1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہنگی شادی کے بعد، فقیروں جیسے حالات

15 جون 2011

عمان سے تعلق رکھنے والی شیخہ کی شادی سن 2005 میں ایک انتہائی مہنگے ہوٹل میں ہوئی تھی۔ 700 مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس شادی پر اس کے شوہر نے تقریباﹰ ایک لاکھ ڈالر خرچ کیے تھے۔

تصویر: SERVICE PHOTO PALAIS ROYAL

ان اخراجات کے علاوہ شوہر کو 9000 ریال اور ایک فلیٹ بھی خریدنا پڑا۔ ہنی مون پر آنے والے اخراجات اس کے علاوہ تھے۔ شیخہ نے اپنا پورا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’ میری شادی ایک شہزادی کی طرح ہوئی تھی لیکن تین سال کے اندر اندر ہماری حالت فقیروں جیسی ہو چکی تھی۔ ہماری لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب میرے شوہر میں قرضے کا ذمہ دار مجھے ٹھہرانا شروع کر دیا۔‘‘

عمان میں روایتی طور پر شادی کے اخراجات دولہے کو اٹھانا پڑتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کئی دوسرے عمانی مردوں کی طرح شیخہ کے شوہر کو بھی بینک سے قرض لینا پڑا۔ ان تین برسوں میں اس جوڑی پر معاشی بوجھ بڑھتا گیا یہاں تک کہ 2008ء میں شیخہ کی اپنے شوہر سے علیحدگی ہو گئی۔ شیخہ کے پاس اب زیورات، جہیز کے سامان اور تھوڑی سی جائیداد کے سوا کچھ نہیں بچا۔

اومان میں روایتی طور پر شادی کے اخراجات دولہے کو اٹھانا پڑتے ہیںتصویر: DW/Sara Zeroual

عمان کے ایڈوکیٹ محمد السحری کہتے ہیں، ’’ عمان کے 50 فیصد سے زائد مردوں کی ماہانہ آمدنی 700 ریال ہے۔ شادی کے اخراجات اٹھانا ان کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے۔ جس وجہ سے وہ بینک سے قرضہ لیتے ہیں اور پھر اس دلدل میں پھنس کر رہ جاتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ زیادہ تر طلاقیں مالی وجوہات کی بنا پر ہو رہی ہیں۔ اگر حق مہر زیادہ ہو تو یہ تیل پر جلتی کا کام دیتا ہے اور ذاتی اختلافات مزید بڑھ جاتے ہیں۔‘‘

عمان میں ایسے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو شادی پر بھاری اخراجات آنے کی وجہ سے غیر شادی شدہ رہنا پسند کرتے ہیں۔ رواں برس عمان میں جہاں بے روزگاری کے خلاف اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا، وہاں نوجوانوں کی مدد کے لیے ’میرج فنڈ‘ کے قیام کے لیے بھی زور دیا گیا تھا۔

عمان کی شوریٰ کونسل نے حکومت کو شادی سپورٹ فنڈ کے قیام کی تجویز بھی دے رکھی ہے۔ اس منصوبے کے تحت نوجوانوں کو بلا سود قرض دیا جائےگا جبکہ شادی سے پہلے لڑکی والوں کو کم مہر لینے جیسی تجاویز بھی دی جائیں گی۔ عمان کے دیہی علاقوں میں لڑکی کی طرف سے زیادہ سے زیادہ مہر لینے کا رواج ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں