بچپن میں ان لوگوں نے جنگی حالات، غربت اور خوف ودہشت کا سامنا کیا۔ آج یہ فٹبال کے سب سے بڑے اسٹیج پر اپنے جوہر دکھا رہے ہیں۔ فیفا فٹبال ورلڈ کپ میں متعدد ایسے کھلاڑی بھی شامل ہیں جنہیں مہاجرت اختیار کرنا پڑی۔
اشتہار
روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں ایسے متعدد کھلاڑی بھی شامل ہیں جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر اپنا گھر بار اور ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ ان میں سے بعض ایسے کھلاڑی ہیں جو اُسی ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں جس نے انہیں پناہ دی۔ بعض دیگر نے اپنے آبائی ملک کی طرف سے ہی کھیلنے کو ترجیح دی ہے۔
لوکا موڈریچ کا بلندی کی جانب سفر کا آغاز اس کے آبائی ملک کروشیا میں جنگ سے ہوا جبکہ نائجیریا کے وکٹور موسز نے 11 برس کی عمر میں اپنا آبائی ملک ایک یتیم بچے کے طور پر چھوڑا۔ فیفا ورلڈ کپ 2018ء میں بہت سے ایسے کھلاڑی شامل ہیں جن کی بطور مہاجر کہانیاں دل کو چھو جانے والی ہیں۔
سوئٹزر لینڈ کی ٹیم میں شامل جیرڈان شاکیری یا فرانسیسی ٹیم کے اسٹیو ماداندا اُن ممالک کی طرف سے کھیل رہے ہیں جنہوں نے انہیں قبول کیا۔ بعض دیگر مثلاﹰ وکٹور موسز جو انگلینڈ میں پلے بڑھے انہوں نے اپنے آبائی ملک نائجیریا کی طرف سے کھیلنے کا فیصلہ کیا۔
آسٹریلیا کے کھلاڑی ڈینیئل ارزانی نے اپنے والدین کے ساتھ بچپن میں ہی اپنے آبائی ملک ایران کو چھوڑ دیا تھا۔ 19 سالہ ارزانی روس میں جاری ورلڈ کپ کا کم عمر ترین کھلاڑی ہے مگر موجودہ مقام تک پہنچنے کے لیے جو اعتماد اُسے درکار تھا وہ دراصل اس نے اپنے آبائی وطن میں ہی حاصل کیا۔ ارزانی کے مطابق، ’’گلیوں میں کھیلتے ہوئے بڑے ہونے کے لیے آپ کے اندر اعتماد کا ہونا ضروری ہے۔‘‘
ارزانی نے آسٹریلیا کے لیے کھیلنے کو اپنے لیے ایک اعزاز قرار دیا، ’’میرا اولین میچ ایک بہت خاص لمحہ تھا۔ ایک ایسے ملک کی نمائندگی کرنا، جس نے ہماری مدد کی، ایک بہت ہی خاص بات ہے۔‘‘
نائجیریا کے مِڈ فیلڈر موسز کے والدین نائجیریا میں ہونے والے مذہبی فسادات میں مارے گئے تھے جس کے بعد انہیں لندن بھیج دیا گیا۔ جہاں ایک انگریز جوڑے نے ان کی پرورش کی۔ موسز کے مطابق، ’’ابتداء میں یہ میرے لیے بہت مشکل تھا کیونکہ میں اچانک ایک کلچر سے دوسرے کلچر میں بھیج دیا گیا تھا۔‘‘
موسز کے مطابق، ’’ایک نوجوان لڑکا ہوتے ہوئے مجھے نئے دوست تلاش کرنا پڑے، جو ایک مشکل کام تھا۔ ابتداء میں تو میں انگریزی زبان بھی نہیں بول سکتا تھا۔‘‘ تاہم جلد ہی انہوں نے کرسٹل پیلس کے ایک کلب کی طرف سے کھیلنا شروع کر دیا اور پھر 2012ء میں ان کا چیلسی کلب کے ساتھ معاہدہ ہو گیا۔ فیفا ورلڈ کپ میں تاہم انہوں نے نائجیریا کی طرف سے میچز کھیلے۔
فٹ بال ورلڈ کپ کے چند یادگار لمحات
روس کی میزبانی میں ورلڈ کپ چودہ جون سے شروع ہو چکا ہے۔ اس کا فائنل میچ پندرہ جولائی کو ماسکو ہی میں کھیلا جائے گا۔ اس ورلڈ کے ابتدائی چار ایام کے چند دلچسپ لمحوں سے لطف لیجیے۔
تصویر: picture-alliance/empics/T. Goode
کین کا کارنامہ
انگلش ٹیم کے فٹ بالر ہیری کین نے تیونس کی ٹیم کے خلاف میچ میں مقررہ نوے منٹ کے بعد ملنے والے اضافی چار منٹ کے دوران گول کر کے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔ اس میچ میں کین نے دو گول کیے۔ اس کامیابی پر انگلش ٹیم کو گروپ جی میں تین قیمتی پوائنٹس حاصل ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Garanich
مانوئل نوئر دیکھتے رہ گئے
سترہ جون کو گروپ ایف کے ایک اہم میچ میں جرمنی کو میکسیکو کے خلاف ایک گول سے شکست ہوئی۔ جرمن گول کیپر مانوئل نوئر اپنی تمام تر صلاحیتوں کے باوجود میکسیکو کے بائیس سالہ نوجوان فٹ بالر ارونگ لوسانو کی لگائی ہوئی کک روکنے میں ناکام رہے۔
تصویر: Reuters/C. Hartmann
آئس لینڈ کی میچ میں اخلاقی فتح
پہلی مرتبہ فٹ بال ورلڈ کپ کھیلنے والے ملک آئس لینڈ کی ٹیم نے ارجنٹائن کی مضبوط ٹیم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ یہ میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ آئس لینڈ کی ٹیم میچ برابر رکھ کر بھی جیت گئی کیونکہ ہر مبصر نے اُن کھیل کی واہ واہ کی۔ آئس لینڈ کے دارالحکومت رکیاوِک میں بھی عوام نے بھرپور مسرت کا اظہار کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/H. Kolbeins
میسی اپنی ٹیم کے لیے میچ نہ جیت سکے
ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان شہرہ آفاق فٹ بالر لیونل میسی شامل ہیں۔ آئس لینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے گروپ میچ میں اُن کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔ جب میچ ایک ایک گول سے برابر تھا تو میسی پینلٹی کک کو گول میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے۔ اُن کی لگائی ہوئی کک آئس لینڈ گول کیپر نے روک لی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Recine
ایران اور مراکش کا میچ
روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ میں ایران اور مراکش کے درمیان میچ کھیلا گیا۔ ایرانی حکومت نے سارے ملک میں کھلے عام میچ دیکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ خواتین کو بھی اسٹیڈیم میں داخل ہو کر فٹ بال میچ دیکھنے کی ممانعت ہے۔ سینٹ پیٹرز برگ کے اسٹیڈیم میں ایرانی خواتین نے جی بھر کر اپنی ٹیم کو داد دی۔ انہوں نے اپنی حکومت کو یہ پیغام بھی دیا کہ غیر ممالک میں رہتے ہوئے وہ ایرانی پابندی کی پرواہ نہیں کرتیں۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
فائیو اسٹار میزبان
روس اور سعودی عرب کے درمیان فٹ بال ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ ماسکو کے لوژنکی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ روسی ٹیم نے اس میچ میں اپنی مخالف ٹیم کو پانچ گول سے ہرایا۔ مبصرین نے اس کارکردگی پر میزبان ملک کو ’فائیو اسٹار میزبان‘ قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/C. Recine
میچ ہارے گئے لیکن دوستی مضبوط ہو گئی
سعودی عرب اور روس کے میچ میں میزبان ملک کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ہمراہ یہ میچ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی دیکھا۔ پوٹن اور شہزادہ محمد فٹ بال کھیل کی نگران تنظیم فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو کے دائیں اور بائیں بیٹھے ہوئے تھے۔ میچ کے دوران روسی صدر اور سعودی ولی عہد کے درمیان گفتگو کا تبادلہ بھی ہوتا رہا۔
تصویر: picture-alliance/TASS/A. Druzhinin
فٹ بال کے لیجنڈری کھلاڑی ماسکو میں
ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ماسکو میں موجود ماضی کے لیجنڈری فٹ بالروں سے بھی خصوصی ملاقات کی۔ ان میں ارجنٹائن کے ڈیاگو میراڈونا، سابقہ مغربی جرمنی کے لوتھر ماٹہاؤس، برازیل کے پیلے، نائجیریا کے کانو اور اوکاچا بھی شامل تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa//TASS/M. Metzel
رنگا رنگ افتتاحی تقریب
چودہ جون کو اولین میچ کے شروع ہونے سے قبل فٹ بال ورلڈ کپ کی رنگارنگ افتتاحی تقریب بھی منعقد کی گئی۔ اس تقریب کے دوران روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تمام کھلاڑیوں، شائقین اور فٹ بال آفشیلز اور دوسرے حکام کا خیرمقدم کیا۔ تقریب میں رابی ولیمز نے اپنے فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ مبصرین نے اس مختصر رنگارنگ تقریب کو انتہائی متاثر کن قرار دیا۔