مہاجر بچے کے ساتھ جنسی زيادتی و قتل پر جرمن شہری کو عمر قيد
26 جولائی 2016سن 2015 ميں جرمن معاشرے کو ہلا کر رکھ دينے والے ايک کيس ميں سِلويو شُلس نے چار سالہ محمد کو دارالحکومت برلن ميں لاگيسو نامی رجسٹريشن سينٹر کے باہر سے اغواء کيا تھا۔ آج بہ روز منگل اِسی شُلس کو جرمن شہر پوٹس ڈام کی ايک عدالت نے دو بچوں کے قتل کے جرم ميں عمر قيد کی سزا سنا دی ہے۔ عدالتی سماعت کے دوران اپنا فيصلہ سناتے وقت جج تھيوڈور ہورس کوٹر نے شُلس سے مخاطب ہو کر کہا، ’’تم نے دو بچوں کو اغواء کيا، اُنہيں جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا اور پھر اپنے جرائم چھپانے کے ليے اُنہيں قتل کر ديا۔‘‘
سابقہ سکيورٹی گارڈ شُلس نے بوسنيا سے تعلق رکھنے والے اور پناہ گزين پس منظر کے حامل بچے محمد کو گزشتہ برس اکتوبر ميں لاگيسو سے اغواء کيا تھا۔ اُس وقت مہاجرين کا بحران اپنے عروج پر تھا اور لاگيسو پر ہر وقت سيکڑوں مہاجر خاندانوں کی بھيڑ لگی رہتی تھی۔ پوليس کے مطابق مجرم شُلس نے محمد کو جنسی زيادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ايک بيلٹ کی مدد سے گلا گھونٹ کر قتل کرنے کا اعتراف کر ليا تھا۔
شُلس کو اکتوبر کے اواخر ميں اس وقت حراست ميں ليا گيا جب سکيورٹی کيمروں پر ليے جانے والے مناظر ميں اُس ہی کی والدہ نے اس کی شناخت کر کے قانون نافذ کرنے والوں کو مطلع کيا۔ بعد ازاں شُلس نے تفتيش کے دوران ايک اور جرمن بچے کو قتل کرنے کا بھی بتايا۔ اس نے چھ سالہ ايلياس کو گزشتہ برس جولائی ميں پوٹس ڈام کے ايک ميدان سے اغواء کرنے کے بعد قتل کر کے ايک کرائے کے مکان کے باغيچے ميں دفن کر ديا تھا۔
تينتيس سالہ سِلويو شُلس کے خلاف مقدمے کا آغاز پچھلے ماہ ہی ہوا تھا۔ عدالتی کارروائی کے دوران وہ زيادہ تر خاموش رہا تاہم اپنے خلاف فيصلہ سنائے جانے کے بعد اس نے مقتول بچوں کے اہل خانہ سے مخاطب ہو کر کہا، ’’ميں يہ الفاظ ميں بيان ہی نہيں کر سکتا کہ ميں اپنے کيے پر کس قدر شرمندہ ہوں۔ اگر ميں اپنے کيے کو بدل سکتا تو ميں ضرور بدل ڈالتا۔ ميں خود کو کبھی معاف نہيں کر سکتا۔‘‘ منگل کو جب پوٹس ڈام کی عدالت ميں فيصلہ سنايا گيا، تو اس وقت دونوں بچوں کی مائيں اور چار سالہ محمد کی بہن بھی کمرہ عدالت ميں موجود تھے۔