’میانمار میں زیادتیاں‘ اب ریکارڈ میں لائی جائیں گی
28 ستمبر 2018
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے اتفاق کر لیا ہے کہ میانمار کی سکیورٹی فورسز کی طرف سے روہنگیا مسلم کمیونٹی اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی خاطر ایک ٹیم بنائی جائے گی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل میں ہوئی ووٹنگ میں 35 رکن ممالک نے اتفاق کیا کہ میانمار میں اقلیتی گروپوں کے خلاف جاری مبینہ ریاستی ظلم وستم کے خاتمے کی خاطر ایک ’مربوط نظام‘ وضع کرنا چاہیے۔
اس تناظر میں 47 رکنی اس عالمی کونسل نے ایک کمیٹی کی تشکیل کے حق میں فیصلہ کیا ہے، جو میانمار میں مبینہ جنگی جرائم کے شواہد جمع کرے گی۔ تاہم میانمار کی حکومت نے اس پیشرفت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ ٹیم سن دو ہزار گیارہ کے بعد سے میانمار میں روہنگیا مسلم کمیونٹی اور دیگر اقلیتی گروپوں کے خلاف ہونے والے مبینہ جنگی جرائم کے شواہد اکٹھے کرتے ہوئے ایسے تمام واقعات کو مربوط انداز میں تحریر کرے گی تاکہ اس کی بنیاد پر آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جا سکے۔
انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق انہی حقائق کی بنیاد پر ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی ممکن ہو سکے گی۔
میانمار میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے تناظر میں ایک خصوصی ٹیم کی تشکیل کی خاطر انسانی حقوق کی کونسل میں یہ قرارداد یورپی یونین اور اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی تھی۔ آئی او سی کی طرف سے سربراہی پاکستان نے کی جبکہ یورپی یونین کی طرف سے آسٹریا نے قیادت نبھائی۔
اس قرار داد میں زور دے کر کہا کہ میانمار میں جاری اقلیتی گروپوں کے خلاف جاری مبینہ ظلم و ستم کو روکنے کی خاطر ایک منظم نظام کی ضرورت ہے تا کہ وہاں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکے۔ تاہم چین، برونڈی اور فلپائن نے اس قرارداد کی مخالفت کی جبکہ سات رکن ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق آئندہ کچھ ماہ میں ایک ٹیم تشکیل دے دی جائے گی، جو میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی چھان بین کا عمل شروع کر دے گی۔ توقع ہے کہ اس انکوائری میں راکھین کے حالیہ بحران کو مرکزی توجہ حاصل رہے گی۔
میانمار کے صوبے راکھین میں مقامی مسلم اقلیت کے خلاف ’منظم کارروائیوں‘ کے نتیجے میں ایک سال کے دوران سات لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔
ع ب / ص ح / خبر رساں ادارے
روہنگیا مہاجرین دنیا کے کون کون سے ممالک میں ہیں
میانمار کی روہنگیا اقلیت پر ینگون سکیورٹی فورسز کے مبینہ مظالم کے خلاف اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ یہ اقلیت اس وقت دنیا کے کن ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہے، اس حوالے سے یہ تصاویر دیکھیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
میانمار
اعداد وشمار کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی بنگلہ دیش کی طرف حالیہ ہجرت سے قبل میانمار (برما) کے مغربی صوبے راكھین میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی تقریباﹰ دس لاکھ تھی۔ میانمار میں انہیں غیر قانونی بنگلہ دیشی مہاجر مانا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Jones
بنگلہ دیش
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہےکہ مہاجرین کی تعداد اور ضروریات کے تناظر میں بین الاقوامی برادری کی جانب سے بھاری امداد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Bronstein
پاکستان
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انتہائی پسماندہ علاقوں اور بستیوں میں قریب تین لاکھ روہنگیا باشندے مقیم رہائش پذیر ہیں۔ یہ وہ باشندے ہیں، جن میں سے بہت سے قریب نصف صدی قبل سابق برما اور موجودہ میانمار میں ہونے والی خونریزی سے بچتے بچاتے پاکستان پہنچے تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سعودی عرب
ساٹھ کی دہائی میں سعودی فرمانروا شاہ فیصل کے دورِ ِ اقتدار میں ہزاروں روہنگیا مسلمان برما (جو اب میانمار ہو چکا ہے) کے مغربی صوبے اراکان سے ہجرت کر کے سعودی شہر مکہ پہنچے تھے۔ حال ہی میں ریاض حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر پندرہ ملین ڈالر کی امداد روہنگیا مسلمانوں کو دینے کا وعدہ بھی کیا ہے۔
تصویر: DW/L. Kafanov
ملائیشیا
ملائیشیا کی حکومت کے مطابق راکھین ریاست میں شورش کی وجہ سے ہزاروں روہنگیا افراد ہمسایہ ممالک میں فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک لاکھ سے زائد اس مسلم اکثریتی ملک میں بھی پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M.P. Hossain
بھارت
میانمار کی روہنگیا اقلیت کئی برسوں سے ہجرت کر کے بھارت کا رخ کرتی رہی ہے۔ بھارت میں اقوام متحدہ کی جانب سے قائم کردہ مہاجر کیمپوں میں سولہ ہزار سے زائد روہنگیا رہ رہے ہیں تاہم ایک اندازے کے مطابق بھارت میں کم و بیش چالیس ہزار روہنگیا مہاجرین مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/C. Anand
تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی روہنگیا مسلمان اچھی خاصی تعداد میں مہاجر کیمپوں میں مقیم ہیں۔ یہ روہنگیا افراد بھی میانمار سے ہجرت کر کے تھائی لینڈ پہنچے تھے۔