1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار فوج، سوچی کے خلاف ایک نیا کیس

12 اپریل 2021

میانمار میں فوجی حکام نے نظربند رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف ایک اور مقدمہ قائم کردیا ہے۔

Myanmar Süd Okkalapa Polizeifahrzeug
تصویر: AP/picture alliance

میانمار کی نوبل انعام یافتہ خاتون رہنما آنگ سان سوچی کے وکیل مِن مِن سو نے بتایا کہ فوجی حکومت نے سوچی کے خلاف قدرتی آفات سے نمٹنے کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا ایک نیا الزام عائد کیا ہے۔

وکیل کے مطابق سماعت کے دوران سوچی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ اپنے وکلاء سے براہ راست ملاقات کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم عدالت نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

میانمار کے چھ ارکان پارلیمان نے بھی بھارت میں پناہ لے رکھی ہے

سوچی کے خلاف پہلے ہی حکومتی راز افشا کرنے کا مقدمہ قائم ہے، جس میں انہیں چودہ برس کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان کے خلاف دائر مقدمے کی اگلی پیشی چھبیس اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔

رنگون میں ہلاک ہونے والوں کے جوتوں کے قریب ایک سوگوار خاتون بیٹھی ہوئی ہےتصویر: ANONYMOUS SOURCE/AFP

میانمار میں پہلی فروری کو فوج نے منتخب جمہوری حکومت کو اقتدار سے فارغ کر کے حکومت پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

نئے سال کی شروعات پر احتجاج

فوجی حکومت کے مخالفین نے کہا ہے کہ ملک کے مقامی مذہبی رواج کے مطابق شروع ہونے والے نئے سال کے موقع پر مختلف طبقوں کے ملبوسات پہن کر مظاہرین کریں گے اور خصوصی عبادات میں بھی شرکت کی جائے گی۔ مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ فوجی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک کی شدت کو کم نہیں ہونے دیں گے۔

لندن میں میانمار کے سفارتخانے پر جونیئر اہلکاروں کا قبضہ، سفیر فارغ

میانمار میں روایتی سال کی چھٹی عوام میں خاص اہمیت کی حامل ہے۔ اس روز تقریبات کا آغاز عبادات سے کیا جاتا ہے۔ بدھ مت کے پیروکار عقیدت کے ساتھ عبادت خانوں میں جا کر مہاتما بدھ کی مورتیوں کو صاف کرتے ہیں۔

فوجی حکومت کے خلاف ایک تنظیم کی لیڈر آئی تھنزر کا کہنا ہے کہ تھنگیان عوام کے نزدیک بہت اہم ہے اور فوجی حکومت اس کے ساتھ کوئی زیادہ نسبت نہیں رکھتی۔ میانمار میں نئے مذہبی سال کی چھٹیاں تیرہ سے سترہ اپریل تک ہیں۔

میانمار میں سکیورٹی اہلکاروں کی آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد اٹھنے والا دھواںتصویر: Min Htet San

مظاہرے اور ہلاکتیں

جمہوری اداروں کی بحالی کی عوامی تحریک میں سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں میں سات سو چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں چھیالیس بچے بھی شامل ہیں۔ ان ہلاکتوں میں بیاسی افراد گزشتہ جمعے کو باگو نامی قصبے میں مارے گئے تھے۔ یہ قصبہ سب سے بڑے شہر ینگون کے شمال مشرق میں ستر کلو میٹر دور واقع ہے۔

 میانمار: نسلی باغی گروپس فوجی جنتا کے خلاف

پیر کو منڈالے اور تامو شہروں میں مظاہرین پر سکیورٹی دستوں کی فائرنگ کرنے کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ ان شہروں سے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ابھی موصول نہیں ہوئیں ہیں۔

ع ح، ش ج (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں