میرکل ابوظہبی میں: زیادہ تجارت اور سلامتی امور پر بات چیت
1 مئی 2017![VAE Reise Kanzlerin Angela Merkel in Abu Dhabi](https://static.dw.com/image/38654313_800.webp)
متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمن سربراہ حکومت کی خلیج کی اس عرب ریاست کے دارالحکومت میں شہزادہ محمد بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات میں دوطرفہ اقتصادی اور سیاسی تعلقات کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں پائے جانے والے خونریز تنازعات اور بحرانوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
یو اے ای کی سرکاری نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے بتایا کہ اس ملاقات میں چانسلر میرکل اور ابوظہبی کے ولی عہد نے شام کی خانہ جنگی، لیبیا کے خونریز داخلی تنازعے اور یمنی جنگ کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ اس حوالے سے جرمن سربراہ حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر یمن میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے نئی کوششیں کریں گی۔
میرکل سعودی عرب میں، کئی اہم سمجھوتوں کو حتمی شکل دے دی گئی
انگیلا میرکل نے، جو یکم مئی کو ایک روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچی تھیں، یہ بھی کہا کہ یمنی تنازعے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی سربراہی میں ہونے والے نئے مذاکرات میں جرمنی ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق خلیجی تعاون کی کونسل کے رکن ملکوں میں سے متحدہ عرب امارات جرمنی کا اہم ترین تجارتی ساتھی ہے اور دونوں ممالک کے مابین تجارت کا سالانہ حجم 14.7 بلین یورو یا قریب 16 بلین امریکی ڈالر کے برابر بنتا ہے۔ جرمن حکومتی ذرائع کے مطابق جرمنی نے یو اے ای میں قریب 2.4 بلین یورو کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور میرکل اور شہزادہ محمد بن زید النہیان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان باہمی اقتصادی روابط کو مزید مضبوط بنایا جانا چاہیے۔
پرنس محمد بن زید النہیان کے ساتھ ملاقات سے پہلے جرمن سربراہ حکومت نے یہ امید بھی ظاہر کی تھی کہ یورپی یونین اور خلیجی تعاون کی کونسل (جی سی سی) کے رکن چھ عرب ملکوں کے درمیان آزادانہ تجارت کے سمجھوتے کو اب بالآخر حتمی شکل اختیار کر لینا چاہیے۔
جرمن کاروباری شخصیات کے ایک وفد کے ساتھ چانسلر میرکل سعودی عرب سے ابوظہبی پہنچی تھیں، جہاں جدہ میں اتوار تیس اپریل کے روز سعودی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں انگیلا میرکل اور سعودی عرب کے شاہ سلمان نے متعدد ایسے معاہدوں پر دستخط بھی کیے تھے، جن کا مقصد برلن اور ریاض کے مابین صنعت، معیشت اور سکیورٹی کے شعبوں میں باہمی روابط میں اضافہ کرنا ہے۔