مسلم خواتین کے نقاب کا احترام کریں، فرانسیسی اداکارہ
10 ستمبر 2016ہنگری میں ایک فلم فیسٹیول کے دوران جہاں وہ ایک ایوارڈ وصول کرنے پہنچی ہیں، بینوش نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حقوق نسواں کی تحریک نے مہاجرین کے بحران میں، جہاں خوف مزید تنازعات کو جنم دیتا ہے، ہمدردانہ سلوک کے لیے آواز بلند کی ہے۔ بینوش نے کہا کہ اگر خواتین اپنے لیے نقاب پہننے کا انتخاب کرتی ہیں تو اس انتخاب میں انہیں آزاد ہونا چاہیے۔
بینوش نے اپنی ایک یاد داشت سناتے ہوئے کہا، ’’ مجھے یاد ہے کہ میں ایک بار ایک بوسنین خاتون ڈائریکٹر سے ملنے بوسنیا گئی۔ اس نے اپنے چہرے کو نقاب سے ڈھک رکھا تھا۔ میں نے اس سے سوال کیا کہ وہ نقاب کیوں کرتی ہیں جبکہ ان کا شوہر اور بچے ایسا نہیں چاہتے۔‘‘ لیکن ان کے نزدیک چہرے کو نقاب سے ڈھکنا ’آزادی جیسا‘ تھا۔
فرانسیسی اداکارہ کا کہنا تھا کہ یورپی باشندوں کو اس قسم کے خدشات سے آزاد ہونا چاہیے اور مصیبت میں یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔ بینوش نے مزید کہا، ’’ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان پناہ گزینوں کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کریں اور ان کی مدد کریں۔‘‘
بینوش عالمی شہرت یافتہ اداکارہ ہیں جنہوں نے’چاکلیٹ‘ اور ’دی انگلش پیشنٹ ‘ جیسی فلموں میں کام کیا اور ’دی انگلش پیشنٹ ‘ میں عمدہ کردار ادا کرنے پر انہیں سن انیس سوچھیانوے میں اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ بینوش اکثر و بیشتر ہی خواتین کے حقوق اور آزادی رائے کے حق میں بات کرتی رہی ہیں۔
یاد رہے کہ یورپ ایک عرصے سے مہاجرین کے بحران سے نبرد آزما ہے۔ جنگ اور غربت کے باعث مشرق وسطی اور افریقہ سے دس لاکھ سے زائد تارکین وطن نے یورپ کا رخ کیا ہے، جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔ پناہ گزینوں کی وسیع پیمانے پر یورپ آمد نے یہاں پہلے سے موجود مسلمانوں کے یورپی معاشرت میں انضمام کے مسائل کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔