میانمار میں تین بم دھماکے، متعدد افراد زخمی
24 جون 2011ینگون سے ملنے والی رپورٹوں میں مقامی باشندوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ فوری طور پر کسی نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ فوری طور پر ان دھماکوں سے متعلق کوئی سرکاری رد عمل بھی سامنے نہیں آیا۔ میانمار میں حکومت ایسے بم دھماکوں کا ذمہ دار اکثر نسلی اقلیتوں گروپوں کے علیحدگی پسندوں کو قرار دیتی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق آج ہونے والا پہلا بم دھماکہ ایک جیپ میں منڈالے کے شہر میں مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے کے قریب ہوا۔ منڈالے سابق ملکی دارالحکومت ینگون کے بعد میانمار کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ منڈالے ینگون سے 400 کلو میٹر شمال کی طرف واقع ہے۔ یہ دھماکہ شہر کے ایک بڑے کاروباری مرکز کے قریب ہوا جس میں چار افراد زخمی ہوئے۔ یہ بات ایک مقامی تاجر نے روئٹرز کو ٹیلی فون پر بتائی۔ منڈالے کے اس تاجر نے بتایا کہ آج شہر کا سب سے بڑا کاروباری مرکز بند تھا ورنہ بہت زیادہ لوگ ہلاک یا زخمی ہو سکتے تھے۔
دوسرا بم دھماکہ دارالحکومت نیپیداو میں ایک مارکیٹ کے سامنے ایک خالی مکان میں ہوا۔ یہ بم منڈالے میں پہلے بم کے قریب پانچ منٹ بعد پھٹا۔ دھماکے کے وقت ایک قریبی بک سٹور پر موجود ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ یہ دھماکہ بہت طاقتور تھا۔ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سکیورٹی دستے اس علاقے میں جگہ جگہ تلاشی لے رہے ہیں۔
تیسرا بم دھماکہ Pyin Oo Lwin نامی چھوٹے سے شہر میں ہوا۔ یہ شہر منڈالے سے قریب 70 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ میانمار کا یہ پہاڑی شہر فوجی اہمیت کا حامل ہے۔ وہاں ڈیفنس سروسز اکیڈمی سمیت ملکی فوج کے چار اہم ادارے قائم ہیں۔ یہ تیسرا دھماکہ دوسرے بم دھماکے کے دس منٹ بعد ہوا جس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ آج کے بم دھماکوں سے پہلے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران بھی میانمار کے مختلف شہروں میں کم از کم آدھی درجن بم دھماکے ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد