یونان کے راستے یورپی یونین پہنچنے والے مہاجرین کو یونان ہی میں روک کر مہاجرین کے بہاؤ کے سدباب اور لیبیا میں تارکین وطن کو روکنے کے یورپی اقدام، ایک طرح سے انسانی المیے کو جنم دے رہے ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یونان کے کئی مہاجر کیمپ اپنی گنجائش سے کہیں زیادہ تارکین وطن کے حامل ہیں اور وہاں بچوں تک میں خودکشتی تک کا رجحان اور طرح طرح کے نفسیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
یونانی جزیرے لیبسوس کا موریا مہاجر کیمپ تارکین وطن سے کھچا کھچ بھرا ہوا ہے، جب کہ متعدد دیگر مقامات پر بھی حالات اسی طرح کے ہیں۔ دوسری طرف تارکین وطن کو یورپی یونین تک رسائی سے روکنے کے لیے لیبیا میں قائم حراستی مراکز بھی یورپی یونین کو اپنی اقدار اور مہاجرین سے متعلق اقدامات پر ازسرنو غور کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ یونان میں پھنسے لوگ ہوں یا لیبیا کے حراستی مراکز میں بند تارکین وطن، دونوں ہی مقامات پر ایک طرف یورپی یونین کی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے میں کامیابی نظر آ رہی ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ انسانی ہمدردی کی نگاہ سے دیکھا جائے، تو یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ بھی دکھائی دیتے ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے اقدامات ہیومینیٹیرین بحران پیدا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سے بھی یورپی یونین کے ان اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ’غیرانسانی‘ قرار دیا گیا تھا۔
مہاجرین کے معاملے پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان بھی تقسیم واضح ہے، جہاں ایک طرف چند ممالک اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف ریاستوں میں آباد کرنے کے حامی ہیں، تو دوسری جانب متعدد رکن ریاستیں یورپی کمیشن کی ان تجاویز کو ماننے سے انکاری بھی ہیں۔
یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ عوامیت پسند خواتین رہنما
ایک نئی تحقیق کے مطابق دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی عوامیت پسند یورپی سیاسی جماعتوں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے، یورپ میں دائیں بازو کی سرکردہ پاپولسٹ خواتین رہنما کون کون سی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانس کی مارین لے پین
مارین لے پین اپنی مہاجرین اور یورپی یونین مخالف سوچ کی وجہ سے شہرت رکھتی ہیں۔ وہ فرانس کی عوامیت پسند جماعت نیشنل ریلی (سابقہ نیشنل فرنٹ) کی سن 2011 سے قیادت کر رہی ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت سے متعلق عوامی تاثر کو زیادہ اعتدال پسند معتدل بنانے کی کوشش کی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Gailard
جرمنی کی فراؤکے پیٹری
اے ایف ڈی کی سابقہ شریک سربراہ فراؤکے پیٹری کی مہاجرین اور مسلمان مخالف پالیسیوں نے سن 2017 کے انتخابات میں دائیں بازو کی اس جرمن عوامیت پسند پارٹی کو وفاقی پارلیمان میں پہنچنے میں مدد دی۔ تاہم الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد پیٹری نے اے ایف ڈی کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ ان کا موقف تھا کہ اس جماعت میں موجود ان کے حریف اے ایف ڈی کو ایک بنیاد پرست جماعت بنانا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
جرمنی ہی کی ایلس وائڈل
فراؤکے پیٹری کے سن 2017 میں اے ایف ڈی سے الگ ہونے کے بعد سے ایلس وائڈل پارٹی کی شریک سربراہ ہیں۔ سن 2013 میں وائڈل کی جانب سے سامنے آنے والی ایک ای میل میں انہوں نے کہا تھا کہ جرمنی غیر ملکیوں بالخصوص عرب باشندوں کی ثقافتی یلغار کے تلے دبا ہوا ہے۔ وائڈل کی جماعت ہم جنس پرستوں کی آپس میں شادیوں کے خلاف ہے لیکن وائڈل ذاتی طور پر ایسے ہی ایک رشتے میں بندھی ہوئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
پولینڈ کی بیاٹا شیڈُوؤ
یہ خاتون پولینڈ کی نائب وزیر اعظم اور رائٹ وِنگ پاپولسٹ پارٹی ’لاء اینڈ جسٹس‘ کی نائب سربراہ ہیں۔ اس جماعت کو پولستانی پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے۔ یہ جماعت یورپی یونین کی جانب سے مہاجرین کی پوری یونین میں منصفانہ لیکن کوٹے کی بنیاد پر تقسیم کی پالیسی کی شدید مخالف ہے۔
تصویر: Getty Images
ناروے کی سِیو ژینسن
سِیو ژینسن ناروے کی سیاسی جماعت ’پروگریس پارٹی‘ کی سربراہ ہیں، یہ جماعت مرکز کی جانب جھکاؤ رکھنے والی مخلوط ملکی حکومت میں بھی شامل ہے۔ ژینسن کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں اور انہوں نے اسرائیل میں ناروے کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اٹلی کی جورجیا میلونی
نیشنل کنزرویٹو برادرز آف اٹلی نامی پارٹی کی شریک بانی اور رہنما جورجیا میلونی انتہائی دائیں بازو کی سیاست کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے پندرہ برس کی عمر میں اٹلی کے نئے فاشسٹوں کی سماجی تحریک کے یوتھ ونگ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ سن 2008 سے سن 2011 تک نوجوانوں کے امور کی وزیر بھی رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ڈنمارک کی پِیا کیئیرسگارد
پِیا کیئیرسگارد انتہائی دائیں باز وکی ڈینش پیپلز پارٹی کی شریک بانی ہیں۔ انہوں نے سن 1995 سے لےکر سن 2012 تک اس پارٹی کی قیادت کی۔ وہ مہاجرین مخالف سوچ کی حامل ہیں اور متنوع ثقافتوں کے خلاف اپنے شدید نوعیت کے نظریات کے باعث بھی جانی جاتی ہیں۔ ان کا بنیادی سیاسی جھکاؤ ڈنمارک میں مہاجرین کی آمد پوری طرح روک دینے کی طرف ہے۔
تصویر: AP
7 تصاویر1 | 7
اسی تناظر میں یورپی یونین میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیموں اور جماعتوں کی مقبولیت میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے، جب کہ یورپی رہنما بلاک کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی میں سختی کے لیے فرنٹیکس کو مضبوط بنانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق رواں برس یورپی یونین پہنچنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم اس دوران تارکین وطن زیادہ خطرناک راستوں کی جانب متوجہ ہوئے ہیں اور اب تک بحیرہء روم کے ذریعے یورپی یونین پہنچنے کی کوشش کے دوران 17 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔