مہاجرین کے خلاف سخت پالیسیاں، رعدالحسین کی کڑی تنقید
18 جون 2018
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین نے مہاجرین کے خلاف بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور سخت گیر پالیسیوں پر سخت تنقید کی ہے۔ رعد الحسین اپنے عہدے کی میعاد ختم ہونے پر جینیوا میں خطاب کر رہے تھے۔
اشتہار
عالمی ادارے میں ہیومن رائٹس کے ہائی کمشنر رعدالحسین نے جینیوا میں اپنے فرائض منصبی سے رخصت لینے کے موقع پر ہیومن رائٹس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’’مجھے افسوس ہے کہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والے ممالک اُن سے ایسا سلوک کرتے ہیں جس اُن کی تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
زید رعد الحسین نے جن کی مدت ملازمت اگست سن 2018 میں ختم ہونے والی ہے، دراصل امریکا کی جانب اشارہ کیا جہاں حکام نے میکسیکو کی سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کے قریب دو ہزار بچوں کو اُن کے والدین سے الگ کر دیا تھا۔
رعد الحسین نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا،’’یہ خیال بھی کہ بچوں پر ایسا ظلم کر کے والدین کو روک دیا جائے گا، خلافِ ضمیر ہے۔‘‘ رعد الحسین نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کی مشق کو فی الفور ختم کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے مندوب نے ہنگری کی حکومت پر بھی تنقید کی جس نے مہاجرین کی امدادی تنظیموں پر سخت پابندیاں لگانے کے لیے ایک منصوبہ بنا رکھا ہے۔
رعد الحسین نے متنبہ کیا کہ متعصبانہ قوم پرستی دنیا میں سب سے زیادہ تباہ کن قوت ہے اور اقوام متحدہ کے معیارات سے بالکل متضاد بھی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے اپنی تقریر میں یہ بیانات ایک ایسے وقت میں دیے ہیں جب اطلاعات ہیں کہ امریکا ہیومن رائٹس کونسل سے علیحدگی کا اعلان کر سکتا ہے۔
زید نے اپنے خطاب میں ایسے ممالک کی طرف بھی انگلی اٹھائی جو اقوام متحدہ کے وفود کو متنازعہ یا شورش زدہ علاقوں کے دورے کی اجازت نہیں دیتے۔
شام، میانمار اور بُرونڈی کی حکومتیں عالمی ادارے کی تحقیقاتی ٹیموں کو ایسے علاقوں میں داخلے سے روک چکی ہیں جہاں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کی گئی ہے۔
زید رعد الحسین نے اپنے عہدے سے سبکدوشی سے قبل یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مہاجرین کو انسانی حقوق کے نگران اداروں کی موجودگی کے بغیر میانمار واپس نہیں جانا چاہیے۔
ص ح/ ع ت / ڈی پی اے
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔