1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمعالمی

میتھ کی اسمگلنگ اور کوکین کی تجارت عروج پر

26 جون 2023

کوکین کی طلب اور رسد بڑھ رہی ہے جبکہ دنیا میں ایک دہائی کے اندر اندر منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے۔ غیر قانونی مارکیٹ میں منشیات کی متعدد نئی اقسام بھی تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

میتھ کی اسمگلنگ اور کوکین کی تجارت عروج پر
میتھ کی اسمگلنگ اور کوکین کی تجارت عروج پرتصویر: Esben Hansen/PantherMedia/IMAGO

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ایک دہائی کے اندر اندر دنیا بھر میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے۔ سن2011 سے 2021  کے درمیان منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 240 ملین سے بڑھ کر 296 ملین ہو گئی اور یہ اضافہ تیئیس فیصد بنتا ہے۔

یہ رپورٹ ویانا میں اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے خلاف دفتر کی طرف سے جاری کی گئی ہے اور اس میں کیمیائی طریقے سے تیار کی جانے والی منشیات کی طرف خصوصی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی اس ایجنسی نے میتھ ایمفیٹامنز اور فینٹانِل جیسی کیمیائی منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

تقریباً آٹھ ملین پاکستانی مرد اور خواتین منشیات کے عادی

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کیمیکلز سے تیار کردہ متعدد اقسام کی نئی منشیات بھی مارکیٹ میں تیزی سی پھیلتی جا رہی ہیں۔ ایسی منشیات سستی ہونے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر مارکیٹ میں لائی جا سکتی ہیں اور انہیں تیار کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں پکڑی گئی میتھ ایمفیٹامنز کے تقریباً 90 فیصد حصےکا تعلق دو خطوں سے تھاتصویر: Italian Financial Police/AP Photo/picture alliance

رپورٹ کے مطابق حکام کو ایسی منشیات کی تجارت کا سراغ لگانے میں دشواری کا سامنا ہے کیوں کہ انہیں کہیں بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ اس کے برعکس ہیروئن یا کوکین کے نیٹ ورکس کی نشاندہی کرنا آسان ہوتا ہے کیوں کہ ان کا تعلق مخصوص ممالک سے ہے۔

یو این او ڈی سی نے طالبان کے دور حکومت میں افغانستان میں افیون کی پیداوار میں کمی کے آثار دیکھے ہیں لیکن یہ ملک اب بھی نہ صرف افیون کا سب سے اہم برآمد کنندہ بلکہ ہیروئن کے لیے خام مال فراہم کرنے والا ملک بھی ہے۔ دریں اثنا افغانستان میتھ ایمفیٹامنز کا ایک بڑا ذریعہ بھی بن چکا ہے۔

کشمیر: نئی نسل نشیلی ادویات اور ہیروئن کے خوفناک سائے میں

دنیا بھر میں پکڑی گئی میتھ ایمفیٹامنز کے تقریباً 90 فیصد حصےکا تعلق دو خطوں سے تھا۔ یہ خطے مشرقی، جنوب مشرقی ایشیا اور شمالی امریکہ تھے۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ افیون کی کاشت میں کمی کی وجہ سے کیمیائی نشہ آور ادویات کے استعمال میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یو این او ڈی سی نے روسی حملے کے بعد سے یوکرین میں مصنوعی نشہ آور ادویات کی تیاری اور اسمگلنگ میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ا ا / م م (اے پی، ڈی پی اے)

ایشیا کی سب سے بڑی چرس منڈی

04:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں