارے جرمنی میں مزید مہاجرین کو لانے کی کوشش میں ہیں۔
یورپ کو درپیش مہاجرین کے اس سنگین بحران کے نتیجے میں گزشتہ برس صرف جرمنی پہنچنے والے مہاجرین و تارکین وطن کی تعداد ایک ملین سے زائد رہی تھی جبکہ رواں برس بھی مہاجرین کی جرمنی آمد کا سلسلہ تھما نہیں ہے۔
اس بحران میں یورپ کے دیگر ممالک کی طرح جرمنی میں بھی کلیسائی اداروں نے مہاجرین کی بہبود کی خاطر مختلف منصوبہ جات شروع کر رکھے ہیں۔
یہ امدادی ادارے مہاجرین کو عارضی پناہ گاہیں فراہم کرنے کے علاوہ انہیں امدادی سامان بھی بہم پہنچا رہے ہیں۔
اسی طرح کلیسائی ادارے خانہ جنگی اور شورش زدہ خطوں سے فرار ہو کر یورپ پہنچنے والے افراد کے لیے نفسیاتی مدد بھی یقینی بنا رہے ہیں۔
بیسٹرون کے اس الزام کے بعد اے ایف ڈی کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس پارٹی رہنما کے خیالات اس پارٹی کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں۔
بیسٹرون کے ان الزامات کے بعد کلیسائی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہیں ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ قرار دیا ہے۔ جرمن کانفرنس آف بشپس کے ترجمان ماتھیاس کوپ کے مطابق، ’’ہم مسٹر بیسٹرون کی طرف سے سوچے سمجھے بغیر دیے گئے ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘
کوپ نے کہا کتھولک چرچ نے گزشتہ برس مہاجرین کے بحران پر 112 ملین یورو خرچ کیے، جو سن 2014 کے مقابلے میں چالیس فیصد زائد تھے۔
دوسری طرف برلن کے آرچ بشپ ہائنر کوخ کے مطابق بیسٹرون کے الزامات ’شرمناک‘ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی کلیسائی اداروں نے اپنے کم بجٹ کے باوجود مہاجرین کی دل کھول کر امداد کی ہے۔