مہاجر بچی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے پر پاکستانی کو سزا
15 فروری 2017برلن کے ریفیوجی مرکز میں جس بچی کو اس 27 سالہ پاکستانی نے جنسی طور پر ہراساں کیا تھا، وہ عراق سے تعلق رکھتی ہے اور اس واقعے کے وقت اُس کی عمر صرف چھ برس تھی۔ اس کا خاندان خانہ جنگی کے شکار ملک عراق سے مہاجرت کر کے برلن میں پناہ لیے ہوئے تھا۔
جرمن عدالت میں ستائیس برس کے پاکستانی نوجوان نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت پر واضح کیا کہ وہ اپنے اِس اچانک فعل کا ارتکاب کرنے پر حیرت زدہ اور شرمندہ ہے۔
پاکستانی نوجوان نے برلن شہر کے شمال مغربی علاقے میں واقع موابٹ ریفیوجی مرکز میں مقیم عراقی مہاجر خاندان کی بچی کو بہلا پھسلا کر اسے جنسی طور پر ہراساں کیا۔
برلن شہر کی ٹیئرگارٹن کورٹ میں اِس سلسلے میں عدالتی کارروائی مکمل کی گئی۔ استغاثہ نے تمام ثبوت کے ساتھ ثابت کیا کہ مجرم اس گھناؤنے جرم کا مرتکب ہوا تھا۔ عدالت نے پاکستانی شہری کے فعل کی مذمت کرتے ہوئے اُسے ایک سال اور آٹھ ماہ کی زیرنگرانی قید کا حکم سنایا۔
زیرنگرانی قید (sentenced to probation) سے مراد ایسی سزا ہوتی ہے، جس میں مجرم قید کی تمام مدت پولیس کی نگرانی میں مکمل کرتا ہے لیکن وہ جیل میں مقید نہیں رکھا جاتا۔ اس دوران اسے پولیس کی مقرر کردہ حدود سے باہر جانے کی اجازت بھی نہیں ہوتی۔ جس پاکستانی کو یہ سزا دی گئی ہے، اُس پر عدالت نے ایک نگران بھی مقرر کیا ہے اور اس تمام عرصے میں یہ اپنے تمام افعال اور امور اِس خصوصی نگران کو مطلع کرتے ہوئے مکمل کرے گا۔ کسی بھی کوتاہی پر وہ جیل منتقل کیا جا سکے گا۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں متاثرہ لڑکی کے عراقی والد کو اُس وقت پولیس نے ہلاک کر دیا تھا، جب وہ چاقو سے اُس پاکستانی پر حملہ آور ہوا تھا، جس نے اُس کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا یہ عراقی کئی ایام تک ہسپتال میں زخمی رہنے کے بعد چل بسا تھا۔