میرکل چین کے دورے پر: ’ہم تجارتی جنگ نہیں چاہتے‘، لی
13 جون 2016چینی دارالحکومت بیجنگ میں پیر تیرہ جون کو منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں جرمن چانسلر میرکل نے اس امر پر زور دیا کہ عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی او کے تحت چین کے آزاد معاشی تشخص پر بیجنگ حکومت کے ساتھ مزید مذاکرات کیے جائیں۔
اگرچہ چین میں آزاد معیشت کے اصولوں کی ترویج پر جرمنی اور چین کے مابین اختلافات پائے جاتے ہیں تاہم یہ چیز ان دونوں ملکوں کے مابین تجارتی روابط کی راہ میں حائل نہیں ہوئی۔ پیر کو طیارہ ساز یورپی ادارے ایئر بس نے ایک چینی کنسورشیم کے ساتھ ایک سو ہیلی کاپٹروں کا ایک سودا طے کیا جبکہ کار ساز جرمن ادارے ڈائملر اور اُس کے چینی ساجھی BAIC موٹرز کے درمیان انجنوں کی پیداوار کو توسیع دینے کے ایک منصوبے میں مشترکہ طور پر چار ارب یوآن (608 ملین یورو) کی سرمایہ کاری پر اتفاق ہوا۔
چین اٹھائیس رکنی یورپی یونین میں چین کے آزاد معیشت کے حامل ملک کے تشخص پر جاری بحث میں اپنے سب سے بڑے تجارتی ساتھی جرمنی کے اثر و رسوخ کو انتہائی اہم خیال کرتا ہے۔
چین نے دسمبر 2001ء میں ڈبلیو ٹی او کی رکنیت لیتے وقت اس ضابطے پر بھی دستخط کیے تھے کہ اس تنظیم کے رکن ملک کسی تیسری منڈی کے ساتھ موازنہ کر کے یہ بات جانچ سکتے ہیں کہ آیا چینی مصنوعات اُن کے ہاں انتہائی کم قیمت پر فروخت ہو رہی ہیں۔ اس ضابطے کی مدت اس سال دسمبر میں ختم ہو رہی ہے جبکہ اس بات پر غصہ بدستور موجود ہے کہ چین اپنی بھاری سرکاری اعانتوں کے ذریعے برآمد کی جانے والی مصنوعات اور خاص طور فولاد جیسے شعبوں میں حد سے زیادہ پیداوار کے ذریعے دیگر ملکوں کی صنعتوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
چین مصر ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے رکن ملکوں کو پندرہ سال پہلے طے کردہ ڈیل کی پاسداری کرنی چاہیے جبکہ یورپی ممالک خود کو چین کی سستی مصنوعات سے بچانے کے اس طریقہٴ کار کو ختم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ چینی وزیر اعظم لی نے کہا کہ چین نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے، اب دیگر ممالک کو بھی اپنے وعدے پورے کرنے چاہییں: ’’ہم کوئی تجارتی جنگ نہیں چاہتے کیونکہ اس سے کسی کو بھی فائدہ نہیں پہنچے گا۔‘‘
جرمن چانسلر نے، جن کا چین کا یہ نو واں دورہ ہے، کہا کہ اس معاملے پر جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور یہ کہ پندرہ سال پہلے طے کردہ ضوابط کی بنیاد پر اس مسئلے کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کر لیا جائے گا۔