1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میرکل نے اپنی خریداری خود کر کے عوام کو مثبت پیغام دیا ہے

22 مارچ 2020

نئی قسم کے کورونا وائرس کی وبا کے باعث بہت سارے جرمن باشندے سڑکوں پر نکلنے سے خوفزدہ ہیں، لیکن برلن کی ایک سپر مارکیٹ میں جرمن چانسلر نے اپنی اشیائے ضروریات مختصر تعداد میں خرید کر عوام کو ایک مثبت پیغام دیا ہے۔

Deutschland Bundeskanzlerin Angela Merkel beim Einkaufen
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Sauer

جرمنی کی وفاقی چانسلر انگیلا میرکل نے کورونا وائرس کے انفیکشن کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود  اپنی خریداری کی عادت ترک نہیں کی۔ جرمن اخبار بلڈ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق چانسلر میرکل نے دارالحکومت برلن میں گزشتہ جمعہ کی شام اپنے گھر کے قریب واقع ایک سپر مارکیٹ سے ویک اینڈ کے لیے ضروری اشیا‎‎ء کی خریداری کی۔ 
چانسلر میرکل بھی اپنی ضروریات کی چیزوں کو سپر مارکیٹ میں تلاش کر رہی تھیں، کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے عوام زیادہ سے زیادہ سامان خرید کر گھروں میں ذخیرہ کر رہے ہیں۔ تاہم میرکل نے غیر ضروری اشیا خریدنے کے بجائے مختصر مقدار میں صرف بنیادی ضروریات کی چیزیں، جیسے کہ سبزیاں، پھل، صابن اور  ٹوائلٹ پیپر وغیرہ ہی خریدے۔

انگیلا مریکل کی اس شاپنگ  میں عوام کے لیے چند مثبت پیغامات تھے۔ مثال کے طور پر انہوں نے واضح طور پر یہ  پیغام دیا کہ جتنی ضرورت ہے اتنا ہی سامان خریدیں اور سپر مارکیٹ میں کیش کاؤنٹر پر قطار میں انتظار کے دوران آپس میں کم از کم ایک سے دو میٹر تک کا فاصلہ رکھیں۔ 

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی قسم سے لگنی والی بیماری کووڈ انیس کے ہاتھوں اب تک 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اتوار بائیس مارچ کی سہ پہر تک انیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:باویریا میں مکمل لاک ڈاؤن، جرمنی بھر میں لاک ڈاؤن زیر غور
جرمنی کے زیادہ تر ریاستوں میں عام شہریوں کو صرف ضروری کاموں کے لیے ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے، جیسے کہ اشیائے خوراک وغیرہ کی خریداری، کام پر جانے، ادویات خریدنے یا پھر کسی ڈاکٹر کے پاس یا ہسپتال جانے کے لیے۔

کورونا وائرس: جرمنی میں پاکستانی برادری کا رہن سہن بھی متاثر

04:38

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں