1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار: لڑائی سے متاثرہ شہریوں کی گھروں کو واپسی

31 اگست 2009

میانمار کے صوبے شان میں اتوار کی شب فوجی جنتا اور نسلی تعصب پسندوں کے مابین لڑائی کے دوران سے چین میں پناہ لینے والے ہزاروں افراد آج گھر لوٹ رہے ہیں۔

میانمار میں فوج اور تعصب پسندوں کے دومیان لڑائی سے عام شہری متاثر ہوئےتصویر: AP

پیر کے روز ہزاروں باشندے میانمار میں اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ حکومت نے پرتشدد واقعات کی بنا پر میانمار کے صوبے شان سے نقل مکانی کرنے والے افراد کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس صوبے میں امن و سلامتی کی صورتحال بحال کردی گئی ہے۔ لوٹنے والے افراد کا کہنا ہے کہ حکومتی دعووں کے باجود انہیں پرتشدد واقعات کے دوبارہ شروع ہوجانے کا خدشہ ہے۔

اتوار کے روز میانمار کی فوجی جنتا کے ہزاروں اہلکاروں اور تعصب پسند گروہ کہلانے والے 700 کوکانگ باغیوں کے درمیان لڑائی میں 26 سپاہی ہلاک ہوئے تھے۔ علاقے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر 30 ہزار سے زائد مقامی باشندے چین کے جنوب مغربی صوبے یونان میں نقل مکانی کر گئے تھے۔

میانمار کے صوبے شان میں شہریوں کو پر تشدد واقعات ہونے کا خدشہ ہےتصویر: AP

چین میں یونان صوبے کے حکومتی ترجمان لی ہوئی کا کہنا ہے : "میانمار حکومت نے سفارتی ذرائع کے ذریعے ان افراد کی واپسی کے لئے کہا ہے"۔ ترجمان لی ہوئی مزید کہتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ واپس جانا چاہتے ہیں اور اب تک ڈھائی ہزار سے زائد باشندے اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ چینی حکام کے مطابق قریب 13 ہزار متاثرین کیمپوں میں جبکہ بقیہ دس سے بیس ہزار اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے گھروں میں پناہ لئے ہوئے۔

میانمار کی حکومت کے دعووں کے برعکس خبر رساں ادارے DPA کا کہنا ہے کہ میانمار کے میڈیا کے مطابق لڑائی ابھی تک جاری ہے۔ شان ہیرلڈ ایجینسی کے مدیر کا اس حوالے سے کہنا ہے: "ہماری اطلاعات کے مطابق کوکانگ عسکریت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کی آوازیں ابھی تک سنیں جارہی ہیں‘‘۔

میانمار حکومت اس لڑائی کا ذمہ دار کوکانگ کے لیڈر پینگ جیاشینگ کو ٹھہرا رہی ہے جو حکومت کے مطابق اسلحہ سازی اور منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہے۔ تاہم سیاسی مبصرین کی رائے میں اس لڑائی کی اصل وجہ میانمار کی فوجی جنتا اور کوکانگ کے درمیان مصالحت کی کمی ہے۔ فوجی جنتا کا ارادہ تھا کہ کوکانگ آرمی یا میانمار نیشنل ڈیموکریٹک الائنس کو فوج کے زیرنگرانی سرحدوں کی حفاظت کے لئے مامور کردیا جائے تاہم کوکانگ نے اسے ماننے سے انکار کردیا تھا۔

کوکانگ ایسے درجنوں باغی گروہوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1989ء میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کیا تھا جس کے تحت انہیں خودمختاری کے علاوہ محدود ذاتی فوج اور معیشت کا اختیار دیا گیا تھا۔

رپورٹ: میرا جمال

ادارت: امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں