مہاجرین کے موضوع پر بداعتمادی کا خاتمہ ضروری ہے، میرکل
20 جولائی 2018
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مہاجرین کے موضوع پر وسیع تر حکومتی اتحاد میں پیدا ہونے والے اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والی بداعمتادی کو ختم کرنا ہو گا۔
اشتہار
چانسلر میرکل نے کہا کہ ان کے حکومتی اتحاد میں شامل باویریا میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی سسٹر پارٹی کرسچین سوشل یونین کے درمیان پیدا ہونے والی تلخی کی بنیادی وجہ مہاجرت سے متعلق پالیسیاں تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دوبارہ اعتماد جیتنا ضروری ہے۔
اس پریس کانفرنس میں میرکل نے ڈونلڈ ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان دوبارہ ملاقات کی خبروں کا بھی خیرمقدم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ عالمی امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ توانائی کے شعبے میں روس پر بے انتہا انحصار کی وجہ سے ماسکو کا ’قیدی‘ بن چکا ہے۔
میرکل نے کہا کہ ٹرمپ اور پوٹن کے درمیان ملاقاتیں خوش آئند ہیں اور وہ امید کرتی ہیں کہ دونوں رہنما جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے موضوع پر بھی بات چیت کریں گے۔
چانسلر میرکل سے اس پریس کانفرنس میں جب یہ پوچھا گیا کہ ان کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں، تو میرکل کا کہنا تھا، ’’ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماری اقدار اور ہمارا عمومی کام اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’مگر بین الاوقیانوسی تعلقات بہ شمول صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنا، ہمارے لیے نہایت ضروری ہیں اور میں پوری کوشش جاری رکھوں گی کہ یہ بہتر اور سودمند رہیں۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘
تصویر: AFP/Getty Images/L. Marin
7 تصاویر1 | 7
اس پریس کانفرنس میں میرکل نے نیونازیوں کے نسل پرستانہ حملوں پر بھی بات کرتے ہوئے انہیں جرمنی کی تاریخ پر ایک ’بدنما دھبہ‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ باب کبھی بند نہیں ہو سکے گا‘‘۔
واضح رہے کہ سن 2000 سے 2007 کے درمیان جرمنی میں نیونازیوں کی جانب سے متعدد نسل پرستانہ حملے ہوئے تھے، جن میں کئی افراد کو قتل کیا گیا تھا۔ ان جرائم میں نیونازی تنظیم نیشنل سوشلسٹ انڈرگراؤنڈ NSU سے وابستہ اووے منڈلوس، اووے بوئہن ہارڈ اور بیآٹے سیپے ملوث تھے اور انہوں نے دس افراد کو قتل کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر ترک شہری تھی۔