لاکھوں مسلمان رواں برس حج کے مذہبی فریضے کی ادائیگی میں مصروف ہیں۔ حج کی لازمی اور واجب مذہبی رسومات کی بجا آوری کا سلسلہ نو اگست سے شروع ہو چکا ہے۔
اشتہار
مسلمان کے مذہبی فرائض میں استطاعت ہونے کی صورت میں مکہ کا سفر اختیار کر کے حج کرنا بھی شامل ہے۔ حج کے فرائض کی ادائیگی میں وقوف عرفات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ قیام عرفات کو حج کا نقطہ عروج بھی قرار دیا جاتا ہے۔ حج شروع ہونے کے دوسرے دن تمام زائرین منیٰ سے ظہر کی نماز سے قبل عرفات کے میدان پہنچ جاتے ہیں۔ ہفتہ دس اگست کو جبل عرفات کے دامن میں واقع مسجد نمرہ کے ارد گرد بیس لاکھ سے زائد مسلمان جمع ہوئے۔
وادئ عرفات میں قیام کے دوران خطبہ حج کو سننا بھی اہم ہے۔ دس اگست کو یہ خطبہ امام الشیخ محمد بن حسن آل الشیخ نے دیا۔ ذرئع ابلاغ کی ترقی کے بعد اب عربی میں دیے جانے والے خطبے کا ترجمہ کئی زبانوں میں انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کیا جاتا ہے۔ میدان عرفات مکہ کے مقدس شہر سے بیس کلومیٹر کی دوری پر مشرق کی طرف واقع ہے۔
میدان عرفات پہنچنے سے قبل بیس لاکھ سے زائد مسلمانوں نے منیٰ میں ہزاروں خیموں میں رات بسر کی تھی۔ عرفات میں خطبہٴ حج سننے کے بعد ظہر اور عصر (ظہرین) کی نمازیں ایک ساتھ ادا کی گئیں۔ حج کے معمولات کے مطابق زائرین نمازوں کی اکھٹی ادائیگی کے بعد اگلی منزل مزدلفہ کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔ مزدلفہ پہنچ کر تمام زائرین شام اور رات کی نمازیں (مغربین) ادا کرتے ہیں۔
سعی صفا و مروہ، شیطان کو کنکریاں مارنا اور قربانی بھی حج کا حصہ ہیں۔ نو اگست سے شروع ہو کر حج کی تمام مذہبی رسومات کی تکمیل منگل تیرہ اگست کو ہو گی۔
سعودی عرب کی وزارت حج کے مطابق رواں برس ماضی کے مقابلے میں حج ادا کرنے والے مسلمانوں کی تعداد کم ہے جب کہ سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ان سہولیات میں مکہ سے مدینہ تک تیز رفتار ایئر کنڈیشنڈ ریل گاڑیاں متعارف کرایا جانا بھی شامل ہے۔ وزارت حج کے مطابق منیٰ میں چھبیس لاکھ مسلمانوں کے لیے خیموں کی تنصیب کی گئی تھی لیکن زائرین کی تعداد اتنی نہیں تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ رواں برس حج ایک ایسے وقت پر کیا جا رہا ہے، جب خلیج فارس میں ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے۔ سعودی عرب اس کشیدگی میں کھلم کھلا امریکا کا اتحادی ہے۔ اسی طرح سعودی عرب ہمسایہ ملک یمن کی خانہ جنگی میں بھی عملی طور پر شریک ہے۔ پانچ برسوں سے جاری یمنی جنگ میں ہزاروں انسان ہلاک اور بہت سے شہروں، قصبوں اور دیہات کی تباہی و بربادی کے باعث لاکھوں قحط کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں۔
ع ح، م م ⁄ ڈی پی اے، نیوز ایجنسیاں
اسلامی عبادات کا اہم رکن: حج
سعودی عرب کے مقدس مقام مکہ میں اہم اسلامی عبادت حج کی ادائیگی ہر سال کی جاتی ہے۔ حج کے اجتماع کو بڑے مذہبی اجتماعات میں شمار کیا جاتا ہے۔ رواں برس کے حج کے دوران سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی تعداد
زائرین سعودی شہر مکہ میں واقع خانہ کعبہ کے گرد طواف کرتے ہیں۔ یہ اسلامی مذہب کا سب سے مقدس ترین مقام ہے۔ ہر مسلمان پر ایک دفعہ حج کرنا واجب ہے، بشرطیکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہوا۔ سن 1941 میں حج کرنے والوں کی تعداد محض چوبیس ہزار تھی جو اب سفری سہولتوں کی وجہ سے کئی گنا تجاوز کر چکی ہے۔ رواں برس یہ تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
خانہٴ کعبہ کا طواف
دوران حج زائرین مختلف اوقات میں خانہٴ کعبہ کا طواف کرتے ہیں اور حجر اسود کو چومنے کی سعادت بھی حاصل کرتے ہیں۔ ایک طواف کی تکمیل میں سات چکر شمار کیے جاتے ہیں۔ استعارۃً خانہ کعبہ کو اللہ کا گھر قرار دیا جاتا ہے۔ زائرین طواف کے دوران بلند آواز میں دعائیہ کلمات بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
چون ملین حاجی
گزشتہ پچیس برسوں کے دوران حج کرنے والوں کی تعداد چون ملین کے قریب ہے۔ سعودی حکام کا خیال ہے کہ سن 2030 تک سالانہ بنیاد پر مکہ اور مدینہ کے زیارات کرنے والے زائرین کی تعداد تیس ملین کے قریب پہنچ جائے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Al-Rubaye
اسی لاکھ قرآنی نسخے
سعودی عرب کے محکمہٴ حج کے مطابق ہر روز مختلف زبانوں میں ترجمہ شدہ قرآن کے اسی لاکھ نسخے مختلف ممالک کے زائرین میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ مقدس مقامات میں افراد کو حسب ضرورت مذہبی وظائف کی کتب بھی پڑھنے کے لیے دی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
دو ہزار اموات
حج کے دوران دہشت گردی کے خطرے کو سعودی سکیورٹی حکام کسی صورت نظرانداز نہیں کرتے لیکن مناسک حج کے دوران بھگدڑ مچھے کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ ان میں سب سے خوفناک سن 2015 کی بھگدڑ تھی، جس میں دو ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ سعودی حکام اس بھگدڑ میں ہلاکتوں کی تعداد محض 769 بیان کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Saudi Press Agency
خصوصی ایمبیولینس سروس
مناسک حج کی ادائیگیوں کے دوران پچیس مختلف ہسپتالوں کو چوکس رکھا گیا ہے۔ تیس ہزار ہنگامی طبی امدادی عملہ کسی بھی ایمرجنسی سے نمٹنے کے الرٹ ہوتا ہے۔ ہنگامی صورت حال کے لیے 180 ایمبیولینسیں بھی ہر وقت تیار رکھی گئی ہیں۔ شدید گرمی میں بھی کئی زائرین علیل ہو جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
تین ہزار وائی فائی پوائنس
رواں برس کے حج کے دوران سولہ ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور تعمیر کیے گئے ہیں۔ انہیں تین ہزار وائی فائی پوائنٹس کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ اس طرح رواں برس کے حج کو ’سمارٹ حج‘ بھی قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/Z. Bensemra
ہزاروں خصوصی سول ڈیفنس اہلکاروں کی تعیناتی
رواں برس کے حج کے دوران ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ اٹھارہ ہزار شہری دفاع کے رضاکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مختلف مقامات پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Yasin
حاجیوں کی آمد کا سلسلہ
مناسک حج کی عبادات میں شرکت کے لیے دنیا بھر سے بذریعہ ہوائی جہاز اور ہمسایہ ممالک سے زمینی راستوں سے لاکھوں افراد سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ صرف چودہ ہزار انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک پروازیں سعودی ہوائی اڈوں پر اتری ہیں۔ اکیس ہزار بسوں پر سوارہو کر بھی زائرین سعودی عرب پہنچے ہیں۔