مہاجرین یورپی سردی میں محصور ہو گئے
11 جنوری 2017یونان میں گزشتہ جمعہ کے روز سے انتہائی سرد موسم اور شدید برفباری جاری ہے۔ منفی درجہٴ حرارت میں مہاجرین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مختلف مہاجرین کے کیمپوں میں نصب خیمے برفباری کو برداشت کرنے کے انداز میں تیار بھی نہیں کیے گئے ہیں۔ یونانی حکومت نے کئی مہاجرین کو بحری جہازوں پر عارضی رہائش دینے کا عندیہ دیا ہے۔ بحری جہازوں پر ہیٹنگ اور گرم پانی دستیاب ہو گا۔
انسانی امداد کی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی نے یونان پر اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ سردی میں ٹھٹھرتے مہاجرین کی زندگیاں بچانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ایس او ایس ولیجز کی بین الاقوامی تنظیم کے یونانی دفتر کے مطابق یونان میں شدید سردی کی وجہ سے حالات ابتر ہو چکے ہیں اور بچوں کو بہت ہی مشکلات درپیش ہیں۔
یونان میں ساٹھ ہزار مہاجرین موجود ہیں۔ ان میں اکثریت کا تعلق شام سے ہے۔ ان میں زیادہ تر مہاجرین مصنوعی طریقے سے تیار شدہ مکانات میں منتقل کر دیے گئے ہیں۔ یونان ہی کا ایک جزیرہ لیسبوس مہاجرین کیمپوں کی وجہ سے اہم خیال کیا جاتا ہے۔ اس جزیرے پر واقع موریا کیمپ کی حالت خراب تر ہو کر رہ گئی ہے۔ موریا کیمپ میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز سے تعلق رکھنے والے اپاسولوس وائزِس کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں مہاجر کمزور خیموں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور ان کو گرم پانی کے علاوہ خیمے گرم کرنے کے لیے ہیٹنگ بھی میسر نہیں۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے بتایا ہے کہ یونانی جزیرے لیسبوس سے بیمار مہاجرین کی منتقلی کے لیے ایک ہوائی جہاز بدھ گیارہ نومبر کو پہنچے گا۔ اِس ہوائی جہاز کے ذریعے انتہائی مشکل حالات میں گزر بسر کرنے والے موریا کیمپ کے مہاجرین کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس پرواز کے ذریعے پانچ سو افراد منتقل کیے جا سکیں گے۔ موریا کیمپ میں ڈھائی ہزار افراد مقیم ہیں۔ ان میں بچے اور معذور بھی شامل ہیں۔
یورپ میں شدید سردی کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ تک پہنچ گئی ہے۔ ان ہلاکتوں میں مہاجرین کے ساتھ ساتھ بے گھر افراد بھی شامل ہیں۔ حکام ابھی تک ہلاک ہونے والے مہاجرین کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کر سکے ہیں۔ شدید سردی کی وجہ سے پولینڈ، رومانیہ اور بلقان ریاستوں میں مقیم مہاجرین کو انتہائی شدید حالات کا سامنا ہے۔