میراڈونا ارجنٹائن کی ٹیم کے کوچ نہ رہے
28 جولائی 2010جنوبی افریقہ میں ہونے والے فٹ بال کے عالمی کپ میں ارجنٹائن کی ٹیم کا شمار ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں ہوتا تھا تاہم کوارٹر فائنل میں جرمنی کے ہاتھوں چار صفر سے شکست کے ساتھ ہی میراڈونا کی کوچنگ پر تنقید شروع ہو گئی۔ اسی وقت ان افواہوں کا آغاز ہوگیا تھا کہ میراڈونا کا مستقبل خطرے میں ہے۔
ارجنٹائن کی فٹ بال فیڈریشن کے سربراہ خولیوگروندونا نے کہا کہ کسی کو بھی باہر نہیں نکالا گیا ہے۔ میراڈونا کے عملے میں کچھ تبدیلیوں کی ضرورت تھی اور فیڈریشن نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے معاہدوں میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ایسی اطلاعلات بھی ہیں کہ فیڈریشن اور میراڈونا کے درمیان شدید اختلافات تھے۔
عالمی فٹ بال کپ کےکوارٹر فائنل میں شکست کے بعد، جب ارجنٹائن کی ٹیم وطن واپس پہنچی تواس کا شاندار استقبال کیا گیا تھا۔ اس وقت ملکی صدر کرسٹینا فرناندز نے میراڈونا سے ٹیم کے ساتھ رہنے کی درخواست کی تھی۔ جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی کہ میراڈونا اب مزید ٹیم کے کوچ نہیں ہیں تو درجنوں افراد نے فٹ بال فیڈریشن کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔
میراڈونا اور ارجنٹائن کی فٹ بال فیڈریشن کے مابین 2008ء میں ہی سٹاف کے مسئلے پر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ اس وقت یہ قیاس آرائیاں کی گئیں تھیں کہ میراڈونا طویل عرصے تک کوچ نہیں رہ سکیں گے۔ انچاس سالہ ڈیاگو میراڈونا نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں بطور کوچ اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے، جب عملے کو منتخب کرنے کی تمام تراختیارات ان کے سپرد کئے جائیں۔
میراڈونا کا شمار دنیا کے بہترین فٹ بالرزمیں ہوتا ہے۔ تاہم کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد منشیات اور شراب نوشی کی وجہ سے وہ شدید بیمار رہے۔ تاہم اس کے بعد وہ کیوبا کے اس وقت کے صدر فیدل کاسترو کے مہمان بننے اورکاسترو نے ہی ان کا علاج کروایا۔ ارجنٹائن کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بیونس آئرس کلب کے سابق کوچ کارلوس بیانچی ڈیاگو قومی ٹیم کے کوچ کے لئے سب سے فیورٹ امیدوار ہیں۔ فٹ بال لیجنڈ میراڈونا نے اپنے معاہدے میں توسیع نہ کئے جانے کے فیصلے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ