1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’مہاجر کیمپ میں آتشزدگی ایک دانستہ کارروائی‘

عاطف بلوچ20 ستمبر 2016

یونان کے جزیرے لیسبوس میں ایک مہاجر کیمپ میں آتشزدگی کے نتیجے میں ہزاروں مہاجرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ آتشزدگی بظاہر ایک ’دانستہ کارروائی‘ معلوم ہوتی ہے۔

Griechenland Lesbos Flüchtlingslager in Moria
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Balaskas

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بیس ستمبر بروز منگل بتایا ہے کہ لیسبوس میں موریا مہاجر کیمپ میں لگنے والی آگ کی وجہ سے اگرچہ کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن پیر کے دن رونما ہونے والے اس حادثے کی وجہ سے یہ کیمپ ’تقریباً مکمل طور پر تباہ‘ ہو گیا ہے۔

امدادی کارکنوں کے مطابق موریا کیمپ میں نصب اضافی کنٹینرز کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے۔ یہ کنٹینرز وہاں اضافی مہاجرین کو رہائش، صحت اور رجسٹریشن کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے رکھے گئے تھے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ جب گزشتہ رات فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش میں تھے تو اس کیمپ میں رہائش پذیر مہاجرین کے متحارب گروہوں کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں۔

اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے مزید بتایا ہے کہ اس کیمپ میں موجود تین تا چار ہزار مہاجرین کو فوری طور پر لیسبوس کے ایک میدانی علاقے میں منتقل کر دیا گیا۔ اگرچہ تیز ہواؤں کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں شدید مشکلات پیش آئیں تاہم فائر فائٹرز بالآخر آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے۔

میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کے دن موریا کیمپ کے نواح میں واقع ایسے دو مقامات پر آگ بھڑکی تھی، جہاں زیتون کے درخت ہیں لیکن اس آگ کو فوری طور پر بجھا دیا گیا تھا تاہم کیمپ کے اندر لگنے والی آگ تباہ کن ثابت ہوئی۔

ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے بتایا ہے کہ ’بے شک‘ یہ آگ کیمپ میں موجود افراد کی طرف سے دانستہ طور پر لگائی گئی تھی۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس کیمپ میں تقریبا ڈیڑھ سو بچے بھی تھے، جنہیں فوری طور پر لیسبوس میں واقع ایک ’چلڈرن ولیج‘ میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

مقامی نیوز ایجنسی اے این اے کے مطابق پیر کے دن موریا نامی اس مہاجر کیمپ میں ایسی افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ اس کیمپ میں موجود مہاجرین کو واپس ترکی روانہ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جس کے بعد وہاں تناؤ کی ایک کیفیت نمایاں ہو گئی تھی۔ تاہم وہاں تعینات سکیورٹی فورسز کی ایک معقول تعداد نے موریا کیمپ میں کشیدگی کی اس فضا کو ختم کر دیا تھا۔

یونان میں اس وقت تقریباً ساٹھ ہزار سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر جرمنی یا یورپی یونین کے دیگر امیر ترین ممالک کا رخ کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم متعدد یورپی ممالک کی طرف سے قومی سرحدوں کی سخت نگرانی اور بلقان ریاستوں پر خار دار رکاوٹوں کی وجہ سے وہ اپنے ایسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے قابل نہیں رہے ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ انسانی حقوق کے سرکردہ گروہ یونان میں قائم مہاجر کیمپوں کے ابتر حالات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں نہ صرف ضرورت سے زیادہ انسانوں کو رکھا جاتا ہے بلکہ وہاں بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ پیر کے دن حادثے کا شکار ہونے والے موریا کیمپ کو یونان کے انتظامی لحاظ سے بد ترین کیمپوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں