1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل سے قبل شروئڈر کی نگرانی بھی ہوئی، رپورٹ

عاطف بلوچ5 فروری 2014

جرمن میڈیا کی تازہ رپورٹوں کے مطابق امریکی خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جاسوسی سے قبل سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر کی ٹیلی فون لائنز کی بھی نگرانی کی تھی۔

تصویر: Imago

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ایک جرمن اخبار اور ایک مقامی براڈکاسٹر کی ایک مشترکہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) نے سال دو ہزار کے اوائل میں اُس وقت کے جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر کی ٹیلی فون لائنز کی جاسوسی کرنا شروع کی تھی۔

سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈرتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن روزنامے زوڈ ڈوئچے ساٹنگ اور علاقائی براڈ کاسٹر این ڈی آر نے منگل کے دن رپورٹ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے قبل 2002ء میں گیرہارڈ شروئڈر کی جاسوسی کا عمل شروع کیا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق این ایس اے نے اپنی جاسوسی کی فہرست میں گیرہارڈ شروئڈر کا نمبر 388 رکھا ہوا تھا۔ یہ ایسی شخصیات کی فہرست تھی، جن کی گفتگو کی نگرانی کی جانا تھی۔

مختلف امریکی حکومتی عہدیداروں اور این ایس اے کے اندرونی ذرائع کی طرف سے فراہم کی جانے والی معلومات پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوشل ڈٰیموکریٹ سیاستدان شروئڈر عراق جنگ کے مخالف تھے، جس کے نتیجے میں ایسے خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں پھوٹ پڑ سکتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہی خدشات شروئڈر کی جاسوسی کی بنیادی وجہ بنے تھے۔

زوڈ ڈوئچے سائٹنگ نے اس کیس سے براہ راست باخبر ایک نامعلوم شخص کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں تحریر کیا ہے،’’ہمارے پاس ایسی وجوہات تھیں، جن کی بناپر ہم یہ یقین کر سکتے تھے کہ وہ (شروئڈر) مغربی دفاعی اتحاد کی کامیابی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہے تھے۔‘‘

اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئڈر نے منگل کی شب صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ماضی میں میں ایسی خبروں پر کوئی توجہ نہ دیتا کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے میری گفتگو کی مانٹیرنگ کی تھی، تاہم موجودہ صورتحال میں ایسی کوئی خبر میرے لیے کسی حیرت کی بات نہیں ہے۔‘‘

جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: Reuters/Fabrizio Bensch

سن 2005 میں جب انگیلا میرکل جرمنی کی چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئیں تو امریکی خفیہ ادارے این ایس اے نے مبینہ طور پر ان کی جاسوسی بھی جاری رکھی۔ رپورٹ کے مطابق صرف شروئڈر کے نام کی جگہ پر این ایس اے نے میرکل کا نام اپنی جاسوسی کی فہرست میں شامل کر لیا۔ میرکل کی نگرانی کی خبریں پہلی مرتبہ اکتوبر میں منظر عام پر آئی تھیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے حالیہ دورہ جرمنی کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور اپنے جرمن ہم منصب فرانک والٹر شٹائن مائر کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ این ایس اے اسکينڈل کے باوجود تاریخی اتحادی ممالک امریکا اور جرمنی اعتماد کی فضا بحال کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ جرمن چانسلر میرکل بھی سمجھتی ہیں کہ یہ اسکینڈل دونوں ممالک کے بنیادی باہمی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں