1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمارکے فوجی آمر کا اپوزیشن کو ’کرش‘ کر دینے کا اعلان

27 مارچ 2023

مسلح افواج کے دن کے موقع پر خطاب میں جنرل من آنگ این یوجی کی متوازی حکومت کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا اعلان کیا۔ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے تشدد میں کم ازکم تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Myanmar | Militärparade in Naypyitaw | Min Aung Hlaing
تصویر: Aung Shine Oo/AP Photo/picture alliance

میانمار میں حکمران فوجی سربراہ نے پیر کو اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملکی معزول رہنما  آنگ سان سوچی  کے خلاف بغاوت کے بعد تشکیل پانے والے اپوزیشن گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھیں گے۔

میانمار میں مسلح افواج کے دن کے موقع پر ایک تقریر کے دوران سینیئر جنرل من آنگ نے کہا کہ فوج ان قانون سازوں کے خلاف''فیصلہ کن کارروائی‘‘ کرے گی، جنہوں نے 2021ء میں فوج کے ہاتھوں بےدخلی کے بعد سے عوامی دفاعی افواج (پی ڈی ایف) اور اس کی ایک حلیف اقلیتی ملیشیا کی مدد سے اپنی قومی اتحاد کی حکومت (این یو جی) تشکیل دے رکھی ہے۔

میانمار میں ستائیس مارچ کو مسلح افواج کا دن منایا گیاتصویر: AFP/Getty Images

من آنگ ہلینگ نے دارالحکومت نیپیداو میں ایک فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''این یو جی اور اس کے حامی نام نہاد پی ڈی ایف کی دہشت گردی کی کارروائیوں سے اچھے طریقے سے اور سب کےساتھ نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اس فوجی رہنما کا مزید کہنا تھا، ''(فوجی) اور حکومت کو بھی اس دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، جو ملک کو تباہ کرنے اور لوگوں کو مارنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

من آنگ ہلینگ نے ملک میں نافذ موجودہ ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد ''آزادانہ اور منصفانہ انتخابات‘‘ کرانے کا وعدہ کیا۔ اس سال فروری میں فوج نے ہنگامی حالت میں چھ ماہ کی توسیع کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ ووٹنگ کے لیے اسے قابل ذکر علاقے پر کنٹرول نہیں ہے۔

میانمار میں کیا صورتحال ہے؟

ایک مقامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق 2021ء کی فوجی بغاوت کے بعد سے اختلاف رائے کے خلاف فوج کے کریک ڈاؤن میں 3,100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکمران جنتا پر شہریوں کے اندھا دھند قتل اور دیگر جنگی جرائم کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے میانمار کی صورت حال کو ''مکمل تباہی‘‘ قرار دیا ہے۔

آنگ سان سوچی کو اس وقت فوجی حکمرانوں کی طرف سے متعدد مقدمات کا سامنا ہےتصویر: Peerapon Boonyakiat/SOPA Images via ZUMA Press/picture alliance

حزب اختلاف کے احتجاجی مظاہرے جاری

میانمار میں مسلح افواج کا دن ایک سالانہ عوامی تعطیل ہے۔ یہ دن دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی قابض افواج کے خلاف مقامی مزاحمت کے آغاز کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ میانمار کے سرکاری میڈیا نے نیپیداو میں تقریباﹰ 8000 فوجیوں پر مشتمل  پریڈ کے قریب سڑکوں پر قطار میں کھڑی خواتین کو دکھایا۔

تاہم، ملک بھر میں جگہ جگہ مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ آزاد آن لائن میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ پیر کی صبح ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون میں کم از کم تین بم دھماکے ہوئے۔ جمہوریت نواز ینگون ریوولیوشن فورس نے کہا کہ اس نے من آنگ ہلینگ کو برا بھلا کہتے ہوئے بدھ مت کے پگوڈا میں ایک رسم ادا کرکے مسلح افواج کے دن پر احتجاج بھی کیا۔ میانمار کے فوجی رہنما انتہائی توہم پرست کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

شمال مغرب میں فوجی حکومت کے خلاف  مسلح مزاحمت کے گڑھ سمجھے جانے والے  کسگائنگ کے علاقے میں لوگوں نے عوامی تعطیل کے موقع پر فوجی حکمرانوں کے خلاف چھوٹے پیمانے پرمظاہرے بھی کیے۔

ش ر⁄ (اے ایف پی ، اے پی)

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف نوجوان شہریوں کا احتجاج

03:55

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں