جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کل بدھ کے روز سوشل میڈیا کے چار اسٹار بلاگرز کے سوالات کے جواب دیے۔ میرکل کی جانب سے یوٹیوب بلاگرز کا ہی انتخاب کیوں کیا گیا اور جانیے کہ اس دوران میرکل کی کارکردگی کیسی رہی؟
اشتہار
انیس سالہ لیزا، انیس سالہ یوحانا، اشتر آئزک اور اٹھارہ برس کے کیلیان جرمنی کے عام انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں لیکن ان پر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ بیلٹ پیپر کو پُر کیسے کرنا ہے۔
الیکشن کی مہم کے سلسلے میں میرکل نے ووٹرز کو اُن کی عمروں کے لحاظ سے فوکس کرنا چاہا اور یوٹیوب پر چار ایسے نوجوان بلاگرز کے سوالات کے جواب دیے جو عام طور پر پولیٹیکل سائنس، ٹیکنالوجی سے لے کر طرز زندگی اور فیشن تک کے موضوعات پر اپنے بلاگز میں مشورے دیتے ہیں۔ میرکل کا بلاگرز کے ساتھ یہ انٹرویو لیزا، یوحانا اور کیلیان نے ڈی ڈبلیو کی ٹیم کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا۔
پروگرام کا آغاز ’’ اٹس کولز لاء‘‘ نامی بلاگر سے ہوا جس نے میرکل سے تعلیم اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل نہ کرنے والے خاندانوں کے نوجوان افراد کے لیے مواقعوں میں مساوات کے حوالے سے سوالات کیے۔ اس کے علاوہ میرکل سے یہ بھی دریافت کیا کہ اُنہوں نے ہم جنس پرستوں کی شادی کے معاملے پر ’نہیں‘ میں ووٹ کیوں دیا۔ ’اِٹس کولز لاء‘ نے شکایت کی کہ جرمن اسکولوں میں پڑھائی جانے والی تاریخ میں دوسری عالمی جنگ پر کچھ زیادہ ہی زور دیا گیا ہے۔ اس بات کی تائید یوحانا نے بھی کی۔
میرکل سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا وہ اسکولوں میں تعلیم کا یکساں معیار برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں گی تو جرمن چانسلر نے جواب دیا کہ تعلیم ہر صوبے کی مقامی حکومت کا معاملہ ہے۔
ان دوران لیزا نے سوچا کہ نوجوان بلاگر اور میرکل کے نظریات غالباﹰ متصادم ہیں۔ لیزا کے بقول،’’ مجھے نہیں لگا کہ وہ واقعی ایک دوسرے کا احترام کرتے تھے۔‘‘ لیکن پہلی بار ووٹ ڈالنے والے تینوں نوجوانوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ میرکل نے حالات کو مناسب طور سے ڈیل کیا تھا۔
اگلی بار ایک تربیت یافتہ صحافی اور ٹیکنالوجی بلاگر ’ الیکسی بیکسی‘ کی تھی۔ بیکسی نے سوالات کا آغاز ڈیزل گیٹ اسکینڈل اور ’ای موبیلیٹی‘ کے حوالے سے موقف سے کیا۔
تیسری بلاگر اشتر آئزک تھیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک فیشن بلاگر کا سیاسی معاملات سےکیا لینا دینا۔ لیکن اس نظریے کے برعکس آئزک نے میرکل سے کافی چبھتے ہوئے سوالات کیے۔ آئزک نے پوچھا کہ ووٹروں کی شرح میں کمی کے بارے میں میرکل نے کیا سوچا ہے اور یہ کہ دو یا تین ایسے ٹھوس اقدامات کے بارے میں بتائیں جو انہوں نے اس مسئلے کے حل کے لیے اٹھائے ہیں۔ جرمن چانسلر نے اپنے پوڈ کاسٹ، انسٹا گرام اور فیس بک صفحات کی طرف اشارہ کیا لیکن صاف ظاہر تھا کہ نیا سوشل میڈیا چونسٹھ سالہ میرکل کے لیے مضبوط میدان نہیں ہے۔
سوالات کرنے والے آخری بلاگر ’ مسٹر وِیسن ٹو گو‘ نے چانسلر انگیلا میرکل کو ترک صدر رجب طیب ایردوان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے چیلنج کیا۔ مسٹر وِیسن ٹو گو کا کہنا تھا کہ انہیں اور اُن کے ساتھیوں کو خوف ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا میں جنگ چھڑ سکتی ہے۔ میرکل نے اس بات کے جواب میں کہا کہ وہ اس معاملے کا کوئی عسکری حل نہیں پاتیں۔
انٹرویو کے بعد لیزا، یوحنا اور کیلیان تینوں اس بات پر متفق تھے کہ اس پروگرام سے اُن کی سیاسی ترجیحات نہیں بدلیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ میرکل نے تمام سخت سوالات کے جواب دینے میں مضبوط کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔