کئی پاکستانیوں سمیت 700 تارکین وطن ڈوبنے سے بچا لیے گئے
شمشیر حیدر روئٹرز/ڈی پی اے
4 نومبر 2017
اطالوی ساحلی محافظوں کے مطابق بحیرہ روم میں جمعے کو کی جانے والی امدادی کارروائیوں کے دوران خستہ حال کشتیوں میں سوار سات سو تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔ اس دوران تئیس افراد کی لاشیں بھی بحیرہ روم سے نکال لی گئیں۔
اشتہار
بحیرہ روم میں حالیہ دنوں میں تارکین وطن کے ڈوب کر ہلاک ہونے کا یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران ان سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اس برس جولائی کے بعد اچانک واضح کمی واقع ہوئی تھی۔ اس کمی کی وجہ لیبیا کے ساتھ تارکین وطن کو روکنے کے لیے طے پانے والا ایک معاہدہ بنا تھا۔
بحیرہ روم میں تارکین وطن کو ریسکیو کرنے کے لیے یورپی یونین کے شروع کردہ آپریشن صوفیہ نے اپنے فیس بُک پیج پر لکھا ہے کہ جمعے کے روز اس مشن کے تحت سمندر میں تعینات ہسپانوی بحری جہاز کو ان تارکین وطن کی لاشیں ملیں۔ ایک سو کے قریب تارکین وطن ربڑ کی ایک کشتی پر سوار ہو کر اٹلی کی جانب گامزن تھے تاہم کشتی الٹ جانے کے نتیجے میں قریب دو درجن افراد سمندر میں ڈوب گئے۔ اس ریسکیو آپریشن کے دوران ہسپانوی بحری جہاز نے 64 تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچا لیا۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
10 تصاویر1 | 10
بحیرہ روم میں جمعے کے روز کی جانے والی امدادی کارروائیوں کے بارے میں آپریشن صوفیہ نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا، ’’وسطی بحیرہ روم میں آج ایک مشکل دن تھا۔‘‘
یورپی یونین کے اس امدادی مشن کے ترجمان نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کے روز مجموعی طور پر چھ مختلف امدادی کارروائیاں کی گئیں۔ رواں ہفتے بدھ کے روز بھی آپریشن صوفیہ میں شامل مختلف یورپی ممالک کے بحری مشنز نے نو سو سے زائد تارکین وطن کو سمندر سے نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچایا تھا۔
اطالوی نیوز ایجنسی نے ملکی ساحلی محافظوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعے کے روز اطالوی بحریہ کا ایک امدادی جہاز 764 تارکین وطن کو بحیرہ روم سے ریسکیو کر کے ملک کے جنوب میں واقع ریجیو بندرگاہ پر لایا۔ اس جہاز پر ڈوب کر ہلاک ہونے والے آٹھ تارکین وطن کی لاشیں بھی موجود تھیں۔
اطالوی نیوز ایجنسی آنسا کے مطابق ریسکیو کیے جانے والے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، بنگلہ دیش، شام، سری لنکا، مراکش، مصر، الجزائر، اردن، لبنان اور سب سہارا افریقہ سے تھا۔
دوسری جانب جمعے ہی کے روز ترکی سے یونان پہنچنے کی کوشش کرنے والے تین تارکین وطن کشتی الٹنے کے باعث بحیرہ ایجیئن میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے جب کہ چھ افراد لاپتا ہیں۔