1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار فوج کا طیارہ بھارتی سرحد میں حادثے کا شکار

23 جنوری 2024

بھارتی حکام کے مطابق یہ حادثہ سرحدی صوبہ میزورم کے لینگ پوئی ہوائی پٹی پر پیش آیا، جس میں کم از کم چھ افراد زخمی ہو گئے۔ میانمار فوج کا یہ طیارہ ملک سے بھاگ کر بھارت آنے والے فوجیوں کو واپس لے جانے کے لیے آیا تھا۔

میانمار میں باغیوں اور فوج کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے شہریوں کے علاوہ فوجی بھی وہاں سے بھاگ کر بھارت آرہے ہیں
میانمار میں باغیوں اور فوج کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے شہریوں کے علاوہ فوجی بھی وہاں سے بھاگ کر بھارت آرہے ہیںتصویر: AFP/Getty Images

 

میانمار کی سرحد سے ملحق بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورم کے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ منگل کے روز لینگ پوئی ہوائی اڈے پر لینڈنگ کے دوران یہ طیارہ رن وے سے پھسل کر حادثے کا شکار ہو گیا، جس میں چھ افراد زخمی ہو گئے۔ میانمار فوج کے اس طیارے میں چودہ افراد سوار تھے۔

انہوں نے بتایا کہ شانزی وائی۔8 فوجی طیارہ لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوگیا اور دو حصوں میں ٹوٹ گیا۔

 انہوں نے مزید بتایا کہ زخمیوں کو مقامی لینگ پوئی ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

میانمار: باغی گروپ اراکان آرمی کا سرحدی قصبے پر قبضے کا دعویٰ

ابتدائی رپورٹوں کے مطابق یہ طیارہ میانمار فوج کے ان فوجیوں کو واپس لینے کے لیے آیا تھا جو فوج اور باغیوں کے درمیان جاری شدید تصادم کی وجہ سے لوانگ تلائی ضلع سے بھاگ کر بھارت کے سرحدی علاقے میں داخل ہو گئے تھے اور بھارت سے پناہ کے طالب تھے۔

بھارت نے میانمار کے 184 فوجیوں کو واپس بھیج دیا

میانمار میں باغیوں اور فوج کے درمیان جاری تصادم کی وجہ سے شہریوں کے علاوہ فوجی بھی وہاں سے بھاگ کر بھارت آرہے ہیں۔

بھارت کے نیم فوجی دستے آسام رائفلز نے ایک سرکاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ہفتے میانمار کے مجموعی طورپر 276 فوجی میزورم میں داخل ہوئے تھے۔ ان میں سے 184 کو پیر کے روز میانمار واپس بھیج دیا گیا۔

میانمار: فوج پر پناہ گزین کیمپ پر ہلاکت خیز حملے کا الزام

آسام رائفلز کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "میانمار کے 184 فوجیوں کو دو پروازوں کے ذریعہ ستوے واپس لے جایا گیا۔ میانمار فوجیوں کی روانگی سے قبل بھارتی حکام نے تمام ضروری خانہ پری مکمل کیں۔"

یہ فوجی 17 جنوری کو بھارت میانمار۔ بنگلہ دیش سرحد پر واقع بندوق بنگا گاوں میں داخل ہوئے تھے، یہ گاوں میزورم کے لاون گتلائی ضلع میں واقع ہے۔

آسام رائفلز کے مطابق انہوں نے مدد کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے مبینہ طورپر بتایا تھا کہ ان کے کیمپوں پر اراکان آرمی کے عسکریت پسندوں نے قبضہ کرلیا ہے، جو ایک آزاد رکھائن ریاست کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ میانمار کے فوجیوں نے کہا تھا کہ انہیں اپنی جان بچانے کے لیے وہاں سے بھاگنا پڑا۔

آسام رائفلز کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آج منگل کے روز 92 فوجیوں کو میانمار واپس بھیجا جانا تھا۔ اس گروپ میں ایک کرنل اور 36 افسر رینک کے فوجی شامل تھے۔

میانمارکے مہاجرین کی پناہ گاہ بھارتی ریاست

01:52

This browser does not support the video element.

بھارت میانمار سرحد پر خاردار تار لگانے کا فیصلہ

میانمار کی فوجی جنتا اور جمہوریت نواز ملیشیا کے درمیان جنگ میں شدت آنے کی وجہ سے بے گھر ہونے والے میانمار کے شہریوں کی تعداد بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس نے بھارت کے لیے تشویش پیدا کردی ہے۔

اس صورت حال کے مدنظر نئی دہلی نے بھارت میانمار سرحد پر خاردار تاریں لگانے کا فیصلہ کیا تاکہ لوگوں کی آزادانہ آمدروفت کو روکا جاسکے۔

میانمار میں چوتھی مرتبہ ایمرجنسی میں توسیع، انتخابات ملتوی

اس حوالے سے پچھلے دنوں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور میزورم کے وزیر اعلیٰ لال ڈوہواما کے درمیان بات چیت بھی ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ بھارت او رمیانمار کے درمیان کے درمیان 1643 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔

ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں