تلوار اٹھاؤ، ہم تمھارے ساتھ ہیں، پاکستانی طالبان
8 جون 2015جماعت الاحرار کی طرف سے نے میانمار کے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اٹھ کھڑے ہوں اور اپنی بقا کے لیے جہاد شروع کریں۔ پاکستانی طالبان کی اس ذیلی شاخ کے ترجمان احسان اللہ احسان نے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں۔
میانمار کی حکومت تیرہ لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو اپنا شہری تسلیم نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ ان پر کئی طرح کی پابندیاں بھی عائد ہیں۔ جن میں خاندان بڑھانے، نقل وحرکت اور نوکریوں وغیرہ کی پابندیاں شامل ہیں۔ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں اکثریتی بدھ مت کے پیروکاروں کی جانب سے وقتاﹰ فوقتاﹰ مسلم آبادی پر کیے جانے والے خونریز حملوں کے بعد بڑی تعداد میں روہنگیا گھر بار چھوڑ کر حفاظتی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 2012ء میں ہونے والے ایسے ہی حملوں کے نتیجے میں سینکڑوں روہنگیا ہلاک ہو گئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جماعت الاحرار کے ترجمان احسان اللہ احسان کی طرف سے میڈیا کو ایک آڈیو پیغام بھیجا گیا ہے۔ اس پیغام میں احسان کو کہتے سنا جا سکتا ہے، ’’میں برما کے نوجوانوں سے مخاطب ہوں۔ تلوار اٹھاؤ اور اللہ کی راہ میں قتال کرو۔ اس میں شک نہیں کہ خدا ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ احسان کا اس پیغام میں مزید کہنا ہے، ’’ہمارے تربیتی مراکز، ہمارے وسائل اور لوگ سب کچھ آپ کو تسکین پہنچانے کے لیے دستیاب ہیں۔‘‘
میانمار کی کُل آبادی 51 ملین ہے جن میں سے قریب چار فیصد مسلمان ہیں۔ اس مسلم اقلیت کا نصف سے زائد روہنگیا نسل کے مسلمانوں پر مشتمل ہے۔
پاکستانی طالبان پاکستان ریاست کے خلاف 2007ء سے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہیں اور اب تک ہزاروں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور سویلین افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔ تاہم اس تنظیم کی طرف سے ملکی سرحدوں کے باہر کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں دیکھی گئی۔ تاہم روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر پاکستانی عوام میں کافی زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اتوار سات جون کو پاکستانی شہر ملتان میں روہنگیا آبادی کی حمایت میں ایک مظاہرہ بھی کیا گیا تھا۔