1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہنگا سونا عرب نوجوانوں کے ازدواجی بندھن کی راہ میں رکاوٹ

29 ستمبر 2011

سونا مہنگا ہونے کے سبب دنیا کے بیشتر روایتی معاشروں کی طرح اب عرب ممالک میں بھی نوجوان جوڑوں کو شادی کے بندھن میں جڑنے کے لیے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/DW

مصطفیٰ خادم کا شمار عرب خطے میں متوسط طبقے سے وابستہ ان لاکھوں نوجوانوں میں ہوتا ہے جو یہ مصیبت جھیل رہے ہیں۔ اُن کے خاندان اور ان کی ہونے والی دلہن سورہ کے گھر والوں کے درمیان طے ہوا ہے کہ ہر حال میں دلہن کے لیے خاص وزن کے خالص سونے کے زیورات کا بندوبست کیا جائے گا۔

گزشتہ کچھ دنوں سے کئی بڑے ممالک کی غیر یقینی اقتصادی صورتحال کے سبب سونے میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کا رجحان خاصا بڑھ گیا ہے، جو اس کی قیمت میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ مصطفیٰ خادم جو عراقی دارالحکومت بغداد میں تعمیرات کے شعبے میں مزدوری کرتے ہیں بمشکل سات سو ڈالر ماہانہ کما پاتے ہیں۔

اردن کے ایک صرافہ بازار کا منظرتصویر: DW

وہ کہتے ہیں،’’ہر چیز بشمول سونا مہنگی سے مہنگی ہوتی جا رہی ہے، میں حیران و پریشان ہوں۔‘‘ لیکن اس مہنگائی کے باوجود انہوں نے کمر کس لی ہے کیونکہ دلہن کو خالص سونا دینا بہرحال ایک قدیم روایت ہے، جسے وہ برقرار رکھنے کے خواہش مند ہیں۔

سونے کی موجودہ بلند قیمتوں میں حالیہ اضافے کا سلسلہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہوا جب اس کی فی اونس قیمت نے ایک اعشاریہ نو دو ڈالر کی حد کو چھوا۔ اتنی مقدار کے خالص سونے کی قیمت رواں سال کے آغاز پر ۳۵ فیصد کم تھی۔ اگرچہ ستمبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتے میں سونے کی قیمت میں کچھ گراوٹ دیکھی گئی مگر مجموعی طور پر قیمتیں اب بھی بلند ہیں اور متوسط طبقے کے لیے پریشانی کا سبب بن رہی ہیں۔

ایک اور عراقی شہری سلام حامد کی والدہ ام سلام کا کہنا ہے کہ عراق میں سونے کو نہ صرف خوبصورتی بلکہ بچت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ حامد ایک ڈینٹسٹ ہیں اور چھ ماہ بعد شادی کرنے والے ہیں۔ وہ اپنی دلہن کے لیے محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’’کچھ بھی اُس (ہونے والی بیوی) سے قیمتی نہیں، اس کے لیے تو میں اپنی آنکھیں بھی بیچنے کو تیار ہوں۔‘‘

سونے کے بڑے تاجروں کی عالمی تنظیم ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق زیورات کی شکل میں سونے کے خریداری کے حوالے سے عرب خطہ خاصی اہمیت کا حامل ہے۔ عرب خطے کے اندر انفرادی ریاستوں کی عوام کی قوت خرید قدرے مختلف ہے۔

یمن میں کم عمر لڑکیاں زیورات پہنے ہوئے ایک تقریب میں شریک ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کویت جیسے خوشحال ممالک کے برعکس یمن، عراق، مصر اور اردن جیسے قدرے کم خوشحال ممالک میں سونے کی بلند قیمتوں کے اثرات زیادہ نمایاں ہیں۔ لبنان کے ایک صرافہ بازار کے تاجر  مروان ابراہیم کا کہنا ہے کہ شادیوں کا رواں سیزن تاجروں کے لیے بھی خاصا مایوس کن رہا۔ ’’عام طور پر ان دنوں ۲۴ قیراط سونے کی  ۱۰۰ گرام والی شادی کی انگوٹھیاں ہاتھوں ہاتھ بکتی تھیں، مگر آج کل اسی دام میں محض دس گرام سونے کی انگوٹھی خریدی جاسکتی ہے۔‘‘

شادی کے خواہش مند کچھ عرب جوڑے اب اس مہنگائی کا مقابلہ یوں کر رہے ہیں کہ وہ روایات کو ایک طرف رکھ کر جدید دور کی ضرورتوں کے مطابق اپنی جمع پونجی خرچ کر رہے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں